{۳} کسی اورکے گھر جا کر اسلامی بہن اعتکاف نہیں کر سکتی ۔
{۴} شوہرکی اجا زت کے بغیربیوی کیلئے اِعتکاف کرناجا ئز نہیں ۔ ( رَدّ الْمُحْتَار ج۳ ص۴۹۴ )
{۵} اگربیوی نے شوہرکی اجا زت سے اِعتکاف شروع کردیا، بعد میں شوہر منع کرناچاہتاہے تواب منع نہیں کرسکتا اور اگر منع کرے گاتوبیوی کے ذِمے اس کی تعمیل واجب نہیں ۔ (عالمگیری ج۱ ص۲۱۱)
{۶} اسلامی بہنوں کے اِعتکاف کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ حیض و نفاس سے پاک ہوں کہ ان دنوں میں نماز، روزہ اورتلاوتِ قراٰن حرام ہے۔ (عامۂ کُتُب) (عورت کو بچے کی پیدائش کے بعد جو خون آتا رہتا ہے اس کو نفاس کہتے ہیں ، اس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن اور چالیس رات ہے، چالیس دن رات کے بعد اگر خون بند نہ ہو تو بیماری ہے، غسل کر کے نماز روزہ شروع کر دیں ۔ اسلامی بہنوں میں یہ عام غلط فہمی ہے کہ نفاس کی مدت مکمل چالیس دن ہے حالانکہ ایسا نہیں ۔حکمِ شریعت یہ ہے کہ اگر خون ایک دن میں بند ہو گیا، بلکہ بچہ ہونے کے بعد فوراً ہی بند ہو گیا تو نِفاس ختم ہوا، غسل کر کے نَماز روزہ شروع کر دیں ۔ حیض کی مدّت کم از کم تین د ن رات اور زیادہ سے زیادہ دس دن رات ہے۔ تین دن اور تین رات کے بعد جب بھی خون بند ہوا فوراً غسل کر لیں اور نماز وغیرہ شروع کر دیں ۔( یہاں شوہر والیوں کیلئے کچھ تفصیل ہے اسے بہارِ شریعت جلد اوّل کے حصہ 2میں لازِمی ملا حظہ فرمائیں ) اور اگر دس دن رات کے بعد خون جا ری رہا تو اِستِحاضہ یعنی بیماری ہے، دس دن رات پورے ہوتے ہی غسل کر کے نَماز روزہ شروع کر دیں )
{۷} اگر ماہواری کی تاریخیں رمضان شریف کے آخِری عشرے میں آنے والی ہوں تو اعتکاف شُروع ہی نہ کریں ۔
{۸} اگرعورت کو حیض آجا ئے تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جا ئے گا ۔ (بدائع الصنائع ج۲ص۲۸۷) اِس صُورت میں جس دن اس کااِعْتِکاف ٹوٹاہے صِرْف اُس ایک دن کی قَضا اُس کے ذِمّے واجب ہوگی۔(رَدُّ الْمُحْتَار ج۳ ص۵۰۰) ماہواری سے پاک ہونے کے بعدکسی دن بہ نیّت قضااعتکاف کرلے ۔ اگررَمَضان شریف کے دن باقی ہوں تو ان میں بھی قَضا کرسکتی ہے، اس صورت میں رَمَضانُ الْمُبارَک کا روزہ ہی کافی ہوجا ئے گا ۔اگر اُن دنوں قضا کرنا نہیں چاہتی یاپاک ہونے تک رَمَضانُ الْمُبارَک ختم ہوجا ئے توکسی اور دن قَضا کرلے۔ مگر عیدُالْفِطْر اور ذُوالحِجَّۃِ الْحَرام کی دسویں تا تیرھویں کے علاوہ، کہ ان پانچ دنوں کے روزے مکروہِ تحریمی ہیں ۔ (دُرِّمُخْتَارج۳ص۳۹۱)
اسلامی بہن کے لئے اعتکاف قضا کرنے کا طریقہ
{۹} اس کا طریقہ یہ ہے کہ غروبِ آفتاب کے وقت ( بلکہ اِحتیاط اس میں ہے کہ چند منٹ قبل) بہ نیّتِ قضا اعتکاف مسجدِ بَیت میں آجا ئے اور اب جو دن آئے گا اُس کے غروبِ آفتاب تک معتکف رہے۔ اِس میں روزہ شَرْط ہے۔
{۱۰} شَرعی ضروریات کے بغیرجا ئے اعتکاف سے نکلنا جا ئزنہیں ، وہاں سے اٹھ کرگھرکے کسی اورحصّے میں بھی نہیں جا سکتی ، اگرجا ئے گی تو اعتکاف ٹوٹ جا ئے گا ۔
{۱۱} اسلامی بہنوں کیلئے بھی اعتکاف کی جگہ سے ہٹنے کے وُہی اَحْکام ہیں جواسلامی بھائیوں کے ہیں ۔یعنی جن ضروریات کی وجہ سے اِسلامی بھائیوں کو مسجِد سے نکلناجا ئزہے، اُنہیں کے لئے اِسلامی بہنوں کو بھی اِعتکاف کی جگہ سے ہٹنا جا ئز اور جن کاموں کیلئے مَردوں کو مسجِد سے نکلنا جا ئز نہیں ، اُن کیلئے اِسلامی بہنوں کو بھی اپنی جگہ سے ہٹنا جا ئز نہیں ۔
{۱۲} اِسلامی بہنیں اعتکاف کے دَوران اپنی جگہ بیٹھے بیٹھے سِینے پِرونے کا کام کرسکتی ہیں ، گھرکے کاموں کے لئے دُوسروں کوہدایات بھی دے سکتی ہیں مگر خود اُٹھ کرنہ جا ئیں ۔
{۱۳} بہتر یہ ہے کہ اعتکاف کے دَوران ساری تَوَجُّہ تِلاوت، ذِکرودُرُود ، تسبیحات، دینی مطالَعَہ سنتوں بھرے بیانات کی C.Ds کیسٹیں سننے وغیرہ عِبادات کی طرف رہے۔
یاربِّ مصطَفٰے عَزَّوَجَلَّ!ہر اسلامی بھائی اور ہر اسلامی بہن کا اعتکاف قبول فرما اور اس کی برکتوں سے مالا مال کر۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ! ہمیں بھی اعتکاف کرنے کی سعادت نصیب فرما۔ ٰمِیْن بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
’’ جنّتِ نعیم ‘‘ کے سات حُرُوف کی نسبت سے
7 فرامین مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم