مَدَنی مُنّی نے مہندی والے ہاتھ کیوں دکھائے؟:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سچی بات یہ ہے کہ اگر مَدَنی سوچ رکھنے والا شخص بچوں کی دن بھر کی حرکتوں کا جا ئزہ لے تو ان کی ہرحرکت و ہر سکنت میں سے اپنے لئے عبرت کے کئی مَدَنی پھول حاصل کر سکتا ہے ۔ ایک بار شبِ عید میلادُ النبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم ایک اسلامی بھائی اپنی ننھی سی مَدَنی مُنی کو اٹھا کر میرے پاس لائے ، وہ اپنے مہندی سے رنگے ہوئے ہاتھ دکھا کر میری توجّہ چاہ رہی تھی، اِس سے میں نے یہی ’’ مَدَنی پھول ‘‘ حاصِل کیا گویا وہ کہنا چاہتی ہے، حاجتِ شرعی کے بِغیر بِلا واسِطہ یا بالواسطہ (Indirect) اپنی خوبیوں کا اظہار بھی حُبِّ جا ہ یعنی اپنی عزّت اور واہ واہ کی چاہت کی علامت ہے جو کہ ہم جیسے نادانوں ہی کا حصہ ہے ۔ ظاہر ہے بچیاں اپنے مہندی سے رنگے ہوئے ہاتھ دِکھلا کر یا بچّے اپنے نئے کپڑوں وغیرہ کی طرف مُتَوَجِّہ کرکے واہ واہ اور داد وتحسین کے طلب گار ہوتے ہیں ، مگر اس میں ضمناً بڑوں کے لئے سامانِ عبرت ہوتا ہے۔ آج کل لوگوں کی اکثریت حبِّ جا ہ میں مبتلا نظر آرہی ہے، شہرت سے محبت اور واہ واہ پسندی کا مرض آج کل عام ہے۔ حد تو یہ ہے کہ مساجِد و مدارِس کی تعمیر اور دیگر نیک کاموں میں بھی اپنی نیک نامی یعنی شہرت ہی کی تلاش رہتی ہے، یہ بے حد مُہْلِک (مُہْ۔لِک) مرض ہے مگر اب اس کی طرف لوگوں کی توجُّہ ہی نہیں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: ’’ دو بھوکے بھیڑیئے جنہیں بکریوں میں چھوڑ دیا جا ئے وہ اِتنا نقصان نہیں پہنچاتے جتنا کہ حُبِّ مال و جا ہ یعنی مال و مرتبے کا لالچ انسان کے دین کونقصان پہنچاتا ہے ۔ ‘‘
( تِرمِذِی ج۴ص۱۶۶حدیث۲۳۸۳)
میں نماز جمعہ تک سے محروم تھا:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! حُبِّ جا ہ و مال دل سے مِٹانے کی کُڑھن پیدا کرنے کیلئے تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوت اسلامی کے مَدَنی ماحول سے ہر دم وابستہ رہئے اور دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافِلوں میں سفر اپنا معمول بنا لیجئے۔ دعوت اسلامی کے مَدَنی ماحول کی بھی کیا خوب مَدَنی بہاریں ہیں ! چنانچِہ گوجرانوالہ( صوبۂ پنجا ب، پاکستان) کے مقیم ایک اِسلامی بھائی فرنگی فیشن میں لتھڑی ہوئی گناہوں بھری زندَگی گزار رہے تھے اوربری صحبت کے باعِثمَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّشراب پینے کے بھی عادی ہوچکے تھے۔ حالت یہاں تک پہنچ چکی تھی کہ نمازِجمعہ تک نہ پڑھتے، وہ قراٰنِ کریم کے حافظ تھے مگر کم وبیش 12 سال سے قراٰنِ پاک کھول کر تک نہیں دیکھا تھا، جس کے باعث تقریباً قراٰنِ پاک انہیں بھلا دیا گیا تھا۔ بہرحال زندَگی کے دن غفلت میں گزر رہے تھے کہ اتنے میں نصیب جا گے اور ایک باعمامہ اسلامی بھائی سے ان کی ملاقات ہوگئی۔ ان کے حسنِ اَخلاق اورشفقت بھرے انداز سے وہ بڑے مُتأَثِّر ہوئے ، اُنہوں نے ان کو مدینۃُ الاولیا ملتان شریف میں ہونے والے تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوت اسلامی کے بین الاقوامی تین روزہ سنتوں بھرے اجتماع کی دعوت پیش کی، انہوں نے معذِرت کرتے ہوئے بتایا کہ میں بے روزگار ہوں ، مَعاشی حالات جا نے کی اجا زت نہیں دے رہے۔ انہوں نے نہایت ہی اپنائیت کے ساتھ حوصلہ دیا اور ان کے ٹکٹ کا انتِظام کردیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّاِس طرح ان کی سنتوں بھرے اجتماع میں حاضر ی ہوگئی۔ وہاں کے روح پرور منظر اورسنتوں بھرے بیانات اوررِقّت انگیز دُعا نے اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّان کی زندگی کو یَکسَر بدل کر رکھ دیا۔ جب وہ اجتماعِ پاک سے لوٹے تو ان کے قلب میں مَدَنی انقِلاب برپا ہو چکا تھا۔پھر انہوں نے عاشِقانِ رسول کے ہمراہ مَدَنی قافِلے میں سفر کی سعادت حاصِل کی جس نے ان کے ظاہِری وجود کو بھی سنّتوں کے سانچے میں ڈھال دیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّمَدَنی ماحول سے وابستگی کی بَرَکتوں سے انہوں نے بھلایا ہوا قراٰنِ کریم بھی حفظ کرلیا بلکہ سات سال تک امامت کی سعادت بھی پاتے رہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّدعوتِ اسلامی کی جا نب سے انہیں ’’ پنجا ب مکّی ‘‘ کی مجلس میں ایک ذمّے دار کی حیثیت سے خدمت کی سَعادت بھی ملی۔
گنہگارو آؤ، سیہ کارو آؤ گناہوں کو دے گا چھڑا مَدنی ماحول
پلا کر مئے عشق دے گا بنا یہ تمہیں عاشقِ مصطفٰے مَدنی ماحول (وسائلِ بخشش ص۶۴۸)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
یاربِّ مصطَفٰےعَزَّ وَجَلَّ! ہمیں دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں استقامت نصیب فرما۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ! ہمیں مَدَنی قافلوں میں سفر کا جذبہ عطا فرما۔یااللہ عَزَّوَجَلَّ!ہمیں اِخلاص کی لازوال دولت سے مالا مال کر ، حُبِّ جا ہ ومال اور ریاکاری کے وبال سے محفوظ فرما۔ہمیں فرض کے ساتھ ساتھ خوب خوب نفل روزوں کی بـھی سعادت بخش اور ان کو قبول بھی فرما۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ!ہم کو اور ساری امّتِ محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم کو بخش دے۔
اٰمین بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم