فیضان رمضان

(غالِباً۱۴۱۶؁ ھ۔ 1996ء)  میں  انہیں اِعتکاف کی سعادت حاصل ہوئی۔وہاں دعوتِ اسلامی کے  عاشِقانِ رسول کی صحبت مُیسَّر آئی۔ گجراتی رسم الخط میں  لکھا ہوا قراٰنِ کریم پڑھتا دیکھ کر ایک اسلامی بھائی نے انہیں سمجھایا کہ قراٰنِ کریم عربی میں  لکھا ہوا پڑھنا ضروری ہے،  گجراتی زَبان کے  حروف اصل عربی مخارِج سے کیسے ادا کریں گے! ان کی سمجھ میں  بات آگئی۔ بہرحال اعتکا ف میں  عاشِقانِ رسول سے انہیں بہت فیض حاصِل ہوا۔ انہوں نے تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک،  دعوت اسلامی کے  مدرَسۃُ المدینہ ( برائے بالِغان)  میں  پڑھناشروع کر دیا۔ ڈیڑھ سال کی جِدّوجہد سے ان کے  کچھ نہ کچھ حروف دُرُست ہوئے،  اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّعربی میں  دیکھ کر قراٰنِ کریم پڑھنا نصیب ہونے لگا۔ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں  ساری رات گزارنے کا شرف ملنے لگا،  ہفتے میں  ایک بارمَدَنی دورہ برائے نیکی کی دعوت میں  شرکت کی سعادت بھی میسر آنے لگی۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّانہوں نے ایک مٹھی داڑھی بھی سجا  لی۔ ظاہری اَسباب کم ہونے کے  باوجود کرم بالائے کرم ہو گیا اورانہیں عمرہ شریف اور میٹھے مدینے کی حاضری کا شرف مل گیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّہر ماہ تین دن مدنی قافلے میں  سفر کی سعادت حاصل ہونے لگی۔ 72 مَدَنی اِنعامات میں  سے 40 سے زائد مَدَنی اِنعامات پر عمل کی کوشِش نصیب ہوئی۔ایک پرائیویٹ فرم میں  اِکاؤنٹنٹ ہیں اور صبح و شام آتے جا تے بس کے  اندر نیکی کی دعوت دینے کی چار۴  سال  سے سعادت حاصِل ہے،  ایک بار خواب میں  بس کے  اندرانہوں نے نیکی کی دعوت پیش کی،  فارِغ ہونے کے  بعد دیکھا کہ ایک مبلِّغِ دعوتِ اسلامی جن سے یہ بہت مَحَبَّت کرتے ہیں ،  وہ ان کے  سامنے مُسکراتے تشریف فرما ہیں ۔ یہ روح پرور منظر  دیکھ کر یہ رو پڑے اور آنکھ کھل گئی۔یہ خواب دیکھنے کے  بعد نیکی کی دعوت دینے میں  انہیں مزید استقامت نصیب ہوئی۔

سیکھ لو آؤ قراٰن پڑھنا سبھی،  مَدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف

تم ترقی کے  زِینوں پہ چڑھنا سبھی،  مَدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

غیرِ عَرَبی میں  آیاتِ قُرانی لکھنا جا ئز نہیں :

            میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! جب تک اچھی صحبت نہیں ملتی اُس وَقت تک بسا اوقات اِصلاح کی صورت نہیں بنتی ۔ آ ج کل اکثر عمر رسیدہ افراد بھی طرح طرح کے  گناہوں میں  مبتلا نظر آتے ہیں ،  حتّٰی کہ بے چارے بستر مرگ پر پڑے ہوں تب بھی انہیں نماز پڑھنے،  جھوٹ اور غیبت سے بچنے اور داڑھی مُنڈانے وغیرہ سے توبہ کرلینے کی توفیق نہیں ملتی،  اس حالت میں  بھی مَعَاذَ اللہ T.V. پر فلمیں  ڈرامے دیکھنے کا سلسلہ جا ری رہتا ہے،  صِحّت پا کر صرف دنیا کے  کام دھند ے ہی کرنے کا جذبہ ہوتا ہے۔ یہ مُعَمَّر اسلامی بھائی خوش نصیب تھے،  جنہیں اِعتکاف میں  مَدَنی ماحول میسر آگیا اور غفلتوں میں  گزرنے والی زندگی یکایک مَدَنی اَداؤں میں  ڈَھل گئی ۔ آپ نے دیکھا کہ بے چارے قراٰنِ کریم بھی پڑھے ہوئے نہیں تھے اس لئے گجراتی زَبان میں  قراٰن شریف پڑھ رہے تھے،  جس پر ایک عاشِقِ رسول نے تفہیم کی( یعنی سمجھایا)  تو دعوتِ اسلامی کے  مدرَسۃُ المدینہ ( بالِغان)  میں  را ت کے  وَقْت سیکھ کر عربی میں  پڑھنے کے  کچھ نہ کچھ قابل ہوئے۔ یاد رکھئے! عربی زَبان کے  علاوہ دوسری کسی زَبان مَثَلاًگجراتی ، ہندی، انگلش کے  رسم الخط میں  قراٰنِ پاک لکھنا جا ئز نہیں ۔ گجراتی ،  ہندی ،  انگریزی وغیرہ زَبانوں کے  ماہناموں اور دیگر کتب و رسائل میں  آیات اور ماثور(یعنی قراٰن و حدیث کی)  دُعائیں وغیرہ عربی رسم الخط ہی میں  لکھنی چاہئیں ۔ مُفَسّرِ شہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر  تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان کے  ایک تفصیلی فتوے کا اقتباس ملاحظہ ہو:  ’’  ہندی یا انگریزی رسم الخط میں  قراٰن لکھنا تو صریح تحریف ہے (اور قراٰنِ پا ک کی تحریف حرام ہے ) کہ اوَّلاً : تو اوپر ذِکر کی ہوئی پا بندیوں کے  خلاف ہے۔ دُوُم:  سین،  صاد،  ثاء میں  ،  اسی طرح ق اور ک میں  ،  ز۔ذ۔ظ میں  فرق بالکل نہ ہوسکے  گا ۔ مَثَلاً ظاہر کے  معنٰی ہیں ظاہِر اور زاہر کے  معنٰی ہیں چمکدار یا ترو تازہ۔ اب اگر آپ نے انگریزی میں  Zahirلکھا تو کیسے معلوم ہو کہ ظاہر ہے یا زاہِر۔ اسی طرح تاہر اور  طاہر،  قدیر اور قادر،  سامع اورسمیع،  عالم اور علیم میں  کس طرح فرق رہے گا؟ غرضیکہ اَوصاف ا َلفاظ تو درکَنار خود حروف ہی منقلب (یعنی تبدیل )  ہو جا ئیں گے اور معنیٰ ہی ختم۔ ‘‘  (فتاوٰی نعیمیہ ص ۸۳)  

کرم سے یہ جذبہ میں  پاؤں خدایا

میں  قراٰن سیکھوں سکھاؤں خدایا

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

(۳۵) گھر میں  بھی مَدَنی ماحول بنالیا:

                                                رَمَضانُ المُبارَک (۴۲۶ا؁ ھ۔ 2005ء)  میں  اِعتکاف کے  دن بالکل قریب تھے ، راجوری (جموں کشمیر،  الھند)  کے  ایک اسلامی بھائی (عمر تقریباً 40برس)  

Index