سنتوں بھرا اجتماع اور ذکرُاللّٰہ:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!وہ لوگ کتنے خوش نصیب ہیں جو اِس ماہِ مبارَک میں خصو صیت کے ساتھ سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کی سعادت حاصِل کرتے اور اللّٰہعَزَّ وَجَلَّسے اپنی دُنیا وآخرت کی بھلائی کا سُوال کرتے ہیں ۔ اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّتبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کا سنتوں بھرا اجتماع ازابتدا تا انتہا ذِکرُ اللہ عَزَّوَجَلَّہی پر مشتمل ہوتا ہے کیوں کہ تِلاوت ، نعت شریف، سنتوں بھرا بیان، دُعا اور صلوٰۃ و سلام وغیرہ سبذِکرُ اللہ عَزَّوَجَلَّمیں داخل ہیں۔دعوتِ اسلامی کے اجتماع کی برکات کی ایک ’’ مدنی بہار ‘‘ ملاحظہ ہو، چنانچہ
چھ بیٹیوں کے بعد اولادِ نرینہ:
مرکزالاولیا( لاہور) کے ایک اسلامی بھائی کی مدنی بہارعرض کرتا ہوں : غالباً 2003ء کی بات ہے، ایک اسلامی بھائی نے انہیں تبلیغِ قراٰن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کے تین روزہ بین الاقوامی سنتوں بھرے اجتماع(صحرائے مدینہ ، مدینۃ الاولیا ملتان) میں شرکت کی دعوت عنایت فرمائی۔ انہوں نے عرض کی: میں چھ بیٹیوں کا باپ ہوں ، میرے گھر میں پھر ولادت مُتَوَقَّع ہے، دعا فرمایئے کہ اب کی بارنرینہ اولاد ہو۔ اُس اسلامی بھائی نے انفرادی کوشش کرتے ہوئے فرمایا: حج کے بعد تعداد کے لحاظ سے عاشقانِ رسول کے سب سے بڑے اجتماع (ملتان شریف) میں آ کر دعا مانگئے نہ جا نے کس کے صدقے میں بیڑا پار ہو جا ئے ۔ اُس کی بات ان کے دل کو لگ گئی اور وہ سنتوں بھرے اجتماع ( ملتان شریف) میں حاضر ہوگئے۔ وہاں کے روح پرور مناظر کا بیان کرنے کیلئے ان کے پاس اَلفاظ نہیں تھے، انہیں زندگی میں پہلی بار ایک زبردست روحانی سکون نصیب ہوا۔ اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّاجتماع کے چند ہی روز کے بعداللہ عَزَّوَجَلَّنے انہیں چاند سا مَدَنی منا عطا فرمایا، گھر والوں کی خوشی بیان سے باہَر تھی۔
اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّوہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو گئے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّنے نے انہیں مزید ایک اور مَدَنی منے سے بھی نواز دیا۔ اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّانہیں دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں قافلہ ذمہ دار کی حیثیت سے خدمت کی سعادت بھی ملی ۔
40نیک مسلمانوں کے مجمع میں ایک ولی ہوتا ہے:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول اور سنتوں بھرے اجتماعات میں رَحمتیں کیوں نازِل نہ ہو ں گی کہ ان عاشقانِ رسول میں نہ جا نے کتنے اولیاءِ کرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰیہوتے ہوں گے۔میرے آقا اعلٰی حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں : ’’ جماعت میں بَرَکت ہے اور دعائے مَجمعِ مُسلِمین اَقْرب بَقَبُول۔( یعنی مسلمانوں کے مجمع میں دعا مانگنا قبولیت کے قریب تر ہے) علما فرماتے ہیں : جہاں چالیس مسلمان صالح(یعنی نیک مسلمان ) جمع ہوتے ہیں اُن میں ایک ولی اللہ ضرور ہوتاہے ۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ ج۲۴ص۱۸۴، فیضُ القدیر ج۱ص۴۹۷زیرِ حدیث۷۱۴)
بیٹا ملے، بیٹی ملے، کچھ نہ ملے ، ہر حال میں شکر کیجئے:
بالفرض دُعا کی قبولیت کا اَثر ظاہر نہ ہو تب بھی حرفِ شکایت زبان پر نہیں لانا چاہئے۔ ہماری بھلائی کس بات میں ہے اِ س کویقینااللہ عَزَّوَجَلَّہم سے زیادہ بہتر جا نتا ہے۔ ہمیں ہر حال میں پاک پروردگارعَزَّوَجَلَّکا شکر گزار بندہ بن کر رَہنا چاہئے۔ وہ بیٹا دے تب بھی اُس کا شکر ، بیٹی دے تب بھی شکر، دونوں دے تب بھی شکر اور نہ دے تب بھی شکر، ہر حال میں شکر شکر اور شکرہی ادا کرنا چاہئے۔پارہ 25 سُوْرَۃُ الشُّورٰی کی آیت نمبر49اور 50 میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-یَخْلُقُ مَا یَشَآءُؕ-یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ اِنَاثًا وَّ یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ الذُّكُوْرَۙ(۴۹) اَوْ یُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَّ اِنَاثًاۚ-وَ یَجْعَلُ مَنْ یَّشَآءُ عَقِیْمًاؕ-اِنَّهٗ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ(۵۰)
ترجَمۂ کنزالایمان: اللہ ہی کیلئے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت، پیدا کرتا ہے جو چاہے، جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے اور جسے چاہے بیٹے دے یا دونوں ملا دے بیٹے اور بیٹیاں اور جسے چاہے بانجھ کر دے بے شک وہ علم و قدرت والا ہے ۔
’’ خزائنُ الْعِرفان ‘‘ میں آیت نمبر50کے اِس حصے(جسے چاہے بانجھ کر دے ) کے تحت ہے: (یعنی) ’’ کہ اُس کے اولاد ہی نہ ہو ، وہ (یعنی اللہ تَعَالٰی) مالک ہے ، اپنی نعمت کو جس طرح چاہے تقسیم کرے ، جسے جو چاہے دے۔ انبیا عَلَیْہِمُ السَّلام میں بھی یہ سب صورَتیں پائی جا تی ہیں ، حضرتِ لوط و حضرتِ شعیب عَلَیْہِم السَّلام کے صرف بیٹیاں تھیں ، کوئی بیٹا نہ تھا اور حضرتِ ابراہیم عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے صرف فرزند(یعنی بیٹے) تھے ، کوئی دُختر (یعنی بیٹی ) ہوئی ہی نہیں اور سیِّدِ انبیاء حبیب خدا محمد مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو اللہ تَعَالٰی نے چار فرزند عطا فرمائے اور چار صاحِب زادیاں ۔ ‘‘ (خزائن العرفان ص۸۹۸)
حضور صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مقدّس اولاد کی تعداد