فیضان رمضان

فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم:  قِیامت کے  روزاللہ عَزَّوَجَلَّکے  عرش کے  سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا ، تین شخص  عرشِ الٰہی کے  سائے میں  ہوں گے ۔ عرض کی گئی:  یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

!وہ کون لوگ ہوں گے؟ ارشاد فرمایا:  (1) وہ شخص جو میرے امتی کی پریشانی دُور کرے (2) میری سنت زندہ کرنے والا(3) مجھ پر کثرت سے دُرُود شریف پڑھنے والا۔   (اَلْبُدُوْرُ السّافِرَۃ  ص۱۳۱حدیث ۳۶۶)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

نفل روزوں کے  دینی و دُنیوی فوائد:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! فرض روزوں کے  علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں  بے شمار دینی و دُنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اِتنا ہے کہ مت پوچھو بات! آدمی کا جی چاہے کہ بس روزے رکھتے ہی چلے جا ئیں ۔ دینی فوائد میں  ایمان کی حفاظت ، جہنَّم سے نَجا ت اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دُنیوی فوائد کاتعلق ہے تودن کے  اندر کھانے پینے میں  صرف ہونے والے وَقت اور اَخراجا ت کی بچت،  پیٹ کی اِصلاح اور بہت سارے اَمراض سے حفاظت کا سامان ہے ۔ اور تمام فوائد کی اَصل یہ ہے کہ روزے دارسےاللہ عَزَّوَجَلَّراضی ہو تاہے۔

روزہ داروں کے  لیے بخشش کی بشارت:

اللہ تبارَکَ وَ تَعَالٰی پارہ 22 سُوْرَۃُ الْاَحْزَابکی آیت نمبر 35میں  ارشاد فرماتا ہے:

وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)  (پ۲۲،  الاحزاب: ۳۵)   

ترجَمۂ کنزالایمان: اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اوراللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کیلئےاللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیّار کر رکھا ہے۔

     وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ (ترجمہ:  اور روزے والے اور روزے والیاں )  کی تفسیرمیں  حضرتِ علامہ ابو البرکات عبد اللہ بن احمدنسفی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں :  اس میں  فرض اور نفل دونوں قسم کے  روزے داخل ہیں ۔منقول ہے :  جس نے ہر مہینے ایامِ بیض (یعنی چاندکی13،  14، 15 تاریخ) کے  تین روزے رکھے وہ روزے رکھنے والوں میں  شمار کیا جا تا ہے۔ (تفسیرِ مَدارک ج۲ص۳۴۵)   

            اللہ تبارَکَ وَ تَعَالٰی پارہ 29 سُوْرَۃُ الْحَآقَّہکی آیت نمبر24میں  ارشاد فرماتا ہے:

كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا هَنِیْٓــٴًـۢا بِمَاۤ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَةِ(۲۴)

ترجَمۂ کنزالایمان: کھاؤ اور پیو رچتا ہوا صلہ اس کا جو تم نے گزرے دنوں میں  آگے بھیجا ۔

        حضرت شاہ عبد العزیز محدث دِہلوی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہ الْقَوِی  آیتِ کریمہ کے  اِس حصے:   (گزرے ہوئے دنوں میں  )  کے  تحت لکھتے ہیں :  یعنی دنیا کے  دنوں میں  سے گزشتہ دنوں میں  یا ان دنوں میں  جو کہ کھانے اور پینے سے خالی تھے اور وہ رَمَضانُ الْمُبارَک کے  روزوں کے  دن ہیں اور دوسرے مسنون روزوں کے  ایا م جیسے ایامِ بیض (یعنی چاندکی13،  14،  15 تاریخ) ،  عرفہ (یعنی 9 ذُو الحِجَّۃِ الْحرام)  کا دن ،  روزِ عاشورا ،  پیر کا دن،  جمعرات کا دن اور شبِ براءَ ت کا دن وغیرہ۔

(تفسیرِ عزیزی ج۲ص۱۰۳)  حضرتِ سیِّدُنا امام مجا ہد   علیہ ر حمۃ  اللہ الواحد فرماتے ہیں :  فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَةِ (گزرے ہوئے دنوں میں  )   سے مُراد روزوں کے  دن ہیں  اب مطلب یہ ہوا کہ تم کھاؤ اور پیو اس کے  بدلے میں  جو تم نے روزے کے  دنوں میں  اللہ تَعَالٰی کی رضا میں  خود کو کھانے پینے سے روکا۔( لہٰذا جنت میں  کھاناپینا دنیا میں  کھانے پینے سے رکنے کا بدل ہوجا ئے گا)   (تفسیر رُوحُ البَیان ج۷ص۱۴۳)

  ’’ ماہِ رَمَضان مبارک ‘‘ کے  تیرہ حُرُوف کی نسبت نفلی روزوں

کے  فضائل پر 13فرامین مصطفٰے صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(1) جنت کا انوکھا درخت:

جس نے ایک نفل روزہ رکھا اُس کیلئے جنت میں  ایک دَرَخت لگا دیا جا ئے گا جس کا پھل اَنار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا،  وہ  شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائِقہ ہوگا،  اللہ عَزَّوَجَلَّبروزِ قیامت روزہ دار کو اُس دَرَخت کا پھل کھلا ئے گا۔ (مُعْجَم کَبِیْر ج۱۸ص۳۶۶حدیث۹۳۵)

(2) 40 سال کا فاصِلہ دوزخ سے دُوری:

جس نے ثواب کی اُمید رکھتے ہوئے ایک نفْل روزہ رکھااللہ عَزَّوَجَلَّاُسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے  برابر)  دُور فرمادے گا۔       (جَمعُ الجَوامع ج۷ص۱۹۰حدیث۲۲۲۵۱)

 (3) دوزَخ سے 50 سال کی مسافت تک دُ وری:

 

Index