میں مسلمانوں کو نَمازِ فَجر کیلئے اُٹھانے کو صدائے مدینہ لگانا کہتے ہیں )
بے شک اعمالِ بد، اور اَفعالِ بد کی چھٹیں عادتیں ، قافِلے میں چلو
کر سفر آئیں گے، تو سُدھر جا ئیں گے اب نہ سستی کریں ، قافِلے میں چلو (وسائلِ بخشش ص۶۷۲)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! عاشِقانِ رسول کی صحبت نے کس طرح ایک بے نمازی نوجوا ن کو دوسروں کو نماز کی دعوت دینے والا بنادیا! اس میں کوئی شک نہیں کہ صحبت ضرور رنگ لاتی ہے، اچھی صحبت اچھا اور بری صحبت برا بناتی ہے۔ لہٰذا صحبت کے متعلق تین احادیثِ مبارَکہ ملاحظہ فرمایئے : {۱} اچھا ساتھی وہ ہے کہ جب تو خدا عَزَّوَجَلَّ کو یا د کرے تو تیری مدد کرے اور جب تو بھولے تو یاد دلائے (موسوعہ ابن ابی الدنیا ج۸ص۱۶۱حدیث۴۲ مُلَخّصاً) {۲} اچھا ہمنشین(یعنی اچھا ساتھی ) وہ ہے کہ اُس کو دیکھنے سے تمہیں رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ عَزَّوَجَلَّ یاد آجا ئے اور اُس کا عمل تمہیں آخرت کی یاد دلائے۔ (اَلْجا مِعُ الصَّغِیر ص ۲۴۷ حدیث ۴۰۶۳ ) {۳} امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: ایسی چیز میں نہ پڑو جوتمہارے لیے مفید نہ ہو اور دشمن سے الگ رہو اور دوست سے محتاط رہو مگر جبکہ وہ امین( یعنی امانت دار) ہو کہ امین کی برابری کا کوئی نہیں اور امین وُہی ہے جورَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے ڈرے۔اور فاجر(یعنی اللہ و رسول کے نا فرمان) کے ساتھ نہ رہو کہ وہ تمہیں فُجُور (یعنی نافرمانی ) سکھائے گااور اُس کے سامنے بھید کی بات نہ کہو اور اپنے کام میں اُن سے مشورہ لو جورَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے ڈرتے ہیں ۔ (شُعَبُ الْاِیمان ج ۴ ص ۲۵۷ حدیث ۴۹۹۵)
بے نَمازیوں ، گالیاں بکنے والوں ، فلمیں ڈرامے دیکھنے اور گانے باجے سننے والوں ، جھوٹ، غیبت، چغلی، وعدہ خلافی کرنے والوں ، چوروں ، رشوت خوروں ، شرابیوں ، فاسقوں او ر فاجِروں نیز بدمذہبوں اور کافروں کی صحبت میں بیٹھنے سے بچنا چاہئے۔ فتاوٰی رضویہ جلد 22 صفحہ237 پر ہے: میرے آقا اعلٰی حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی خدمت میں اِستفسار کیا (یعنی پوچھا) گیا: زانی اور دَیوث ( یعنی جو باوجودِ قدرت اپنی بیوی یا کسی بھی محرمہ کی بے حیائی کے کاموں کو برقرار رہنے دے ) سے کہاں تک اِحتراز(یعنی پرہیز) کرنا چاہئے؟ جواباً ارشاد فرمایا: ’’ زانی و دیوث فاسق ہیں ، اُن کے پاس اُٹھنے بیٹھنے میل جول سے اِحتراز (بچنا) چاہئے ۔ ‘‘ یہ جواب دینے کے بعد آپ نے پارہ7 سُوْرَۃُ الْاَنْعَامکی آیت نمبر 68 تحریر فرمائی جس میں ارشادِخداوندی ہوتا ہے:
وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۶۸)
ترجَمۂ کنزالایمان: اور جو کہیں تجھے شیطان بھلا وے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھو۔
مُفَسّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّاناس آیت ِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں ، اس سے معلوم ہوا کہ بری صحبت سے بچنا نہایت ضروری ہے۔ برا یار برے سانپ سے بد تر ہے کہ برا سانپ جا ن لیتا ہے اور بر ا یار ایمان برباد کرتا ہے۔ ( نُورُالعِرفان ص ۲۱۵ )
عبادت میں ، ریاضت میں ، تلاوت میں لگا دے دل
رجب کا واسطہ دیتا ہوں فرما دے کرم مولیٰ (وسائلِ بخشش ص۹۸)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
رسول اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم کا شعبانُ الْمُعظَّم کے بارے میں فرمانِ مکرم ہے: شَعْبَانُ شَہْرِیْ وَرَمَضَانُ شَہْرُ اللہ ۔ یعنی شعبان میرا مہینا ہے اور رَمضان اللہ کا مہینا ہے۔ (اَلْجا مِعُ الصَّغِیرص۳۰۱حدیث۴۸۸۹)
شعبان کے پانچ حروف کی بہاریں :
سُبْحٰنَ اللہِ عَزَّوَجَلَّ! ماہِ شعبانُ الْمعظَّم کی عظمتوں پر قربان ! اِ س کی فضیلت کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ ہمارے میٹھے میٹھے آقا ، مکی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم نے اسے ’’ میرا مہینا ‘‘ فرمایا۔ سرکارِ غوثِ اعظم ، شیخ عبد القادِر جیلانی حنبلی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوَلیلفظ ’’ شعبان ‘‘ کے پانچ حروف : ’’ ش، ع، ب ، ا ، ن ‘‘ کے مُتعلِّق نقل فرماتے ہیں : ش سے مراد ’’ شرف ‘‘ یعنی بزرگی ، ع سے مراد ’’ عُلُوّ ‘‘ یعنی بلندی، ب سے مراد ’’ بِر ‘‘ یعنی اِحسان، ’’ ا ‘‘ سے مُراد ’’ اُلفت ‘‘ اور ن سے مراد ’’ نور ‘‘ ہے ، تو یہ تمام چیزیں اللہ تَعَالٰی اپنے بندوں کو اِس مہینے میں عطا فرماتا ہے۔مزید فرماتے ہیں : ’’ یہ وہ مہینا ہے جس میں نیکیوں کے