حضرتِ سَیِّدُناضمرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ رَحمتِ عالمیان ، سردارِ دو جہان، محبوبِ رحمن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ برکت نشان ہے: ’’ ماہِ رَمضان میں ( گھر والوں کے ) خرچ میں کشادَگی کرو کیونکہ ماہِ رَمضان میں خرچ کرنا اللہ تَعَالٰیکی راہ میں خرچ کرنے کی طرح ہے۔ ‘‘ (فضائل شہر رمضان مع موسوعۃ ابن اَبِی الدُّنْیا ج۱ص۳۶۸حدیث۲۴)
امیرُ الْمُؤمِنِینحضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرمایا کرتے: ’’ اُس مہینے کو خوش آمدید جو ہمیں پاک کرنے والا ہے۔پورا رَمضان خیر ہی خیر (یعنی بھلائی ہی بھلائی ) ہے دِن کا روزہ ہویا رات کا قیام، اِس مہینے میں خرچ کرنا جہاد میں خرچ کرنے کا دَرَجہ رکھتا ہے۔ ‘‘ (تَنْبِیہُ الْغافِلین ص ۱۷۷ )
حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ ابن عباسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے مروی ہے کہ رحمت عالم ، نُورِ مُجَسَّم ، شاہِ آدم وبنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ معظم ہے : ’’ جب رَمضان شریف کی پہلی رات آتی ہے تو عرش عظیم کے نیچے سے مَثِیْرہ( مَ۔ثی۔رَہ) نامی ہوا چلتی ہے جو جنت کے درختوں کے پتو ں کو ہلاتی ہے، اِس ہوا کے چلنے سے ایسی دِلکش آواز بلند ہوتی ہے کہ اِس سے بہتر آواز آج تک کسی نے نہیں سنی۔اِس آواز کوسن کربڑی بڑی آنکھوں والی حوریں ظاہر ہوتی ہیں یہاں تک کہ جنت کے بلند محلات پر کھڑی ہوجا تی ہیں اور کہتی ہیں : ’’ ہے کوئی جو ہم کو اللہ تَعَالٰی سے مانگ لے کہ ہمارا نکاح اُس سے ہو؟ ‘‘ پھر وہ حوریں داروغۂ جنت (حضرت) رِ ضوان (عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام) سے پوچھتی ہیں : ’’ آج یہ کیسی رات ہے؟ ‘‘ (حضرت) رِ ضوان (عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام) جواباً تَلْبِیَہ(یعنی لبَّیْک) کہتے ہیں ، پھر کہتے ہیں : ’’ یہ ماہِ رَمضان کی پہلی رات ہے، جنت کے دروازےاُمّتِ مُحمّد عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے روزے داروں کیلئے کھول دئیے گئے ہیں ۔ ‘‘
(اَلتَّرغیب والتَّرہیب ج ۲ ص ۶۰ حدیث ۲۳)
منقول ہے کہ اللہ تَعَالٰی نے حضرت سَیِّدُنا موسیٰ کَلیمُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامسے فرمایا : میں نے اُمّتِ مُحَمّد(عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام) کودو نور عطا کئے ہیں تاکہ وہ دو اندھیروں کے ضرر(یعنی نقصان) سے محفوظ رہیں ۔حضرت سَیِّدُنا مُوسیٰ کَلیمُ اللّٰہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے عرض کی: اللہ عَزّوَجَلَّ!وہ دو نور کون کون سے ہیں ؟ اِرشاد ہوا: ’’ نورِ رَمضان اور نورِ قراٰن۔ ‘‘ حضرت سَیِّدُنامُوسیٰ کَلیمُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے عرض کی : دو اندھیرے کون کون سے ہیں ؟ فرمایا: ’’ ایک قَبْرکا اور دُوسرا قِیامت کا۔ ‘‘ (دُرَّۃُ النَّاصِحِین ص۹)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مدینے کے سلطان، سردارِدوجہان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالی شان ہے : روزہ اور قراٰن بندے کیلئے قیامت کے دن شفاعت کریں گے۔روزہ عرض کرے گا: ’’ اے ربِّ کریمعَزّوَجَلَّ ! میں نے کھانے اور خواہشوں سے دن میں اِسے روک دیا، میری شفاعت اِس کے حق میں قبول فرما۔ ‘‘ قراٰن کہے گا: ’’ میں نے اِسے رات میں سونے سے باز رکھا، میری شفاعت اِس کے لئے قبول کر ۔ ‘‘ پس دونوں کی شفاعتیں قبول ہوں گی۔ (مُسند امام احمد ج۲ص۵۸۶حدیث۶۶۳۷)
حضرت سَیِّدُناعبدُاللہ ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ خوش گوار ہے: ’’ جس نے مکّۂ مکرمہ میں ماہِ رَمضان پایا اور رَوزہ رکھا اور رات میں جتنا میسر آیا قیام کیا تو اللہ عَزّوَجَلَّاُس کے لئے اور جگہ کے ایک لاکھ رَمضان کا ثواب لکھے گا اور ہردن ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب اور ہر رات ایک غلام آزادکرنے کا ثواب اور ہر روز جہاد میں گھوڑے پر سوار کردینے کا ثواب اور ہر دن میں نیکی اور ہر رات میں نیکی لکھے گا۔ ‘‘ (ابنِ ماجہ ج۳ص۵۲۳حدیث۳۱۱۷)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اللہ عَزّوَجَلَّکے حبیب ، حبیبِ لبیب، ہم گناہوں کے مریضوں کے طبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا دِیارِ وِلادَت مکّۂ مُکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًہے۔ اللہ تَعَالٰی نے اپنے حبیبِ مکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صَدقے میں غلامانِ مصطَفٰے پر کس قَدَرلطف و کرم فرمایا ہے! اے کاش !ہمیں بھی مکّۂ مُکرّمہزَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًمیں ماہِ رَمضان گزارنے کی عظیم سعادت نصیب ہوجا ئے اور اُس میں خوب عبادت کی بھی توفیق ملے اور پھر ماہِ رَمضان گزار کر فوراً ہی عید منانے کیلئے اپنے میٹھے میٹھے آقا، مکی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے رَوضَۂ ضیا بار پر حاضر ہوجا ئیں اور وہاں پر روروکر