اللہُ اَکْبَرْ عَزّوَجَلَّ!ماہِ رَمضان کابھی کیا خوب فیضان ہے! مفسر شہیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّانتفسیرنعیمی میں فرماتے ہیں : ’’ اِس ماہِ مُبارَک کے کل چار نام ہیں {۱} ماہِ رَمَضَان {۲} ماہِ صَبْر {۳} ماہِ مُؤَاسات اور {۴} ماہِ وُسْعَتِ رِزْق۔ ‘‘ مزید فرماتے ہیں : ’’ روزہ صَبْرہے جس کی جَزا رَبّ عَزّوَجَلَّ ہے اور و ہ اِسی مہینے میں رکھا جا تا ہے۔اِس لئے اِسے ماہِ صَبْرکہتے ہیں ۔ مُؤَاسات کے معنٰی ہیں بھلائی کرنا ۔ چونکہ اِس مہینے میں سارے مسلمانوں سے خاص کر اہلِ قرابت(یعنی رشتے داروں ) سے بھلائی کرنا زِیادہ ثواب ہے اِس لئے اسے ماہِ مُؤَاسات کہتے ہیں اِس میں رِزق کی فراخی(یعنی زیادتی) بھی ہوتی ہے کہ غریب بھی نعمتیں کھالیتے ہیں ، اِسی لئے اِس کا نام ماہِ وسعت رِزق بھی ہے۔ ‘‘ ( تفسیرِ نعیمی ج۲ص۲۰۸)
ماہِ رمضان المبارک کے تیرہ حروف کی نسبت سے13 مَدَنی پھول
(یہ تمام مَدَنی پھول تفسیرنعیمی جلد2سے لئے گئے ہیں )
{۱} کعبۂ مُعَظّمہ مسلمانوں کو بلا کر دیتا ہے اور یہ آکر رَحمتیں بانٹتا ہے۔ گویا وہ(یعنی کعبہ) کنواں ہے اور یہ (یعنی رَمضان شریف) دریا ، یاوہ (یعنی کعبہ) دریا ہے اور یہ (یعنی رَمضان ) بارِش۔
{۲} ہر مہینے میں خاص تاریخیں اور تاریخوں میں بھی خاص وَقت میں عبادت ہوتی ہے، مَثَلاً بقر عید کی چند (مخصوص) تاریخوں میں حج ، محرم کی دسویں تاریخ اَفضل ، مگر ماہِ رَمضان میں ہر دن اور ہَر َوقت عبادت ہوتی ہے۔ روزہ عبادت، اِفطار عبادت، اِفطارکے بعد تراویح کا اِنتِظار عبادت، تراویح پڑھ کر سحری کے اِنتِظار میں سونا عبادت، پھر سحری کھانا بھی عبادت، اَلْغَرَض ہر آن میں خدا(عَزّوَجَلَّ) کی شان نظر آتی ہے۔
{۳} رَمضان ایک بھٹی ہے جیسے کہ بھٹی گند ے لوہے کو صاف اور صاف لَوہے کو مشین کا پرزہ بنا کر قیمتی کردیتی ہے اور سونے کو زیور بنا کر اِستعمال کے لائق کردیتی ہے، ایسے ہی ماہِ رَمضان گنہگاروں کو پاک کرتااور نیک لوگوں کے دَرَجے بڑھا تا ہے۔
{۴} رَمضان میں نفل کا ثواب فرض کے برابر ا ور فرض کا ثواب70 گنا ملتا ہے۔
{۵} بعض عُلَما فرماتے ہیں کہ جو رَمضان میں مرجا ئے اُس سے سُوالاتِ قَبْر بھی نہیں ہوتے۔
{۶} اِس مہینے میں شبِ قدر ہے، گزشتہ آیت(یعنی پارہ2 سورۃ البقرۃ آیت 185) سے معلوم ہوا کہ قراٰن رَمضان میں آیا اور دُوسری جگہ فرمایا:
اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِۚۖ(۱) (پ۳۰، القدر: ۱) تَرجَمَۂ کَنْزُ الْاِیْمَان: بے شک ہم نے اِسے شبِ قَدْر میں اُتارا۔
دونوں آیتوں کے ملانے سے معلوم ہوا کہ شبِ قدر رَمضان میں ہی ہے اور وہ غالباً ستائیسویں شب ہے، کیونکہ لَیلۃُ الْقَدْر میں نو حروف ہیں اور یہ لفظ سورئہ قَدر میں تین بار آیا ۔جس سے ستائیس حاصل ہوئے معلوم ہو ا کہ وہ ستائیسویں شَب ہے۔
{۷} رَمضان میں دَوزخ کے دروازے بند ہو جا تے ہیں جنت آراستہ کی جا تی ہے، اس کے دروازے کھول دیئے جا تے ہیں ۔ اِسی لئے اِن دنوں میں نیکیوں کی زیادَتی اورگناہوں کی کمی ہوتی ہے جو لوگ گناہ کرتے بھی ہیں وہ نفسِ اَمارہ یا اپنے ساتھی شیطان ( ہمزاد) کے بہکانے سے کرتے ہیں ۔
{۸} رَمضان کے کھانے پینے کا حساب نہیں ۔( یعنی سحروافطار کے کھانے پینے کا)
{۹} قیامت میں رَمضان و قرآن روزہ دار کی شفاعت کریں گے کہ رَمضان تو کہے گا: مولیٰ( عَزّوَجَلَّ) ! میں نے اِسے دن میں کھانے پینے سے روکا تھا اور قراٰن عَرض کرے گا کہ یا ربّ(عَزّوَجَلَّ) ! میں نے اِسے رات میں تلاوت و تراویح کے ذَرِیعے سونے سے روکا ۔
{۱۰} حضور(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) رَمَضانُ الْمبارَک میں ہر قیدی کو چھوڑدیتے تھے اور ہر سائل کو عطا فرماتے تھے، ربّ عَزّوَجَلَّ بھی رَمضان میں جہنمیوں کو چھوڑتا ہے، لہٰذا چاہئے کہ رَمضان میں نیک کام کئے جا ئیں اور گناہوں سے بچا جا ئے۔
{۱۱} قراٰن کریم میں صرف رَمضان شریف ہی کانام لیا گیا اور اسی کے فضائل بیان ہوئے ، کسی دُوسرے مہینے کا نہ صراحتاً نام ہے نہ ایسے فضائل ۔ مہینوں میں صِرف ماہِ رَمضان کا نام قرآن شریف میں لیا گیا۔ عورتوں میں صرف بی بی مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکا نام قراٰن میں آیا ۔ صحابہ میں صرف حضرت( سَیِدُنا) زید ابنِ حارِثہ (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ) کا نام قراٰن میں لیا گیا جس سے ان تینوں کی عظمت معلوم ہوئی۔
{۱۲} رَمضان شریف میں اِفطار اور سحری کے وقت دُعا قبول ہوتی ہے یعنی اِفطار کرتے وَقت اور سحری کھا کر ۔یہ مرتبہ کسی اور مہینے کو حاصل نہیں ۔