فیضان رمضان

{۲۸} نفل روزہ زَوَال کے  بعد ماں باپ کی ناراضی کے  سبب توڑسکتا ہے،  اوراِس میں  عصر سے پہلے تک توڑ سکتا ہے بعد عصر نہیں ۔   (دُرِّمُخْتار،  رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۴۷۷)

بیوی بِلا اجا زتِ شوہر نفل روزہ نہیں رکھ سکتی

 {۲۹} عورت بغیر شوہر کی اِجا زت کے  نفل اور منت وقسم کے  روزے نہ رکھے اور رکھ لئے تو شوہرتڑواسکتا ہے مگر توڑے گی تو قضا واجب ہوگی مگر اِس کی قضا میں  بھی شوہر کی اِجا زت دَرکار ہے۔یاشوہر اوراُس کے  دَرمیان جدائی ہوجا ئے یعنی طلاقِ بائن( طلاقِ بائن:  اُس طلاق کو کہتے ہیں جس سے بیوی نکاح سے باہر ہو جا تی ہے ،  اب شوہر رُجوع نہیں کر سکتا) دے دے یا مرجا ئے ۔ہاں اگر روزہ رکھنے میں  شوہر کا کچھ حرج نہ ہو، مَثَلاً وہ سفر میں  ہے یا بیمارہے یا اِحرام میں  ہے تو ان حالتوں میں  بغیر اِجا زت کے  بھی قضا رکھ سکتی ہے بلکہ وہ منع کرے جب بھی رکھ سکتی ہے۔البتہ اِن دنوں میں  بھی شوہر کی اِجا زت کے  بغیر نفل روزہ نہیں رکھ سکتی۔(رَدُّالْمحتار ج۳ص۴۷۷، ۴۷۸)

 {۳۰}  رَمَضانُ الْمُبارَک اور قضائے رَمَضانُ الْمُبارَک کیلئے شوہر کی اِجا زت کی کچھ ضرورت نہیں بلکہ اُس کی ممانعت پر بھی رکھے۔ (دُرِّمُخْتار،  رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۴۷۸)

{۳۱}  اگر آپ کسی کے  ملازِم ہیں یا اُس کے  یہاں مزدوری پر کام کرتے ہیں تواُس کی اِجا زت کے  بغیر نفل روزہ نہیں رکھ سکتے کیوں کہ روزے کی وجہ سے کام میں  سستی آئے گی۔ہاں روز ہ رکھنے کے  باوُجود آپ باقاعدہ کام کرسکتے ہیں ، اُس کے  کام میں  کسی قسم کی کوتاہی نہیں ہوتی،  کام پورا ہوجا تا ہے تواب نفل روزے کی اِجا زت لینے کی ضَرورت نہیں ۔ (ردُّالْمحتار ج۳ص۴۷۸)

 {۳۲}  نفل روزے کیلئے بیٹی کو باپ ،  ماں کو بیٹے،  بہن کو بھائی سے اِجا زت لینے کی ضرورت نہیں ۔    (اَیضاً)

 {۳۳}  ماں باپ اگر بیٹے کو روزئہ نفل سے منْع کردیں اِس وجہ سے کہ مَرض کا اندیشہ ہے تو ماں باپ کی اِطاعت کرے۔      (اَیضاً)

اب  ’’  لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ  ‘‘ کے  بارہ حروف کی نسبت سے  ’’ 12مدنی پھول  ‘‘  ان چیزوں کے  مُتَعَلِّق بیان کئے جا تے ہیں جن کے  کرنے سے صِرف قضا لازِم آتی ہے ۔ قضاکا طریقہ یہ ہے کہ ہر روزے کے  بدلے رَمَضانُ الْمُبارَک کے  بعد قضا کی نیَّت سے ایک روزہ رکھ لیں ۔

  ’’ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ  ‘‘ کے  بارہ حروف کی نسبت سے اُن چیزوں سے

متعلق ’’ 12مَدَنی پھول  ‘‘  جن سے صرف قضا لازِم آتی ہے

 {۱}  یہ گمان تھا کہ صبح نہیں ہوئی اور کھایا ، پیا یا جماع کیا بعد کومعلوم ہواکہ صبح ہوچکی تھی تو  روزہ نہ ہوا، اِس روزے کی قضا کرنا ضروری ہے یعنی اِس روزے کے  بدلے میں  ایک روزہ رکھنا ہوگا۔ (بہار شریعت ج۱ص۹۸۹،   رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۴۳۰)

کسی کے  مجبور کرنے پر روزہ توڑنا

 {۲} کھانے پر سخت مجبور کیا گیا یعنی اِکراہِ شرعی پایا گیا،  اب چونکہ مجبوری ہے، لہٰذا خواہ اپنے ہاتھ سے ہی کھایا ہو صرف قضا لازِ م ہے۔ (بہار شریعت ج۱ص۹۸۹)  اس مسئلے کا خلاصہ یہ ہے کہ کوئی شخص قتل یا عضو کاٹ ڈالنے یاشدید مار لگانے کی صحیح دھمکی دے کر کہے کہ روزہ توڑ ڈال! اگر روزہ دار یہ سمجھے کہ دھمکی دینے والا جو کچھ کہہ رہا ہے وہ کر گزرے گا تو اب  ’’  اِکراہِ شرعی ‘‘  پایا گیا اور ایسی صورت میں  روزہ توڑ ڈالنے کی رخصت ہے مگر بعد میں  اِس روزے کی قضا لازِمی ہے۔

 {۳}  بھول کر کھایا،  پیایا جماع کیاتھا یا نظرکرنے سے اِنزال ہوا تھا(یعنی منی نکل گئی تھی)  یا اِحتلام ہوا یا قے ہوئی اور ان سب صورَتوں میں  یہ گمان کیا کہ روزہ جا تا رہا،  اب قصْداً (یعنی جا ن بوجھ کر)  کھالیا تَو صرف قضا فر ض ہے۔(دُرِّ مُختار ج۳ص۴۳۱)

 {۴}  روزے کی حالت میں  ناک میں  دَوا چڑھائی تو روزہ ٹوٹ گیااور اِس کی قضا لازِم ہے۔   (اَیضاًص۴۳۲)

 {۵}  پتھر ، کنکری،  مٹی،  رُوئی ، گھاس ، کاغذ وغیرہ ایسی چیزکھائی جن سے لوگ گھن کرتے ہوں ،  اِن سے روزہ تو ٹوٹ گیامگر صرف قضا کرناہوگا۔ (دُرِّ مُختار ج۳ص۴۳۳ مُلَخّصاً)

 {۶}  بارِش کاپانی یا اولاحلْق میں  چلاگیا تَو روزہ ٹوٹ گیا اور قضا لازِم ہے۔ (اَیضاًص۴۳۴ مُلَخّصاً)

 {۷}  بہت سارا پسینہ یا آنسو نِگل لیا تَو روزہ ٹوٹ گیا، قضا کرنا ہوگا۔ (بہار شریعت ج۱ص۹۸۹)

 {۸}  گمان کیاکہ ابھی تَو رات باقی ہے، سحری کھاتے رہے اور بعد میں  پتا چلا کہ سحری کا وَقْت ختم ہوچکا تھا۔اِس صورت میں  بھی  روزہ گیا اور قضا کرنا ہوگا۔                 (دُرِّ مُختار ج۳ص۴۳۶)

 {۹}  اِسی طرح گمان کر کے  کہ سورج غروب ہوچکا ہے ، کھاپی لیااور بعد میں  معلوم ہوا کہ سورج نہیں ڈوبا تھا جب بھی روزہ ٹوٹ گیا اور قضا کریں ۔ (دُرِّ مُختار ج۳ص۴۳۶،  بہار شریعت ج۱ص۹۸۹)

 {۱۰}  اگر غروبِ آفتاب سے پہلے ہی سائرن کی آواز گونج اُٹھی یا اذانِ  مغرب شروع ہوگئی اور روزہ اِفطار کرلیااور بعد میں  معلوم ہوا کہ سائرن یا اَذان وَقت

Index