فیضان رمضان

 

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

فیضانِ تراویح

درود شریف کی فضیلت:

امیرُالْمُؤمِنِینحضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا:   ’’ بے شک دُعازمین وآسمان کے  درمیان ٹھہری رہتی ہے اور اُس سے کوئی چیز اوپر کی طرف نہیں جا تی جب تک تم اپنے نبی اَکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرُودِ پاک نہ پڑھ لو ۔ ‘‘       (تِرمِذی ج۲ص۲۸حدیث۴۸۶)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

تراویح سے صغیرہ گناہ معاف ہوتے ہیں:                           

رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جو رَمضان میں  ایمان کے  ساتھ اور طلب ثواب کے  لیے قیام کرے ، تو اس کے  گزشتہ گناہ بخش دیئے جا ئیں گے۔(مسلم ص۳۸۲حدیث۷۵۹)  مُفسِّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضر  تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّاناس حدیثِ پاک کے  تحت فرماتے ہیں :  تراویح کی پابندی کی برکت سے سارے صغیرہ (یعنی چھوٹے) گناہ معاف ہوجا ئیں گے کیونکہ گناہ ِکبیرہ(یعنی بڑے گناہ)  توبہ سے اور حقوق العباد (اللہ تَعَالٰی کی بارگاہ میں  توبہ کے  ساتھ) حق والے کے  معاف کرنے سے معاف ہوتے ہیں ۔                    (مراٰۃ المناجیح ج۲ص۲۸۸)

      فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ: بے شک اللہ تَبارَک وَ تَعَالٰی نے رَمضان کے  روزے تم پر فرض کئے اور میں  نے تمہارے لیے رَمضان کے  قیام کو سنت قرار دیا ہے لہٰذا جو شخص رَمضان میں  روزے رکھے اور ایمان کے  ساتھ اورحصولِ ثواب کی نیت سے قیام کرے (یعنی تراویح پڑھے)  تو وہ اپنے گناہوں سے ایسے نکل گیا جیسے ولادت کے  دن اس کو اس کی ماں نے جنا تھا۔(نَسائی ص ۳۶۹ حدیث ۲۲۰۷)

سنت کی فضیلت:

اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّرَمَضانُ الْمبارَک میں  جہاں ہمیں  بے شمار نعمتیں میسر آتی ہیں انہی میں  تراویح کی سنت بھی شامِل ہے اور سنت کی عظمت کے  کیا کہنے ! اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے  پیارے رسول،  رسولِ مقبول،  سیِّدہ آمنہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکے  گلشن کے  مہکتے پھول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنت نشان ہے:   ’’ جس نے میری سنت سیمَحَبَّتکی اُس نے مجھ سیمَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنت میں  میرے ساتھ ہو گا۔ ‘‘  (ابن عساکر ج۹ص۳۴۳)

          تراویح سنّتِ مُؤَکَّدَہ ہے اور اس میں  کم از کم ایک بار ختم قراٰن بھی سنّتِمُؤَکَّدَہ۔

عاشقانِ کلامُ اللہ کی سات حکایات:

 {۱} ہمارے امامِ اعظم سیِّدُناامام ابو حنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ رَمَضانُ الْمبارَک میں  61 بار قراٰنِ کر یم خَتْم کیا کرتے۔ تیس دن میں  ،  تیس رات میں  اور  ایک تراویح میں  نیز آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے 45 برس عشا کے  وُضو سے نمازِ فجر ادا فرمائی۔(بہارِ شریعت ج۱ ص۶۸۸،  ۶۸۹، ۶۹۵)  {۲} ایک روایت کے  مطابق امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم نے زندگی میں  55 حج کئے اور جس مکان میں  وفات پائی اُس میں  سات ہزار بار قراٰنِ مجید خَتْم فرمائے تھے۔ (دُرِّمُخْتار ج۱ص۱۲۶،  الخیرات الحسان ص ۵۰ )   {۳}  میرے آقا ا علیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں :  ’’ امامُ الائمہ سیِّدُنا امامِ اعظم (ابو حنیفہ )  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے تیس برس کامل ہر رات ایک رَکْعت میں  قراٰنِ کریمخَتْم کیا ہے۔ ‘‘  ( فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۷ص۴۷۶)   {۴} علمائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام نے فرمایا ہے:  سلف صالحین(رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن)  میں  بعض اَکابر دن رات میں  دو خَتْم فرماتے بعض چار بعض آٹھ۔

 {۵} میزان الشریعۃ اَز امام عبدُ الوہاب شعرانی (قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی)  میں  ہے کہ سیِّدی علی مَرْصَفِی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی نے ایک رات دن میں  تین لاکھ ساٹھ ہزارختم فرمائے۔( المیزانُ الشریعۃ الکبرٰی ج۱ص۷۹ )   {۶} آثار میں  ہے ،  امیرُالْمُؤمِنِینحضرتِ مولائے کائنات،  علیُّ المُرتَضٰیشیر خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمبایاں پاؤں رِکاب میں  رکھ کر قراٰنِ مجید شروع فرماتے اور دَہنا ( سیدھا) پاؤں رکاب تک نہ پہنچتا کہ کلام شریف ختم ہو جا تا۔( فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج ۷ ص۷ ۴۷)   {۷} بخاری شریف میں  فرمانِ مصطَفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے کہ حضرت سیِّدُناداوٗد  عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلاماپنی سواری تیار کرنے کا حکم فرماتے اور اس سے پہلے کہ سواری پر زین کس دی جا ئے  زبورشریف ختم فرما لیتے۔ ( بُخا ری ج ۲ص۴۴۷حدیث۳۴۱۷ملخّصاً )

 

Index