فیضان رمضان

{۱}  اعتکاف واجب میں  معتکف کو مسجد سے بغیر عذر نکلنا حرام ہے،  اگر نکلاتو اعتکاف جا تا رہا اگرچہ بھول کر نکلا ہو۔ یوہیں (رَمضانُ المبارَک کے  آخری عشرے کا)  اعتکافِ سنت بھی بغیر عذر نکلنے سے جا تا رہتا ہے۔(بہارِ شریعت ج۱ ص ۱۰۲۳)

 {۲}  مسجدسے نکلنااُس و قت کہاجا ئے گا جب کہ پاؤں مسجد سے اس طرح باہر ہوجا ئیں کہ اسے عرفاًمسجدسے نکلنا کہا جا  سکے ۔ اگر صرف سرمسجدسے نکالا تو اس سے اِعتکاف فاسد نہیں ہو گا۔ (اَلْبَحرُالرَّائِق ج۲ص۵۳۰)

 {۳}  شرعی اجا زت سے باہرنکلے، لیکن فراغت کے  بعدایک لمحے کیلئے بھی باہرٹھہرگئے تو اعتکاف ٹوٹ جا ئے گا۔

 {۴}  چونکہ اس میں  روزہ شرط ہے، اِس لئے روزہ توڑ دینے سے بھی اعتکاف ٹوٹ جا تاہے۔ خواہ یہ روزہ کسی عذرسے توڑا ہو یا بلاعذر، جا ن بوجھ کر توڑا ہو یا غلطی سے ٹوٹاہو، ہرصورت میں  اعتکاف ٹوٹ جا تاہے ۔ اگر بھول کرکچھ کھاپی لیا،  تونہ روزہ ٹوٹا نہ اِعتکاف۔

 {۵} یہ ضابطہ یاد رکھئے کہ وہ تمام اُمور جن سے روزہ ٹوٹ جا تاہے، اعتکاف بھی ٹوٹ جا تا ہے ۔

 {۶} پاخانہ پیشاب کیلئے (احاطۂ مسجِدسے باہر)  گیا تھا۔ قرض خواہ نے روک لیا،  اعتکاف فاسدہوگیا۔ (عالمگیری ج۱ص۲۱۲)

 {۷} بے ہوشی اور جنون اگر طویل ہوں کہ روزہ نہ ہو سکے  تو اعتکاف جا تا رہا اور قضا واجب ہے،  اگرچہ کئی سال کے  بعد صحت ہو۔ (اَیضاًص۲۱۳)

 {۸} معتکف مسجِدہی میں  کھائے پئے سوئے، ان اُمورکیلئے مسجِدسے باہر ہو جا ئے گا تو اِعتکاف ٹوٹ جا ئے گا۔ (اَلْبَحْرُالرَّائِق ج۲ص۵۳۰)  مگریہ خیال رہے کہ مسجِد آلودہ نہ ہو۔

 {۹} کھانالانے والاکوئی نہیں توپھر اپنا کھانالانے کیلئے آپ باہرجا سکتے ہیں ،  لیکن مسجِدمیں  لاکرکھائیے۔       

 {۱۰} مرض کے  علاج کیلئے مسجدسے نکلے تو اِعتکاف فاسدہوگیا۔نیند کی حالت میں  چلنے کی بیماری ہواور نیند میں  چلتے چلتے مسجِدسے نکل جا ئے تواِعتکاف فاسدہوجا ئے گا۔

 {۱۱} اگر ڈوبنے یا جلنے والے کے  بچانے کے  لیے مسجد سے باہر گیا یا گواہی دینے کے  لیے گیا یا جہاد میں  سب لوگوں کا بلاوا ہوا اور یہ بھی نکلا یا مریض کی عیادت یا نمازِ جنازہ کے  لیے گیا،  اگرچہ کوئی دوسرا پڑھنے والا نہ ہو تو ان سب صورتوں میں  اعتکاف فاسِدہوگیا۔     (بہارِ شریعت ج۱ص۱۰۲۵)

 {۱۲} کوئی بدنصیب دَورانِ اعتکاف مرتَد ہوگیا (نَعُوذُ بِاللہ عَزَّوَجَلَّ)  تو اِعتکاف فاسد ہو گیا اور پھراگر اللہ عَزَّوَجَلَّ

 مرتدکوایمان کی توفیق عنایت فرمائے تو فاسد شدہ اعتکاف کی قضا نہیں ۔    (ماخوذاز  دُرِّمُخْتَار ج۳ ص۵۰۴ )

میری کمر کا درد چلا گیا:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اعتکاف کی عظمت کے  کیا کہنے اور اگر اعتکاف میں  عاشِقانِ رسول کی صحبت بھی میسر آجا ئے تو کیا ہی بات ہے! چنانچہ عطار آباد (جیکب آباد،  بابُ الاسلام سندھ ) کے  ایک اسلامی بھائی دعوتِ اسلامی کے  مدنی ماحول سے وابستہ ہونے سے پہلے آوارہ گرد اور گندی ذہنیت کے  مالک تھے ،  دوستوں کی منڈلیوں میں  فحش باتیں کرنا پھر اوپر سے زور دار قہقہے مارنا ان کاخاص مشغلہ تھا۔ ایک ناشائستہ گناہ کی وجہ سے ان کیکمر میں  درد رہنے لگا تھا،  جو کسی طرح کے  علاج سے نہ جا تا تھا ۔ان کی قسمت کاستارہ یوں چمکا کہ بعض شناسا اسلامی بھائیوں کے  اصرار پر آخری عشرۂ  رَمَضانُ المُبارَک (۱۴۲۶؁ ھ)  میں  عاشقانِ رسول کے  ساتھ میمن مسجد( عطاّر آباد)  میں  معتکف ہوگئے وہ گویا کسی نئی دنیا میں  آگئے تھے،  پانچوں نمازوں کی بہاریں ، سنتوں بھرے پر سوز بیانات،  رِقت انگیز دعائیں ،  سنتوں بھرے حلقے پھر اوپر سے  عاشقانِ رسول کی شفقتیں اور ان کی برکتیں ،  اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّدَورانِ اِعتکاف ان کی کمر کا درد بغیر کسی دوا کے  خود بخود ٹھیک ہوگیا اور ان کے  قلب میں  مَدَنی انقلاب برپا ہو گیا۔انہوں نے گناہوں سے توبہ کی ، چہرے کو مَدَنی آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مَحَبَّت کی مبارک نشانی داڑھی سے آ راستہ کیا اور سبز عمامہ شریف سے سر بھی سر سبز ہوگیا۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ41 دن کا مَدَنی قافلہ کورس کرنے کی سعادت حاصل کی اور دعوتِ اسلامی کے  مَدَنی کاموں کی دھومیں  مچانے کیلئے کوشاں ہو گئے۔

اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ بھائی! سدھر جا ؤ گے،  مَدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف

مرضِ عصیاں سے چھٹکارا تم پاؤگے،  مَدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف      (وسائل بخشش ص۶۴۴)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 

Index