تاکہ بدبو نہ ہو )
{۲} ضرورتاًدُنیوی بات چیت کرنا۔(مگرآہستگی کے ساتھ اورفالتوباتیں ہر گز مت کیجئے)
{۳} مسجِد میں کپڑے تبدیل کرنا، عطرلگانا ، سریاداڑھی میں تیل ڈالنا۔
{۴} داڑھی کاخط بنوانا، زُلفیں تراشنا، کنگھی کرنا، مگران سب کاموں میں یہ اِحتیاط ضروری ہے کہ کوئی بال مسجِدمیں نہ گرے، تیل یا کھانے وغیرہ سے مسجِدکی صفیں اور دیواریں وغیرہ آلودہ نہ ہوں ۔اس کی آسان صورت یہ ہے کہ یہ کام وُضو خانے یا فنائے مسجِدمیں اپنی چادربچھاکر کریں ۔
{۵} مسجِد میں بلااُجرت کسی مریض کا معاینہ کر نا، دوا بتانا یا نسخہ لکھ کردینا ۔
{۶} مسجِد میں بلا اُجرت قراٰنِ کریم یاعلمِ دین پڑھنا، پڑھانا یا سنتیں اور دُعائیں سیکھنا ، سکھانا ۔
{۷} اپنی یااَہل وعیال کی ضرورت کیلئے مسجِدمیں خریدوفروخت معتکف کیلئے جا ئز ہے ۔ مگرتجا رت کی کوئی چیز مسجد میں نہیں لاسکتے۔ہاں اگر تھوڑی سی چیز ہے کہ مسجِد میں جگہ نہ گھرے تولاسکتے ہیں ۔ خرید و فروخت صرف ضرورت کیلئے ہواور مال کمانا مقصود ہوتوجا ئزنہیں ، چاہے وہ مال مسجِد کے باہَر ہی کیوں نہ ہو۔
(دُرِّمُخْتَار ج۳ص۵۰۶ ، بہارِ شریعت ج۱ص۱۰۲۶)
{۸} کپڑے، برتن وغیرہ مسجِدکے اندردھوناجا ئزہے بشرطیکہ مسجِدکی دری یافرش پراس کاکوئی چھینٹانہ پڑے اس کی صورت یہ ہے کہ کسی بڑے برتن وغیرہ میں دھوئیں ۔
ان باتوں کے علاوہ بھی تمام وہ کام جواعتکاف کیلئے مفسدوممنوع نہیں اورفی نفسہٖ جا ئز بھی ہیں اوران سے مسجدکی بے حرمتی بھی نہیں ہوتی اور کسی عبادت کرنے یا سونے والے کے لئے باعث تشویش بھی نہیں ، معتکف کیلئے جا ئز ہیں ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخری عشرے کا سنت اِعتکاف ٹوٹ گیا تو آپ کے ذمے صرف اُس ایک دن کی قضاہے جس دن اِعتکاف ٹوٹا ہے، اگر ماہِ رَمضان شریف کے دن باقی ہیں تو ان میں بھی قضا ہو سکتی ہے، ورنہ بعد میں کسی دن کر لیجئے ۔ مگر عیدُالْفِطْر اور ذُوالحِجَّۃِ الْحَرام کی دسویں تا تیرھویں کے علاوہ کہ ان پانچ دنوں کے روزے مکروہِ تحریمی ہیں ۔ قضا کا طریقہ یہ ہے کہ کسی دن غروبِ آفتاب کے وقت ( بلکہ احتیاط اس میں ہے کہ چند منٹ قبل ) بہ نیّتِ قضا اعتکاف مسجد میں داخل ہو جا یئے اور اب جو دن آئے گا اُس کے غروبِ آفتاب تک معتکف رہئے۔ اِس میں روزہ شرط ہے۔
اگر قضا کرنے کی مہلت ملنے کے باوجود قضا نہ کی اور موت کا وقت آپہنچا تو وارِثوں کو وصیت کرنا واجب ہے کہ وہ اِس اِعتکاف کے بدلے فدیہ ادا کر دیں ، اگر وصیت نہ کی اور وُرَثا فدیے کی ادائیگی کی اجا زت دے دیں توبھی فدیہ ادا کرنا جا ئز ہے ۔ ( عالمگیری ج ۱ ص ۲۱۴ )
فدیہ ادا کرنا زیادہ مشکل نہیں ۔ اعتکاف کے فدیے کی نیت سے کسی مستحق زکوٰۃ کو صَدَقۂ فطر کی مقدارمیں (یعنی2کلو میں 80 گرام کم) گیہوں یا اس کی رقم ادا کر دیجئے ۔
اگراِعتکاف کسی صحیح مجبوری کے تحت توڑا تھا یا بھولے سے ٹوٹاتوگناہ نہیں اور اگر جا ن بوجھ کر بغیرکسی صحیح مجبوری کے توڑاتھاتویہ گناہ ہے لہٰذاقضا کے ساتھ ساتھ توبہ بھی کیجئے۔
مشہور بینڈ پارٹی کے مالک کی توبہ:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں آ کر بے شمار بگڑے ہوئے افراد نمازوں اور سنتوں کے پابند ہو گئے، اِس ضمن میں ایک مشکبار مَدَنی بہار ملاحظہ فرمایئے چنانچہ مند سور شہر( M.P. الھند) کی مشہور بینڈ پارٹی کا مالک ایک مبلغ دعوتِ اسلامی کی اِنفرادی کوشِش کے نتیجے میں آخری عشرۂ رَمَضَانُ المُبارَک ۱۴۲۶ ھ میں عاشقانِ رسول کے ساتھ معتکف ہو گیا۔ تربیتی حلقوں میں گناہوں کی تباہ کاریاں سن کر اُس کا دل چوٹ کھا گیا ، اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ اُس نے سابقہ گناہوں سے توبہ کی، داڑھی سجا نے اور عاشقانِ رسول کے ساتھ ایک ماہ کے مَدَنی قافلے میں سنتوں بھراسفر کرنے کی نیت کی۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ بینڈ باجے بجا نے کا گناہوں بھرا حرام رُوزگاراُس نے ترک کر دیا۔