فیضان رمضان

لباس اور بدن دونوں پر  {۵۰} حج کا احرام کھل جا نے پر طوافِ زیارت سے پہلے  {۵۱}  مرد و عورت دونوں کے  لئے ’’ ملاپ ‘‘  سے پہلے  {۵۲} میِّت(یعنی جو مرنے کے  قریب ہو اُس) کو نزع کے  وقت  {۵۳} میت کو نہلاتے وقت خوشبو سلگانابلکہ جس تخت یا چار پائی پر نہلانا ہو اسے تین یا پانچ یا سات بار دھونی دینا  {۵۴} میِّت کو غسل دینے کے  بعد اس کے  بدن پر کافور (جو کہ ایک خوشبودارمادّہ ہے اُس)  کا پانی بہانا {۵۵} میِّت کو کفن پہنانے کے  بعد داڑھی اور تمام بدن پر خوشبو ملنااورمواضع سجود(یعنی بدن کے  وہ حصے جو سجدے میں  زمین پر لگتے ہیں اُن)  پر کافور لگانا۔ جتنی اچھی اچھی نیتیں کریں گے اُتنا ہی زیادہ ثواب ملے گا۔ جبکہ نیت کا موقع محل بھی ہو اور وہ نیت شرعاً دُرُست بھی ہو،  زیادہ یاد نہ بھی رہیں تو کم از کم دو تین نیتیں تو کر ہی لینی چاہئیں ۔

      اے ہمارے پیارے پیارے اللہ عَزَّوَجَلَّ! آج تک ہم سے جتنی بار بھی مسجِد میں  بد بو لے جا نے کا گناہ ہوا ہواُس سے توبہ کرتے ہیں اور یہ عزم کرتے ہیں کہ آیندہ کبھی بھی مسجِد میں  کسی طرح کی بد بو نہیں لے جا ئیں گے۔یاربِّ مصطَفٰے عَزَّوَجَلَّ! ہمیں  مسجدیں خوشبو دار رکھنے کی سعادت دے۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ!ہمیں  ہر طرح کی ظاہری باطنی بد بوؤں سے پاک ہو کر مسجد میں  حاضری کی سعادت عنایت فرما۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ! ہمارے خوشبودار سرکارِ والا تبار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے  صَدقے ہمیں  گناہوں کی بد بوؤں سے نجا ت دے اور خوشبوؤں سے مہکتی ہوئی جنت الفردوس میں  اپنے معطر معطرحبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا پڑوس نصیب فرما ۔اٰمِیْن بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

وَ اللہ   جو   مل   جا ئے   مرے   گل   کا   پسینا

مانگے نہ کبھی عطر نہ پھر چاہے دُلھن پھول (حدائقِ بخشش شریف ص۷۸ )

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

فنائے مسجد اور معتکف:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معتکف بلا ضرورت بھی فنائے مسجِد میں  جا ئے تو اعتکاف نہیں ٹوٹتا۔ فنائے مسجد سے مرادوہ جگہیں ہیں جو مسجِد کی مصالح یعنی ضروریاتِ مسجدکے  لئے احاطۂ مسجد کے  اندر ہوں ،  جیسے منارہ ،  وُضو خانہ ،  اِستنجا  خانہ، غسل خانہ ،  مسجِدسے متصل مَدْرَسہ ،  مسجِد سے ملحق اِمام و مُؤَذِّن وغیرہ کے  حجرے، جوتے اُتارنے کی جگہ وغیرہ یہ مقامات بعض معاملات میں  حکمِ مسجِد میں  ہیں اور بعض معاملات میں  خارِج مسجد ۔ مثلاً یہاں پر جنبی (یعنی جس پرغسل فرض ہو)  جا سکتاہے۔اِسی طرح اقتدا اور اعتکاف کے  معاملےمیں  یہ مقامات حکمِ مسجِدمیں  ہیں ۔ معتکف بلاضرورت بھی یہاں جا سکتا ہے گویا وہ مسجدہی کے  کسی ایک حصے میں  گیا۔

معتکف فنائے مسجد میں  جا سکتا ہے:       

حضرتِ صدرُالشَّریعہ، صاحب بہارِ شریعت حضرت مولاناامجدعلی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں :   ’’ فنائے مسجِد جو جگہ مسجدسے باہراس سے ملحق ضروریاتِ مسجدکیلئے ہے ،  مَثَلًا جوتا اُتارنے کی جگہ اورغسل خانہ وغیرہ اِن میں  جا نے سے اِعتکاف نہیں ٹوٹے گا۔ ‘‘  مزید آگے فرماتے ہیں :  ’’  فنائے مسجِداس معاملے میں  حکمِ مسجد میں  ہے۔ ‘‘ (فتاویٰ امجدیہ ج۱ص۳۹۹)

اِسی طرح منارہ بھی فنائے مسجدہے،  اگرا س کا راستہ مسجدکی چار دیواری (باؤنڈ ری وال )  کے  اندرہوتومعتکف بلا تکلُّف اِس پرجا سکتاہے اور اگر مسجد کے  باہرسے راستہ ہو تو صرف اذان دینے کے  لئے جا سکتا ہے کہ اذان دیناحاجت شرعی ہے۔

اعلٰی حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا فتویٰ:

میرے آقا اعلٰی حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں :   ’’ بلکہ جب وہ مدارِس متعلق مسجِد حدودِ مسجِدکے  اندر ہیں ،  ان میں  راستہ فاصل نہیں صرف ایک فصیل(یعنی دیوار)  سے صحنوں کا امتیاز کر دیا ہے توان میں  جا نا مسجدسے باہر جا نا ہی نہیں ، یہاں تک کہ ایسی جگہ معتکف کاجا ناجا ئزکہ وہ گویا مسجد ہی کاایک قطعہ(یعنی حصہ) ہے۔ ‘‘  

             {وضاحت:  اس عبارت کا صاف مفہوم یہ ہے کہ مدارس متعلق مسجد تھے یعنی جس طرح مساجد میں  ضمنی مدارس لگائے جا تے ہیں جبکہ وہ جگہ جہاں مدرسہ لگتا ہے ضروریات و مصالحِ مسجد کے  لئے وقف ہوتی ہے تو درحقیقت ان مدارس میں  جا نا فنائے مسجد ہی میں  جا نا ہوا ، اس لئے امامِ ا ہل سنت مولانا شاہ احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن نے فرمایا کہ وہاں معتکف جا سکتا ہے ۔یہاں یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کہ مساجد کے  ساتھ متصل جدا گانہ مدارِس میں  جا نا بھی معتکف کا جا ئز

 

ہے اس لئے کہ جداگانہ مستقل مدارس پر فنائے مسجد کا ہر گز اطلاق نہیں ہوتا ان کی مستقل وقف کی حیثیت ہوتی ہے اس لئے ایسے مدارس اگرچہ مسجد کے  ساتھ متصل احاطہ میں  بنے ہوئے ہوں وہاں جا نے سے اعتکاف ٹوٹ جا ئے گا} رَدُّالْمُحتار(جلد3صفحہ436) میں   ’’  بَدائِعُ الصَّنائع ‘‘  کے  حوالے سے ہے: اگرمعتکف

Index