فیضان رمضان

ریڑھ کی ہڈی کے  درد سے ان کی جا ن چھوٹ گئی۔

تم کو تڑپا کے  رکھ دے گو دردِ کمر ، مَدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف

پاؤ گے تم سُکوں ہوگا ٹھنڈا جگر،  مَدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف           (وسائل بخشش ص ۶۴۵)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

(۳۸) ہیپی نیو اِیئر کا چَسکا:

جودھپور (راجستھان،  الھند ) کے  ایک فوٹو گرافر (عمر تقریباً 28 سال)  جن کو 31 دسمبر کو  ’’ ہیپی نیو اِئیر ‘‘  (Happy New Year)  کی بے حَیائی سے بھرپور پارٹیوں میں  شرکت کا جنون کی حد تک چسکا تھا اور وہ اس کے  لئے بمبئی پہنچ جا تے تھے ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا کرم ہو گیا کہ تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ،  دعوت اسلامی کی جا نب سے بیچ والی مسجد (اُدے پو ر ،  راجستھان الھند)  کے  اندر آخری عشرۂ ماہِ رَمَضانُ الْمُبارَک (۱۴۲۶؁ ھ۔ 2005ء)  میں  ہونے والے اِجتِماعی سنت اِعتِکاف میں  عاشِقانِ رسول کے  ساتھ معتکف ہونے کی انہیں سعادت مل گئی ۔وہاں لگنے والے سنتوں بھرے مدنی حلقوں ، پرسوز بیانات اور رِقت انگیز دُعاؤں نے ان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ۔ اپنے سابقہ گناہوں سے توبہ کی ، فوٹو گرافی کاکام ترک کردیا اور پابندی سے صدائے مدینہ لگانے لگے یعنی مسلمانوں کونَمازِ فجر کے  لئے جگانے لگے ۔

رنگ رلیاں منانے کا چسکا مٹے،  مَدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف

رَقص کی محفلوں کی نحوست چھٹے،  مَدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف        (وسائل بخشش ص ۶۴۵)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ہمیں  ہِجری سن کا لحاظ رکھنا چاہئے:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اے کاش! جنوری سے نئے سال کے  اِستقبال کے  بجا ئے مسلمانوں کو  ’’ مَدَنی نئے سال ‘‘  یعنی ہجری سِن کے  مطابق شروع ہونے والے نئے سال کے  اِستقبال کا جذبہ نصیب ہو جا ئے۔  اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ سن ہجری کا نیا سال یکُم مُحرَّمُ الْحَرام سے شروع ہوتا ہے،  ہوسکے  تو ہرسال مُحرَّمُ الْحَرام کی پہلی تاریخ آپس میں  نئے مَدَنی سال کی مبارکباد دینے کا خوب اہتمام فرمایئے۔

(۳۹) عاشِقانِ رسول کی صُحبت کی بَرَکت:

         بھلوال ضلع گلزارِ طیبہ (سرگودھا پنجا ب پاکستان) کے  ایک اسلامی بھائی دعوتِ اسلامی کے  مَدَنی ماحول سے وابستہ ہونے سے پہلے  ’’ کلین شیو ‘‘  تھے،  سنتوں بھری زندَگی سے دُور غفلتوں کی وادِیوں میں  بھٹک رہے تھے۔رَمَضانُ المُبارَک کا بابرکت مہینا تھا،  ایک دن اپنے کمرے میں  بیٹھے تھے کہ ان کے  والد صاحب ان کے  چھوٹے بھائی سے فرمانے لگے:   ’’ جا مع مسجِد خواجگان  ‘‘ میں   دعوت اسلامی کے  تحت رَمَضانُ الْمبارَک کے  آخری عشرے کا اِجتماعی اِعتکاف ہورہا ہے ۔تم جلدی چلو ورنہ پہلی صف میں  جگہ نہیں ملے گی۔ یہ چونکے  اور دل میں  شوق پیدا ہواکہ میں  بھی ان عاشِقانِ رسول کی زیارت کو جا ؤں ،  اس دن نماز عشا مع تراویح اُسی مسجِد میں  ادا کی۔بعد تراویح کیسٹ کے  ذریعے حاجی مشتاق عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الرَزَّاقکی آواز میں  یہ نعت شریف چلائی گئی:

ع:  ’’ ثانی نہ کوئی میرے سوہنے نبی لجپال دا  ‘‘

   انہیں انتہائی سرور حاصل ہوا۔یہ دوسرے دن پھر جا پہنچے تو چونکہ جمعرات تھی لہٰذا وہا ں ہفتہ وارسنتوں بھرا اجتماع شروع ہوگیا۔ یہ پہلی بار شرکت کررہے تھے،  دل کو عجیب سکون و راحت میسر ہوئی۔ تیسرے دن بھی گئے تو کیسٹ اِجتماع میں  مکتبۃ المدینہ سے جا ری کردہ سنتوں بھرا بیان گانے باجے کی ہولناکیاں سنایا گیا،  بیان سن کریہ کانپ اٹھے کیوں کہ اِس میں  عام بولے جا نے والے گانوں کے  کفریہ اشعار کی نشاندہی کی گئی تھی۔ مَعَاذَ اللہ یہ بھی کفریہ اشعار بولنے کی آفت میں  گرفتار تھے لہٰذاانہوں نے توبہ کی اور تجدید ایمان بھی کیا۔ چونکہ دل ایک دم چوٹ کھاچکا تھا لہٰذا بقیہ دِنوں کیلئے معتکف ہوگئے۔ فیضان سنت میں  زلفیں (گیسو ) رکھنے کی سنتیں اور آداب پڑھے تو زُلفیں رکھنے کی نیت کرلی اور 26 رَمَضانُ الْمبارک کو ہونے والے اِجتماعِ ذِکر ونعت میں  داڑھی رکھنے کی بھی نیت کر لی اور سلسلۂ عالیہ قادِریہ رضویہ میں  داخل ہوکرسرکارِ غوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکے  مرید بن گئے ۔صلوٰۃ وسلام کے  صیغے بھی انہوں نے وہیں یاد کئے اور اِعتکاف سے واپسی پر گانو ں کی 100 سے زائد کیسٹوں اور T.V. کو (کہ ان دنوں  ’’ مَدَنی چینل  ‘‘ نہیں تھا دیگر چینلز میں  عموماً گناہوں بھرے پروگرام ہی دیکھے جا تے تھے اس لئے)  گھر سے نکال باہرکیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی کے  مَدَنی کاموں کے  لحاظ سے تنظیمی طور پر ڈویژنل قافلہ ذمہ دار بھی بنے۔

 

Index