چاہئے کہ اگر نجا ست لگی ہو تو صاف کرلیں اور جو تا پہنے مسجد میں چلے جا نا سُوء ِ ادب (یعنی بے اَدَبی) ہے۔ (رَدُّ الْمُحْتار ج ۲ ص ۵۱۸) بچّے یا پاگل (یابے ہوش یا جس پر جِنّ آیا ہوا ہو اس) کو دم کروانے کیلئے چاہے ’’ پمپَر ‘‘ لگا ہو تب بھی مسجد میں ہر گز نہ لے جا یا جا ئے۔ اگر آپ ایسوں کو مسجِدمیں لانے کی بھول کرچکے ہیں جن کا لانا جا ئز نہ تھا توفوراً توبہ کرکے آیندہ نہ لانے کاعہد کیجئے ۔ ہاں فنائے مسجِد مَثَلاً امام صاحِب کے حجرے میں لے جا سکتے ہیں جبکہ مسجِد کے اندر سے لے کر نہ گزرنا پڑے۔
گوشت یا مچھلی بیچنے والے کے لباس میں سخت بدبو ہوتی ہے لہٰذاان کو چاہئے کہ فارِغ ہو کر اچھی طرح نہائیں ، صاف لباس زیب تن فرمائیں ، خوشبو لگائیں اور پھر مسجِد میں آئیں ۔نہانا اور خوشبو لگانا شرط نہیں صرف مشورۃً عرض کیا ہے، کوئی بھی ایسی ترکیب کریں کہ بد بو مکمَّل طور پر زائل(یعنی دُور) ہو جا ئے۔
سونے سے منہ میں بدبو ہو جا تی ہے:
سوتے میں پیٹ کی گندی ہوائیں اُوپر کی طرف اٹھتی ہیں ، لہٰذا بیدار ہونے پر منہ میں اکثر بدبو ہوتی ہے۔ اِس ضمن میں فتاوٰی رضویہ جلد 23 صَفْحَہ375 تا 376 سے ’’ سوال جواب ‘‘ ملاحظہ ہوں ۔سوال: سونے سے اُٹھ کر آیۃُ الکرسی پڑھنا کیسا ہے؟ بعض اُستاد حقہ پیتے ہیں اور شاگرد کو (قراٰن کریم) پڑھاتے جا تے ہیں ۔جواب: سونے سے اُٹھ کر ہاتھ دھوکر کلی کرلے اس کے بعد آیۃُ الکُرسی پڑھے۔ اگر منہ میں حقے وغیرہ کی بدبو ہو یا کوئی کھانے پینے کی چیز ہو تو بغیر کلی کئے تلاوت نہ کرے۔ جو اُستاد ایسا کرتے ہیں برا کرتے ہیں ۔ وَاللہ تعالٰی اَعلم۔(فتاوٰی رضویہ ج ۲۳ ص ۳۷۵ ، ۳۷۶) ہمارے معطر معطر آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا وجودِ مسعود ہر وَقت مہکتا رہتا تھا، مزاجِ مبارک میں نہایت نفاست (یعنی صفائی، پاکیزگی ) تھی ، سوکر اُٹھنے کے بعد مِسواک کرنا سُنَّت ہے۔چُنانچہاُمُّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدَتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے روایت ہے کہ سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس رات کو وُضو کا پانی اورمِسواک رکھی جا تی تھی، جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ رات میں اُٹھتے تو پہلے قضائے حاجت کرتے پھر مسواک فرماتے ۔ (ابوداوٗد ج۲حدیث۵۶)
خصوصاً گرمی میں بعض لوگوں کے کپڑوں سے نمایاں طور پر پسینے کی بدبوآ رہی ہوتی ہے، ایسوں کو ایسی حالت میں مسجد کا داخلہ حرام ہے۔ بعض غذائیں ایسی ہوتی ہیں جن کے کھانے سے بدبو دارپسینہ آتا ہے ایسے اَفراد غذائیں تبدیل فرمائیں ۔
جو مسواک او ر کھانے کے بعد خلال نہیں کرتے اور دانتوں کی صفائی کرنے میں سست ہوتے ہیں اکثر اُن کے منہ بد بو دار ہوتے ہیں ۔ صرف رَسمی طور پر مسواک اور خلال کا تنکا دانتوں سے مس(Touch) کر دینا کافی نہیں ہو تا۔ مسوڑھے زخمی نہ ہو ں اِس احتیاط کے ساتھ ممکنہ صورت میں غذا کا ایک ایک ذرّہ دانتوں سے نکالنا ہو گا ورنہ دانتوں کے در میان غذائی اَجزا پڑے پڑے سڑتے اور سخت سڑاند(یعنی بدبو) کا باعث بنتے رہیں گے ۔ دانتوں کی صفائی کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ کوئی چیز کھانے اور چائے وغیرہ پینے کے بعد اور اِس کے علاوہ بھی جب جب موقع ملے مَثَلاً بیٹھے بیٹھے کوئی کام کر رہے ہیں اُس وَقت پانی کا گھونٹ منہ میں بھر لیں اور جُنبِشَیں دیتے رہیں یعنی ہلاتے رہیں ، اِس طرح منہ کا کچرا اورمیل کچیل صاف ہوتا رہے گا۔ سادہ پانی بھی چل جا ئے گا اور اگر نمک والا قابل برداشت گرم پانی ہو تو یہ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ ایک اچھا ’’ ماؤتھ واش ‘‘ ثابت ہو گا۔
داڑھی میں بسا اوقات غذائی اَجزا اٹک جا تے ہیں ، کبھی سونے میں منہ کی بد بودار رال بھی داخل ہو جا تی ہے اور اِس طرح بد بوآتی ہے لہٰذاوقتاً فوقتاً صابن سے داڑھی دھو لینا مناسب ہے اوراِسی طرح سر کے بال بھی دھوتے رہئے۔ فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ: ’’ جس کے بال ہوں ان کا اکرام کرے۔ ‘‘ (ابو داوٗد ج۴ ص۱۰۳ حدیث۴۱۶۳) یعنی انہیں دھوئے ، تیل لگائے اور کنگھی کر ے۔ (اَشِعَّۃُ اللَّمعات ج۳ ص ۶۱۷)
خوشبودار تیل بنانے کا آسان طریقہ:
سر میں سرسوں کا تیل ڈالنے والا سر سے ٹوپی یاعمامہ اُتارتا ہے تو بعض اوقات بدبو کا بھپکا نکلتا ہے لہٰذا جس سے بن پڑے وہ سر میں عمدہ خوشبو دار تیل ڈالے۔ خوشبو دار تیل بنانے کا ایک آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ کھوپرے کے تیل کی شیشی میں اپنے پسندیدہ عِطر کے چند قطرے ڈال کر حل کر لیجئے۔ خوشبو دار تیل تیّار ہے۔ (خوشبو دار تیل بنانے کے مخصوص ایسینس بھی خوشبویات کی دُکانوں سے حاصِل کئے جا سکتے ہیں )
جس سے بن پڑے وہ روزانہ نہائے کہ کافی حد تک بدن کی باہری بدبو زائل ہو گی اور یہ صحت کیلئے بھی مفید ہے۔(مگرمُعتکِفین مسجِد کے غسل خانوں میں بلا