فیضان رمضان

            پیارے روزہ دارو! آنکھ کا روزہ رکھئے اور ضرور رکھئے بلکہ آنکھ کا روزہ تو ڈبل بارہ گھنٹے ، تیسوں دِن اور بارہ مہینے ہونا چائیے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّکی عطا کردہ آنکھوں سے ہرگز ہرگز فلمیں  نہ دیکھئے ، ڈرامے نہ دیکھئے ، نامحرم عورَتوں کو نہ دیکھئے،  شہوت کے  ساتھ اَمردوں کو نہ دیکھئے ، کِسی کا کھلا ہوا ستر نہ دیکھئے ،  بلکہ بہتر یہ ہے کہ بلا ضرورت اپنا کھلا ہوا  ستربھی مت دیکھئے ، اللہ عَزَّوَجَلَّکی یاد سے غافل کرنے والے کھیل تماشے مَثَلاً ریچھ اور بند ر کا ناچ وغیرہ نہ دیکھئے ( ان کو نچانا اور ان کا ناچ دیکھنا دونوں کام ناجا ئز ہیں )  کرکٹ ، کبڈی ، فٹ بال ، ہاکی ،  تاش ،  شطرنج ، وِڈیوگیمز ، ٹیبل فٹ بال وغیرہ وغیرہ کھیل نہ دیکھئے ۔(جب دیکھنے کی اِجا زت نہیں تو کھیلنے کی اِجا زت کس طرح ہوسکتی ہے؟اور اِن میں  بعض کھیل تَو ایسے ہیں جو نیکر یا چڈی پہن کر کھیلے جا تے ہیں جس کی وجہ سے گھٹنے بلکہ مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّرانیں تک کھلی رہتی ہیں اور اِس طرح دُوسروں کے  آگے رانیں یا گھٹنے کھولے رہنا گناہ ہے اور دُوسروں کو اِس طرف نظر کرنا بھی گناہ)  کسی کے  گھر میں  بے اِجا زت نہ جھانکئے ، کسی کا خط یا چٹھی یا ڈائری کی تحریرشرعی اجا زت کے  بغیر نہ دیکھئے ، یاد رکھئے ! فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:   ’’ جو اپنے بھائی کا خط  بغیر اجا زت دیکھتا ہے گویا وہ آگ میں  دیکھتا ہے۔ ‘‘                                   (المُسْتَدْرَک ج۵ص۳۸۴حدیث۷۷۷۹)

اٹھے نہ آ نکھ کبھی بھی گناہ کی جا نب         عطا کر م سے ہوایسی ہمیں  حیا یارب!

کسی کی خامیاں دیکھیں نہ میری آ نکھیں اور          سنیں نہ کان بھی عیبوں کا تذکرہ یا رب

دکھا دے ایک جھلک سبز سبز گنبد کی     بس ان کے  جلووں میں  آجا ئے پھر قضا یا رب      (وسائل بخشش ص۸۳، ۸۷ )

کان کا روزہ:

کانوں کا روزہ یہ ہے کہ صرف و صرف جا ئز باتیں سنیں ۔ مَثَلاً کانوں سے تلاوت و  نعت سنئے،  سنتوں بھرے بیانات سُنئے،  اچھی بات،  اَذان و اِقامت سنئے،  سن کر جواب دیجئے، ہرگز ہرگز گانے باجے اور موسیقی نہ سُنئے،  جھوٹے چٹکلے نہ سنئے ، کسی کی غیبت نہ سنئے ، کسی کی چغلی نہ سنئے ، کسی کے  عیب نہ سنئے اور جب دو آدمی چھپ کر بات کریں تو کان لگا کر نہ سنئے۔فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:  جو شخص کسی قوم کی باتیں کان لگا کر سنے حالانکہ وہ اس بات کو ناپسند کرتے ہوں یا اس بات کو چھپانا چاہتے ہوں تو قیامت کے  دن اس کے  کانوں میں  پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جا ئے گا۔ ( بُخاری ج۴ ص ۴۲۳حدیث ۷۰۴۲)

سنوں نہ فحش کلامی نہ غیبت و چغلی         تری پسند کی باتیں فقط سنا یا رب (وسائل بخشش ص۸۷ )

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

زبان کا روزہ:

زَبان کا روزہ یہ ہے کہ زَبان صرف و صرف نیک وجا ئز باتوں کیلئے ہی حرکت میں  آئے۔ مَثَلاً زَبان سے تلاوتِ قراٰن کیجئے،  ذِکر و دُرُود کا وِرْد کیجئے۔ نعت شریف پڑھئے،  درس دیجئے، سنتوں بھرا بیان کیجئے ، نیکی کی دعوت دیجئے،  اچھی اور پیاری پیاری دینداری والی باتیں کیجئے۔ فضول  ’’ بک بک ‘‘  سے بچتے رہئے۔ خبردار! گالی گلوچ،  جھوٹ،  غیبت ،  چغلی وغیرہ سے زَبان ناپاک نہ ہونے پائے کہ  ’’ چمچہ اگر نجا ست سے آلودہ ہوگیا تو دو ایک گلاس پانی سے پاک ہوجا ئے گا مگر زَبان بے حَیائی کی باتوں سے ناپاک ہوگئی تواِسے سات سمندر بھی نہیں دھوسکیں گے۔ ‘‘

زَبان کی بے احتیاطی کی تباہ کاریاں :

حضرتِ سَیِّدُنا اَنس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ سے رِوایت ہے،  سلطانِ دوجہان،  شہنشاہِ کون ومکان،  رحمتِ عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکوایک دِن روزہ رکھنے کا حکم دیا اور ارشاد فرمایا:   ’’ جب تک میں  اِجا زت نہ دوں ، تم میں  سے کوئی بھی اِفطار نہ کرے۔ ‘‘  لوگوں نے روزہ رکھا۔ جب شام ہوئی تو تمام صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانایک ایک کرکے  حاضر خدمت بابرکت ہوکر عرض کرتے رہے:  یارَسُولَ اللہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میں  روزے سے رہا ،  اِجا زت دیجئے تاکہ روزہ کھول دُوں ۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُسے اِجا زت مرحمت فرما دیتے۔ ایک صحابی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ نے حاضر ہوکرعرض کی:  آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!  دوعورَتوں نے روزہ رکھا اور وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت بابرکت میں  آنے سے حیا محسوس کرتی ہیں ،  اُنہیں اجا زت دیجئے تاکہ وہ بھی روزہ کھول لیں ۔ اللہ کے  مَحبوب،  دانائے غُیُوب،  مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن سے رُخِ انور پھیر لیا ،  اُنہوں نے پھرعرض کی،  آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پھر چہرئہ انور پھیرلیا،  اُنہوں نے پھر یہی بات دُہرا ئی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پھر چہرئہ انور پھیرلیا وہ پھر یہی با ت دُہرانے لگے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پھر رُخِ انورپھیرلیا،  پھر رَسُولَ اللہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے(غیب کی خبر دیتے ہوئے)   ارشاد فرمایا:   ’’ اُن دونوں نے روزہ نہیں رکھا وہ کیسی روزہ دار ہیں ؟ وہ تو سارا دن لوگوں کا گوشت کھاتی رہیں !جا ؤ ، ان دونوں کو حکم دو کہ وہ اگر روزہ دار ہیں تو قے کردیں ۔  ‘‘  وہ صحابی  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ اُن کے  پاس تشریف لائے اور انہیں فرمان شاہی  سنایا۔اُن دونوں نے قے کی،  تو قے سے جما ہوا خون نکلا۔ اُن صحابی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ

Index