فیضان رمضان

چھوڑا ہے ماں کا دودھ بھی ماہِ صیام میں

سرتاجِ اتقیا کو ہمارا سلام ہو     (وسائلِ بخشش ص۶۲۰)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

جگر کا کینسر ٹھیک ہوگیا:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! غوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کی مَحَبَّتاور اولیائے کرام کی چاہت دل میں  بڑھانے کیلئے تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ،  دعوتِ اسلامی کے  مَدَنی ماحول سے ہر دم وابَستہ رہئے اور خوب خوب رحمتیں اور بَرَکتیں لوٹئے۔ آیئے! آپ کی ترغیب وتَحریص کیلئے ایک ایمان افروز خوشگو ار مَدَنی بہار آپ کے  گوش گزار کرتا ہوں ۔ چُنانچِہ گلستانِ مصطفٰے ( بابُ المدینہ کراچی ) کے  ایک اسلامی بھائی کے  بیان کا خلاصہ ہے:  میں  نے ایک ایسے اسلامی بھائی کو تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ،  دعوتِ اسلامی کے  مدینۃ الاولیا ملتان شریف میں  ہونے والے بین الاقوامی تین روزہ سنتوں بھرے اجتماع کی دعوت پیش کی جن کی بیٹی کو جگر کا کینسر تھا۔ وہ دُعائے شفا کا جذبہ لئے سنتوں بھرے اجتماع میں  شریک ہو گئے۔ان کا کہنا ہے کہ میں  نے اجتماعِ پاک میں  خوب دُعا کی۔  اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّواپسی کے  بعد جب اپنی بیٹی کا چیک اَپ کروایا تو ڈاکٹر حیران رَہ گئے کیوں کہ اُس کے  جگر کا کینسر ختم ہوچکا تھا! ڈاکٹروں کی پوری ٹیم حیرت زدہ تھی کہ آخرکینسر گیا کہاں ! جبکہ حالت اس قدر خراب تھی کہ اجتماعِ پاک میں  جا نے سے پہلے اُس لڑکی کے  جگر سے روزانہ کم ازکم ایک سرنج بھر کرمواد نکالا جا تا تھا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّاجتماعِ پاک ( ملتان)  میں  شرکت کی برکت سے اب اُس لڑکی کے  جگر میں  کینسر کانام ونشان تک نہ رہاتھا،  اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّتادمِ بیان وہ لڑکی اب نہ صرف رُوبہ صحت ہے بلکہ اُس کی شادی بھی ہوچکی ہے۔

اگر دردِ سر ہو،  کہیں کینسر ہو    دلائے گا تم کو شفا مَدنی ماحول

                                    شفائیں ملیں گی،  بلائیں ٹلیں گی یقینا ہے بَرَکت بھرا مَدنی ماحول            (وسائلِ بخشش ص۶۴۸)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

(۱۰) دو غیبت کرنے والیوں کی حکایت:

حضرت سَیِّدُنا اَنس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت ہے،  سلطانِ دوجہان،  رحمتِ عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صحابۂ کرام عَلَيهِمُ الّرِضْوَانکو ایک دِن روزہ رکھنے کا حکم دیا اور ارشاد فرمایا:  جب تک میں  اِجا زت نہ دوں ،  تم میں  سے کوئی بھی اِفطار نہ کرے۔ لوگوں نے روزہ رکھا۔ جب شام ہوئی تو تمام صحابۂ کرامعَلَيهِمُ الّرِضْوَانایک ایک کرکے  حاضر خدمتِ بابرکت ہوکر عرض کرتے رہے:  یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میں  روزے سے رہا،  اب مجھے اِجا زت دیجئے تاکہ میں  روزہ کھول دُوں ۔ آپ رَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُسے اِجا زت مرحمت فرما دیتے۔ ایک صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حاضر ہوکر عرض کی:  آقاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ !  دوعورتوں نے روزہ رکھا اور وہ آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمتِ با برکت میں  آنے سے حیا محسوس کرتی ہیں ،  اُنہیں اجا زت دیجئے تاکہ وہ بھی روزہ کھول لیں ۔

  اللہ کے  مَحبوب ، دانائے غُیُوب،  مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن سے رُخِ انور پھیرلیا،  اُنہوں نے پھرعرض کی،  آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پھر چہرئہ انور پھیرلیا۔ اُنہوں نے پھریہی بات دُہرائی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پھر چہرئہ انور پھیرلیا وہ پھر یہی با ت دُہرانے لگے آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پھر رُخِ انور پھیر لیا،  پھر  غیب دان رسولصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے(غیب کی خبر دیتے ہوئے)  ارشاد فرمایا:   ’’ اُن دونوں نے روزہ نہیں رکھا وہ کیسی روزہ دار ہیں وہ تو سارا دن لوگوں کا گوشت کھاتی رہیں !جا ؤ ، ان دونوں کو حکم دو کہ وہ اگر روزہ دار ہیں تو قے کردیں ۔  ‘‘  وہ صحابیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اُن کے  پاس تشریف لائے اور انہیں فرمانِ شاہی  سنایا۔اُن دونوں نے قے کی،  تو قے سے جما ہوا خون نکلا۔ اُن صحابیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمتِ بابرکت میں  واپس حاضر ہو کر صور تحال عرض کی۔ مَدَنی آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:  اُس ذات کی قسم ! جس کے  قبضۂ قدرت میں  میری جا ن ہے، اگر یہ اُن کے  پیٹوں میں  باقی رہتا ،  تو اُن دونوں کو آگ کھاتی (کیوں کہ انہوں نے غیبت کی تھی) ۔  (ذَمُّ الْغِیبَۃلِابْنِ اَبِی الدُّنْیا ص۷۲ رقم۳۱)

            میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس حکایت سے روزِ روشن کی طرح واضح ہوا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عطا سے ہمارے میٹھے میٹھے آقا،  مکی مَدَنی مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو علم غیب حاصل ہے اور آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اپنے غلاموں کے  تمام معاملات معلوم ہوجا تے ہیں ۔جبھی تو اُن لڑکیوں کے  بارے میں  مسجِد شریف میں  بیٹھے بیٹھے غیب کی خبر ارشاد فرما دی۔ بہرحال روزہ ہویا نہ ہو،  زَبان  کا قفلِ مدینہ ہی بھلا ورنہ یہ ایسے گل کھلاتی ہے کہ توبہ!

 

Index