فیضان رمضان

حفظ کرنا آسان ہے مگر حافِظ رَہنا مشکل ہے:

مدنی منوں اور مدَنی منیوں کو قراٰنِ کریم حفظ کروانابے شک بہت بڑا نیک کام ہے،  مگر یہ یاد رکھئے کہ حفظ کرنا آسان ہے مگر عمر بھر حافظ رہنا مشکل ہے۔ لہٰذا جو بھی اپنی اولاد کو حفظ کروائے اُس کی خدمت میں  درد بھری مَدَنی التجا  ہے کہ عمر بھر اپنی حافظ اولاد پر کڑی نگرانی بھی رکھے اور تاکید کرے کہ ہر روز ایک منزل تلاوت کرے اگر یہ نہ ہو سکے  تو روزانہ کم از کم ایک پارہ تو لازماًپڑھے تاکہ حفظ باقی رہے۔ ’’ بخاری شریف ‘‘  میں  ہے ،  نبیوں کے  سلطان ،  رَحمت عالمیان ،  سردارِ دو جہان،  محبوبِ رحمن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان بَرَکت نشان ہے:   ’’ نگاہ رکھو قراٰن کو اور اسے یاد کرتے رہو،  سوقسم ہے اس کی جس کے  قبضے میں  میری جا ن ہے البتّہ قراٰن زیادہ چھوٹنے پر آمادہ ہے اُن اونٹوں سے جو اپنی رسیوں سے بندھے ہوں ۔ ‘‘  (بُخاری ج ۳ ص۴۱۲حدیث۵۰۳۳) یعنی جس طرح بندھے ہوئے اونٹ چھوٹنا چاہتے ہیں اور اگر ان کی محافظت و احتیاط نہ کی جا ئے تو رِہا ہو جا ئیں اس سے زیادہ قراٰن کی کیفیَّت ہے اگر اِسے یاد نہ کرتے رہو گے تو وہ تمہارے سینوں سے نکل جا ئے گا،  پس تمہیں چاہئے کہ ہروقت اس کا خیال رکھو اور یاد کرتے رہو اس دولتِ بے نہایت کو ہاتھ سے نہ جا نے دو۔ (فتاویٰ رضویہ ج ۲۳ ص ۶۴۴ )

قراٰن بھلا دینے کا عذاب:

یقینا حفظ قراٰنِ کریم کا رِ ثواب عظیم ہے مگر یاد رہے !حفظ کرنا آسان مگر عمر بھر اِس کو یاد رکھنا دشوار ہے۔ حفاظ و حافظات کو چاہئے کہ روزانہ کم از کم ایک پارہ لازِماً تلاوت کر لیا کریں ۔ جو حفاظ رَمَضانُ المبارَک کی آمد سے تھوڑا عرصہ قبل فَقط مُصَلّٰی سنانے کیلئے منزل پکی کرتے ہیں اور اِس کے  علاوہ مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّسارا سال غفلت کے  سبب کئی آیات بھلا ئے رہتے ہیں ،  وہ بار بار پڑھیں اور خوف خدا عَزَّوَجَلَّ سے لرزیں ۔ دعوتِ اسلامی کے  اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ بہارِ شریعت جلد اوّل صَفْحَہ 552پر صدرُالشَّریعہ، بدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں : قراٰن پڑھ کر بھلا دینا گناہ ہے۔ جو قراٰنی آیات یاد کرنے کے  بعد بھلادے گا بروزِ قیامت  اندھا اُٹھایا جا ئے گا۔    (بہارِ شریعت ج۱ص۵۵۳)

3فرامینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:

 {۱} میری اُمّت کے  ثواب میرے حضور پیش کیے گئے یہاں تک کہ میں  نے ان میں  وہ تنکا بھی پایا جسے آدَمی مسجِد سے نکالتا ہے اور میری اُمت کے  گناہ میرے حضور پیش کیے گئے میں  نے اِس سے بڑا گناہ نہ دیکھا کہ کسی آدَمی کو قراٰن کی ایک سُورت یا ایک آیت یاد ہو پھر وہ اُسے بھلا دے۔ (تِرمِذی ج۴ص۴۲۰حدیث۲۹۲۵)   {۲} جوشخص قراٰن پڑھے پھر اسے بھلا دے تو قیامت کے  دن اللہ تعالیٰ سے کوڑھی ہو کر ملے۔ (ابوداوٗد ج۲ص۱۰۷حدیث۱۴۷۴)   {۳}  قیامت کے  دن میری اُمت کو جس گناہ کا پورا بدلہ دیا جا ئے گا وہ یہ ہے کہ اُن میں  سے کسی کو قراٰن پاک کی کوئی سورت یا د تھی پھر اُس نے اِسے بھلادیا۔(جَمْعُ الْجَوامِع ج۳ ص۱۴۵ حدیث ۷۸۹۴)

فرمانِ رضوی:

اعلٰی حضرت امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنفرماتے ہیں : اس سے زیادہ نادان کون ہے جسے خدا ایسی ہمّت بخشے اور وہ اسے اپنے ہاتھ سے کھودے اگر قدر اس( حفظِ قراٰنِ پاک)  کی جا نتا اور جو ثواب اور دَرَجا ت اِس پر موعود ہیں  (یعنی جن کا وعدہ کیا گیا ہے)  ان سے واقف ہوتا تو اسے جا ن ودل سے زِیادہ عزیز (پیارا)  رکھتا۔ مزید فرماتے ہیں :  جہاں تک ہو سکے  اِس کے  پڑھانے اورحفظ کرانے اور خود یاد رکھنے میں  کوشش کرے تا کہ وہ ثواب جو اس پر موعود (یعنی وعدہ کئے گئے)  ہیں حاصل ہوں اور بروزِ قیامت اندھا کوڑھی اُٹھنے سے نجا ت پائے۔    ( فتاوٰی رضویہ ج۲۳ ص۶۴۵، ۶۴۷)

نیکی کے  اظہار کی کب اجا زت ہے؟

تحدیث نعمت (یعنی نعمت کا چرچا کرنے ) کی نیّت سے نیک عمل کا اظہار کیا جا  سکتا ہے، اِسی طرح کوئی پیشوا ہے اور وہ اپنا عمل اِس نیت سے ظاہر کر تا ہے کہ ماتحت اَفراد کو اس سے نیک عمل کی رغبت ملے گی تو اب رِیاکاری نہیں ، مگر ہر ایک کو اپنا عمل ظاہِر کرتے وَقت ایک سو۱۰۱ ایک بار اپنے دل کی کیفیت پر غور کر لینا چاہئے،  کیونکہ شیطٰن بڑامکار ہے ، ہوسکتا ہے کہ اس طرح سے اُبھار کر بھی وہ ریا کاری میں  مبتلاکردے ،  مثلاً دل میں  وَسوَسہ ڈالے کہ لوگوں سے کہہ دے،   ’’ میں  تو صِرْف تَحدِیثِ نعمت کیلئے اپنا عمل بتا رہا ہوں۔‘‘ حالانکہ دل میں  لڈّو پھوٹ رہے ہوں کہ اس طرح بتانے سے لوگوں کے  دلوں میں  میری عزت بڑھ جا ئے گی ۔یہ یقینا ریا کاری ہے اور ساتھ میں  تحدیث نعمت کا کہنا ریا کاری در ریاکاری اور ساتھ ہی جھوٹ کے  گناہ کی تباہ کاری بھی ہے۔ تفصیلی معلومات کیلئے مکتبۃُ الْمدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’  ریاکاری ‘‘  (166صفحات)  کا مطالعہ فرمایئے۔

            یاربِّ مصطَفٰےعَزَّوَجَلَّ! ہمیں  اِخلاص کے  ساتھ عبادت اور نَفْل روزوں کی کثرت کی سعادت نصیب فرما اورہمیں  شیطٰن کے  اُن حیلے بہانوں کی پہچان عطا فرما جن کے  ذَرِیعے وہ ہمارے اعمال برباد کر دیا کرتا ہے۔  اٰمین بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم

عطا کردے اخلاص کی مجھ کو نعمت

 

Index