میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ شبِ براء ت جہنَّم کی آگ سے ’’ براء ت ‘‘ یعنی چھٹکارا پانے کی رات ہے ، مگرصد کروڑ افسوس! مسلمانوں کی ایک تعداد آگ سے چھٹکارا حاصِل کرنے کی کوشش کے بجا ئے خودپیسے خرچ کرکے اپنے لئے آگ یعنی آتشبازِی کاسامان خریدتی اور خوب پٹاخے وغیرہ چھوڑ کر اِس مقدس رات کا تقدس پامال کرتی ہے ۔ مُفَسِّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّاناپنی مختصر کتاب ’’ اسلامی زندگی ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’ اس رات کو گناہ میں گزارنا بڑی محرومی کی بات ہے، آتشبازی کے متعلق مشہور یہ ہے کہ یہ نمرود بادشاہ نے ایجا د کی جبکہ اس نے حضرتِ سیِّدُنا ابراھیم خلیلُ اللّٰہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو آگ میں ڈالا اور آگ گلزار ہوگئی تو اُس کے آدمیوں نے آگ کے اَنار بھر کر ان میں آگ لگا کر حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللّٰہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی طرف پھینکے ۔ ‘‘ (اسلامی زندگی ص۷۷)
شب براءَت کی مروجہ آتشبازی حرام ہے:
افسوس! شبِ براءَ ت میں ’’ آتشبازی ‘‘ کی ناپاک رسم اب مسلمانوں کے اندر زور پکڑتی جا رہی ہے۔ ’’ اسلامی زندگی ‘‘ میں ہے: مسلمانوں کا لاکھوں روپیہ سالانہ اس رسم میں برباد ہو جا تا ہے اور ہر سال خبریں آتی ہیں کہ فلاں جگہ سے اِتنے گھر آتشبازی سے جل گئے اور اتنے آدمی جل کرمر گئے۔ اس میں جا ن کا خطرہ، مال کی بربادی اور مکانوں میں آگ لگنے کا اندیشہ ہے، (نیز) اپنے مال میں اپنے ہاتھ سے آگ لگانا اور پھر خدا تعالیٰ کی نافرمانی کا وبال سر پر ڈالنا ہے، خد ا عَزَّ وَجَلَّ کیلئے اس بیہودہ اور حرام کام سے بچو، اپنے بچوں اورقرابت داروں کو روکو، جہاں آوارہ بچے یہ کھیل کھیل رہے ہوں وہاں تماشا دیکھنے کیلئے بھی نہ جا ؤ۔(اَیضاًص۷۸) (شبِ براءَ ت کی مروجہ) آتش بازی کا چھوڑنا بلاشک اِسراف اورفضول خرچی ہے لہٰذا اِس کا ناجا ئز وحرام ہونا اور اسی طرح آتش بازی کابنانا اور بیچنا خریدنا سب شرعاًممنوع ہیں ۔(فتاوی اجملیہ ج۴ص۵۲) میرے آقا اعلٰی حضرت ، اِمامِ اَہلِ سنّت، مولانا شاہ امام اَحمد رضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : آتشبازی جس طرح شادیوں اور شبِ براء َت میں رائج ہے بیشک حرام اور پورا جرم ہے کہ اس میں تضییعِ مال (تَضْ۔یِیعِ۔ مال یعنی مال کا ضائع کرنا) ہے۔ ( فتاوٰی رضویہ ج۲۳ ص ۲۷۹)
شبِ براءَ ت میں جو آتش بازی چھوڑی جا تی ہے اُس کا مقصد کھیل کود اور تفریح ہوتا ہے لہٰذا یہ گناہ و حرام اور جہنَّم میں لے جا نے والا کام ہے۔ البتہ اِس کی بعض جا ئز صورَتیں بھی ہیں جیسا کہ بارگاہ ِ اعلٰی حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمیں سوال ہوا: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ آتشبازی بنانا اور چھوڑنا حرام ہے یا نہیں ؟ الجواب: ممنوع وگناہ ہے مگر جو صورتِ خاصہ لَہْو ولَعِب وتَبْذِیر و اِسراف سے خالی ہو(یعنی اُن مخصوص صورتوں میں جا ئز ہے جو کھیل کود اور فضول خرچی سے خالی ہو) ، جیسے اعلانِ ہلال(یعنی چاند نظر آنے کا اعلان) یا جنگل میں یا وقتِ حاجت شہر میں بھی د فعِ جا نور انِ موذی(یعنی ایذا دینے والے جا نوروں کو بھگانے کیلئے) یاکھیت یا میوے کے درختوں سے جا نوروں (اور پرندوں ) کے بھگانے اُڑانے کو ناڑِیاں ، پٹاخے، تو مڑیاں چھوڑنا۔ (فتاوٰی رضویہ ج۲۳ص۲۹۰)
تجھ کو شعبانِ معظَّم کا خدایا واسِطہ
بخش دے ربِّ محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تو مری ہر اک خطا
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سبز عمامہ شریف کا تاج سجا رکھا تھا:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! شعبانُ المُعظّم میں عبادت کرنے، روزے رکھنے اور مُرَوَّجہ آتش بازی وغیرہ کے گناہوں سے باز رہنے کا ذِہن بنانے کیلئے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافلو ں میں عاشِقانِ رسول کے ہمراہ خوب سنتوں بھرے سفرکیجئے اوررَمَضانُ المبارَک میں دعوتِ اسلامی کے اِجتماعی اعتکاف کی برکتیں لوٹئے ۔ آپ کی ذَوق اَفزائی کیلئے ایک مشکبار مَدَنی بہار پیش کرتا ہوں ، واہ کینٹ ( پنجا ب ، پاکستان) کے کالج کے ایک اسلامی بھائی جو کہ عام ا سٹوڈنٹس کی طرح فیشن کے متوالے تھے، کرکٹ کا میچ دیکھنے اور کھیلنے کاجنون کی حد تک شوق اور رات گئے تک آوارہ گردی معمول تھا۔ نماز اور مسجِد کی حاضری کا جہاں تک تعلُّق ہے تو وہ فقط عیدین تک محدود تھی۔ رَمَضَانُ المُبارَک (۱۴۲۲ ھ، 2001ء) میں والدین کے اِصرار پر نماز ادا کرنے مسجِد میں گئے ، عصر کی نَماز کے بعد سفید لباس میں ملبوس سر پر سبز عمامہ شریف کا تاج سجا ئے ایک بارِیش اسلامی بھائی نے نَمازیوں کو قریب کرنے کے بعد فیضانِ سنت کا درس دیا، وہ دُور بیٹھ کر سُنتے رہے، درس کے بعدفوراً مسجِد سے باہَر نکل گئے۔ دو تین دن تک یِہی ترکیب رہی۔ ایک دن وہ ملنے کے لئے رُک گئے ، ایک اسلامی بھائی نے پر تپاک انداز سے ملاقات کر کے نام و پتا پوچھنے کے بعد تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں ہونے والے اجتماعی اعتکاف میں بیٹھنے کی ترغیب دلاتے ہوئے اعتکاف کے فضائل بیان کئے۔ اوّلاً ان کا ذہن نہ بنا، لیکن