فیضان رمضان

سلسلۂ قادریہ شاذِلیہ کے  عظیم پیشوا حضرتِ سَیِّدُنا شیخ ابُو الْحَسن شاذِلی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی (متوفّٰی656ھ) فرماتے ہیں :   ’’ جب کبھی اتوار یا بُدھ کو پہلا روزہ ہوا تَو اُنتیسویں شب ،  اگرپیر کا پہلا روزہ ہو ا تو اکیسویں شب،  اگر پہلا روزہ منگل یاجمعہ کو ہوا تو ستائیسویں شب اگر پہلا روزہ جمعرات کو ہوا تو پچیسویں شب اور اگر پہلاروزہ ہفتے کو ہوا تو میں  نے تئیسویں شب میں  شَبِ قَدْر کوپایا۔  ‘‘  (تفسِیرِ صاوی ج۶ص۲۴۰۰)

ستائیسویں رات شب قدر:

اگرچہ بزرگانِ دین اور مفسرین و محدّثینرَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی اَجْمَعِیْن کا شبِ قدر کے  تعین میں  اِختلاف ہے،  تاہم بھاری اکثریت کی رائے یہی ہے کہ ہر سال  ماہِ رَمَضانُ الْمُبارَک کی ستائیسویں شب ہی شب قدر ہے۔ سیّد الانصار،  سیِّدُالقراء،  حضرتِ سَیِّدُنا  اُبَیِّ بْنِ کَعْب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے  نزدیک ستائیسویں شبِ رَمضان ہی ’’  شب قدر ‘‘  ہے۔(مسلم ص۳۸۳حدیث۷۶۲)

             حضرتِ سَیِّدُنا شاہ عبد العزیز محدّث دِہلوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی بھی فرماتے ہیں کہ شب قدر  رَمضان شریف کی ستائیسویں رات ہوتی ہے۔ اپنے بَیان کی تائید کیلئے اُنہوں نے دو دلائل بَیان فرمائے ہیں :  {۱}   ’’ لَیْلَۃُ الْقَدْر‘ ‘ میں  نو حروف ہیں اور یہ کلمہ سُوْرَۃُ الْقَدْر میں  تین مرتبہ ہے،  اِس طرح  ’’ تین  ‘‘ کو  ’’ نو ‘‘  سے ضرب دینے سے حاصلِ ضرب  ’’ ستائیس  ‘‘  آتا ہے جو کہ اِس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ شبِ قدر ستائیسویں رات ہے۔  {۲}  اِس سورئہ مبارَکہ میں  تیس کلمات (یعنی تیس الفاظ)  ہیں ۔ ستائیسواں کلمہ  ’’ ھِیَ ‘‘ ہے جس کا مرکز لَیْلَۃُ الْقَدْر ہے۔ گویا اللہ  تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی کی طرف سے نیک لوگوں کیلئے یہ اِشارہ ہے کہ َرمضان شریف کی ستائیسویں شبِ قَدْر ہوتی ہے۔(تَفسِیر عَزیزی ج۳ص۲۵۹ ملخّصاً)

گویا شب قدر حاصل کر لی:

فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم: جس نے  ’’  لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ ، سُبحٰنَ اللہ ِ رَبِّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْم  ‘‘ ([1]) تین مرتبہ پڑھا تو  اُس نے گویا شب قدر  حاصل کر لی۔(ابنِ عَساکِر ج۶۵ ص۲۷۶) ہو سکے  تو ہررات تین بار یہ دُعا پڑھ لینی چاہئے۔

      رِضائے الٰہیعَزَّ وَجَلَّ کے  خواہشمندو! ہوسکے  تو سارا ہی سال ہر رات اہتمام کے  ساتھ کچھ نہ کچھ نیک عمل کرلینا چاہیے کہ نہ جا نے کب شب قدر ہوجا ئے ۔ ہر رات میں  دو فرض نَمازیں آتی ہیں ،  دیگر نَمازوں کے  ساتھ ساتھ مغرب و عِشا کی نَمازوں کی جماعت کابھی خوب اِہتمام ہونا چاہئے کہ اگر شب قدر میں  ان دونوں کی جماعت نصیب ہوگئی تو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّبیڑا ہی پارہے ،  بلکہ اسی طرح پانچوں نمازوں کے  ساتھ ساتھ روزانہ عشا و فجر کی جماعت کی بھی خصو صِیَّت کے  ساتھ عادت ڈال لیجئے۔ دو فرامینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ملاحظہ ہوں :   {۱} جس نے عشا کی نماز باجماعت پڑھی اُس نے گویا آدھی رات قیام کیااور جس نے فجر کی نماز باجماعت ادا کی اُس نے گویا پوری رات قیام کیا۔ (مُسلم ص ۳۲۹ حدیث۶۵۶)   {۲}   ’’ جس نے عشا کی نماز باجماعت پڑھی تحقیق اُس نے لَیْلَۃُ الْقَدْر سے اپنا حصہ حاصل کرلیا۔ ‘‘  (مُعجَم کبیر ج۸ص۱۷۹حدیث۷۷۴۵)

اللہ عَزَّوَجَلَّکی رَحمت کے  متلاشیو! اگر تمام سال یہی عادتِ جماعت رہی تو شب قدر میں  بھی اِن دونوں نَمازوں کی جماعتاِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّنصیب ہوجا ئے گی اور رات بھر سونے کے  باوُجود اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّروزانہ کی طرح شب قدر میں  بھی گویا ساری رات کی عبادت کرنے والے قرار پائیں گے۔  

شب قدر کی دُعا:

اُمّ الْمُؤمِنِینحضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَارِوایَت فرماتی ہیں :  میں  نے بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم میں  عرض کی :    ’’  یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!اگر مجھے شب قدر کا علم ہوجا ئے تو کیا پڑھوں ؟ ‘‘  فرمایا:  اِس طرح دُعا ما نگو:  اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی ۔  یعنی اےاللہ عَزَّوَجَلَّ!بیشک تو معاف فرمانے والا ہے اور معافی دینا پسند کرتا ہے لہٰذا مجھے مُعاف فرما دے ۔  ( تِرمذی ج۵ص۳۰۶حدیث۳۵۲۴)

            میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! کاش !ہم روزانہ رات یہ دُعا کم ازکم ایک بار ہی پڑھ لیا کریں کہ کبھی تو شَب قدر نصیب ہو جا ئے گی۔ اور ستائیسویں شب تو یہ دُعا بارہا پڑھنی چاہئے۔

شب قدر کے  نوافل:

حضرت سَیِّدُنا اِسمٰعیل حقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی ’’ تفسیرِ رُوْحُ الْبَیان ‘‘  میں  یہ رِوایت نقل کرتے ہیں :  جو شبِ قدر میں  اِخلاصِ نیت سے نوافل پڑھے



[1]    ترجمہ :یعنی اللّٰہ  عَزَّوَجَلَّ کے سِوا کوئی عِبادت کے لائِق نہیں جو حِلم وکرم والا ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ پاک ہے جو ساتوں آسمانوں اور بڑےعرش کامالک ہے۔

 

Index