یعنی ’’ ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں محبت بڑھے گی ‘‘ (مؤطّا ج۲ص۴۰۷حدیث۱۷۳۱) پرعمل کی نیت سے(ایک یا حسب توفیق تعداد میں ) یہ کتابیں خرید کر دوسروں کو تحفۃ دوں گاتحفہ دیتے وقت علم دین عام کرنے کی نیت بھی کروں گا تاکہ اس نیت کا بھی الگ سے ثواب ملے {20} جن کو دُوں گا حتی الامکان انہیں یہ ہدف بھی دوں گا کہ آپ اتنے دن (مثلا25دن) کے اندر اندر مکمل پڑھ لیجئے {21} اس کتاب کو پڑھ کر جو دینی باتیں مجھے معلوم ہوئیں جہاں شریعت اجا زت دے گی زبانی طور پردوسروں کو بتاؤں گا ورنہ کتاب سے دیکھ کر جو نہیں جا نتے انہیں سکھاؤں گا {22} اچھی نیتوں کے ساتھ کتاب پڑھنے پر جو ثواب حاصل ہوگا وہ ساری اُمت کو ایصال کروں گا {23} کمپوزنگ وغیرہ میں غلطی ملی تو خیر خواہی کے جذبے کے تحت نیکی پر مدد کرنے اور شرعی غلطی ملی تو غلط مسئلے کا پھیلاؤ نہ ہو اِس نیت سے نا شرین کو اورممکن ہوا تو مصنف کو تحریری طور پر مطلع کروں گا۔ (ناشرین ومصنف وغیرہ کو کتا بوں کی اَغلاط صرف زبانی بتاناخاص مفید نہیں ہوتا)
وَقت سحری کا ہو گیا جا گو نور ہر سمت چھا گیا جا گو
اٹھو سحری کی کر لو تیّاری روزہ رکھنا ہے آج کا جا گو
ماہِ رَمضاں کے فرض ہیں روزے ایک بھی تم نہ چھوڑنا جا گو
اٹّھو اٹّھو وُضو بھی کر لو اور تم تہجُّد کرو ادا جا گو
چسکیاں گَرم چائے کی بھر لو کھا لو ہلکی سی کچھ غذا جا گو
ہوگی مقبول فضل مولیٰ سے کھا کے سَحری کرو دُعا جا گو
ماہِ رَمضاں کی بَرکتیں لُوٹو لوٹ لو رَحمت خدا جا گو
کھا کے سحری اُٹھو ادا کر لو سنت شاہِ انبیا جا گو
تم کو مولیٰ مدینہ دِکھلائے اور حج بھی کرو ادا جا گو
تم کو رَمضاں کے صدقے مولیٰ دے اُلفت و عشقِ مصطَفٰے جا گو
تم کو رَمضان کا مدینے میں دے شَرَف ربِّ مصطَفٰے جا گو
کیسی پیاری فضا ہے رَمضاں کی دیکھ لو کر کے آنکھ وا جا گو
رحمتوں کی جھڑی برستی ہے جلد اٹھ کر کے لو نہا جا گو
تم کو دیدارِ مصطَفٰے ہو جا ئے ہے یہ عطّاؔر کی دُعا جا گو
مرحبا صد مرحبا! پھر آمدِ رَمضان ہے
مرحبا صد مرحبا! پھر آمدِ رَمضان ہے کھل اٹھے مُرجھائے دل تازہ ہوا ایمان ہے
یاخدا ہم عاصیوں پر یہ بڑا احسان ہے زندگی میں پھر عطا ہم کو کیا رَمضان ہے
تجھ پہ صدقے جا ؤں رَمضاں !تُو عظیم الشّان ہے تجھ میں نازِل حق تعالیٰ نے کیا قراٰن ہے
ابر رحمت چھا گیا ہے اور سماں ہے نور نور فضلِ رب سے مغفرت کا ہو گیا سامان ہے
ہر گھڑی رحمت بھری ہے ہر طرف ہیں برکتیں ماہِ رَمضاں رحمتوں اور برکتوں کی کان ہے
آگیا رَمضاں عبادت پر کمر اب باندھ لو فیض لے لو جلد یہ دن تیس کا مہمان ہے
عاصیوں کی مغفرت کا لے کر آیا ہے پیام جھوم جا ؤ مجرمو! رَمضاں مہِ غفران ([1]) ہے
بھائیو بہنو! کرو سب نیکیوں پر نیکیاں پڑگئے دوزخ پہ تالے قید میں شیطان ہے
بھائیوبہنو! گناہوں سے سبھی توبہ کرو خلد کے در کھل گئے ہیں داخلہ آسان ہے
کم ہوا زورِ گنہ اور مسجدیں آباد ہیں ماہِ رَمضانُ المبارَک کا یہ سب فیضان ہے