خوش نصیب عاشقان رسول کو بشارتِ عظمٰی مبارک ہو! اللہ ربُّ العزّ ت عَزّوَجَلَّ کی رَحمت پر نظر رکھتے ہوئے قوی امید ہے کہ جن بختوروں کیلئے یہ مَدَنی خواب دیکھا گیا ہے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّاُن کا خاتمہ ایمان پر ہو گا اور وہ مَدَنی آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے طفیل جنتُ الفردوس میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا پڑوس پائیں گے ۔ تاہم یہ یاد رہے! کہ غیر نبی جو خواب دیکھے وہ شرعاً حُجَّت (یعنی دلیل ) نہیں ہوتا، خواب کی بشارت کی بنیاد پر کسی کو یقینی طور پر جنتی نہیں کہا جا سکتا۔
اِذن سے تیرے سر حشر کہیں کاش! حضور
ساتھ عطاّرؔ کو جنت میں رکھوں گا یارب (وسائلِ بخشش ص۸۶)
حضرتِ سَیِدُنا عبدُ اللہ ابنِ مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ شہنشاہ ِذیشان، مکی مَدَنی سلطان، رحمت عالمیان، محبوبِ رحمٰن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ رَحمت نشان ہے: ’’ رَمضان شریف کی ہرشب آسمانوں میں صبح صادِق تک ایک منادِی (یعنی اعلان کرنے والافرشتہ) یہ ندا (اعلان) کرتا ہے: اے بھلائی طلب کرنے والے! ارادہ پختہ کر لے اور خوش ہوجا ، اور اے برائی کا ارادہ رکھنے والے !برائی سے باز آجا ۔ ہے کوئی مغفرت کا طلب گار! کہ اُس کی طلب پوری کی جا ئے ۔ ہے کوئی توبہ کرنے والا!کہ اُس کی توبہ قبول کی جا ئے ۔ ہے کوئی دُعامانگنے والا!کہ اُس کی دُعا قبول کی جا ئے۔ہے کوئی سائل! کہ اُس کا سوال پورا کیا جا ئے۔ اللہ تَعَالٰی رَمَضانُ الْمبارَک کی ہرشب میں اِفطار کے وَقت ساٹھ ہزار گناہ گاروں کو دوزخ سے آزاد فرمادیتا ہے اور عید کے دِن سارے مہینے کے برابر گناہ گاروں کی بخشش کی جا تی ہے۔ ‘‘ (شُعَبُ الْاِیمان، ج۳، ص۳۰۴، حدیث۳۶۰۶)
مدینے کے دیوانو!رَمَضانُ الْمبارَک کی جلوہ گری تو کیا ہوتی ہے ، ہم غریبوں کے وارے نیارے ہوجا تے ہیں ۔ اللہ تَعَالٰی کے فضل و کرم سے رَحمت کے دروازے کھول دئیے جا تے ہیں اورخوب مغفرت کے پَروانے تقسیم ہوتے ہیں ۔ ‘‘ کاش ! ہم گنہگاروں کو بطفیل ماہِ رَمضان، سرورِ کون ومکان، مکی مَدَنی سُلطان، رَحمتِ عالمیان ، محبوبِ رحمٰنصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے رَحمت بھرے ہاتھوں جہنم سے رِہائی کا پروانہ مل جا ئے ۔امامِ اہلِ سنّت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِبارگاہِ رِسَالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں عرض کرتے ہیں :
تمنا ہے فرمائیے روزِ محشر
یہ تیری رِہائی کی چٹھی ملی ہے (حدائقِ بخشش ص۱۸۸)
روزانہ دس لاکھ کی دوزخ سے رہائی:
سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’ جب رَمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تَو اللہ تَعَالٰی اپنی مخلوق کی طرف نظر فرماتا ہے اور جباللہ عَزّوَجَلَّکسی بندے کی طرف نظر فرمائے تو اُسے کبھی عذاب نہ دے گا اور ہر رَوز دس لاکھ کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے اور جب اُنتیسویں رات ہوتی ہے تو مہینے بھر میں جتنے آزاد کیے اُن کے مجموعے کے برابر اُس ایک رات میں آزاد فرماتا ہے ۔ پھر جب عید الفطرکی رات آتی ہے، ملائکہ خوشی کرتے ہیں اور اللہ عَزّوَجَلَّاپنے نور کی خاص تجلی فرماتا ہے اور فرشتوں سے فرماتا ہے: ’’ اے گروہِ ملائکہ ! اُس مزدورکا کیا بدلہ ہے جس نے کام پورا کرلیا؟ ‘‘ فرشتے عرض کرتے ہیں : ’’ اُس کو پورا پورا اَجر دیا جا ئے۔ ‘‘ اللہ تَعَالٰی فرماتاہے: ’’ میں تمہیں گواہ کرتا ہوں کہ میں نے ان سب کو بخش دیا۔ ‘‘ (جَمْعُ الْجَوامِع ج۱ص۳۴۵حدیث۲۵۳۶)
جمعہ کی ہر ہر گھڑی میں د س لاکھ کی مغفرت:
حضرتِ سَیِدُنا عبدُاللہ ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ مَحْبُوبِ ربُّ العٰلمین ، سیِّدُ الْاَنْبِیاءِ وَ الْمُرسَلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ دلنشین ہے: ’’ اللہ عَزّوَجَلَّ ماہِ رَمضان میں روزانہ اِفطار کے وَقت دس لاکھ ایسے گنہگاروں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے جن پر گناہوں کی وجہ سے جہنم واجب ہوچکا تھا، نیز شب جُمُعہاور روزِ جُمُعہ(یعنی جُمعرات کو غروب آفتاب سے لے کر جُمُعہ کو غروب آفتاب تک ) کی ہر ہر گھڑی میں ایسے دس دس لاکھ گنہگاروں کوجہنم سے آزاد کیا جا تا ہے جو عذاب کے حقدار قرار دئیے جا چکے ہوتے ہیں ۔ ‘‘ (اَلْفِردَوس بمأثور الْخِطاب ج ۳ ص ۳۲۰ حدیث ۴۹۶۰)
عاشقانِ رَمضان!بیان کردہ احادیثِ مبارَکہ میں ربُّ الْاَنام عَزّوَجَلَّکے کس قدر عظیم الشان اِنعام واِکرام کا ذِکر ہے۔ اے کاش ! اللہ تَعَالٰی ہم گنہگاروں کو بھی مغفرت یافتگان میں شامل کرلے ۔ اٰمِیْن بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
عصیاں سے کبھی ہم نے کنارہ نہ کیا ہم نے تَو جہنَّم کی بہت کی تجویز
پر تونے دِل آزُردہ ہمارا نہ کِیا لیکن تری رَحمت نے گوارا نہ کیا
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد