فیضان رمضان

حَسَنہ کہلاتا ہے  {۲} مسجِد میں  امام کیلئے طاق نما محراب نہیں ہوتی تھی سب سے پہلے حضرت سیِّدُنا عمر بن عبد العزیز رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےمسجدُ النَّبَوِی الشّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں  محراب بنانے کی سعادت حاصل کی اِس نئی ایجا د( بد عتِ حَسَنہ)  کو اس قدر مقبولیت حاصل ہے کہ اب دنیابھر میں  مسجد کی پہچان اِسی سے ہے  {۳} اِسی طرح مساجِد پر گنبدومینار بنانابھی بعدکی ایجا دہے، یہاں تک کہ مسجد الحرام کے  مَنارے بھی سرکارمدینہ و صحابۂ کرام صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ و عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے  دَور میں  نہیں تھے  {۴}  ایمانِ مفصل  {۵}  ایمانِ مُجْمَل  {۶}  چھ کلمے اور ان کی تعداد و ترکیب کہ یہ پہلا یہ دوسرا اور ان کے  نام  {۷} قراٰنِ کریم کے  تیس پارے بنانا، اِعراب لگانا،  ان میں  رُکوع بنانا، رُموزِ اَوقاَف کی علامات لگانا۔ بلکہ نقطے بھی بعدمیں  لگائے گئے، خوبصورت جِلدیں چھاپنا وغیرہ   {۸} احادیثِ مبارَکہ کو کتابی شکل دینا، اس کی اَسناد پر جرح کرنا، ان کی صحیح ،  حسن،  ضعیف اور موضوع وغیرہ اَقسام بنانا  {۹}  فقہ ،  اُصولِ فقہ و علم کلام  {۱۰} زکٰوۃ و فطر ہ سکۂ رائج الْوقت بلکہ با تصویر نوٹوں سے ادا کرنا  {۱۱}  اونٹوں وغیرہ کے  بجا ئے سفینے یاہوائی جہازکے  ذَرِیعے سفر حج کرنا  {۱۲}  شریعت و طریقت کے  چاروں سلسلے یعنی حنفی ،  شافعی،  مالکی ،  حنبلی اسی طرح قادِری،  نقشبندی،  سہروردی اور چشتی۔

ہر بدعت گمراہی نہیں ہے:

ہوسکتا ہے کہ کسی کے  ذِہن میں  یہ سُوال پیدا ہو کہ ان دو احادیث مبارکہ (۱) کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ وَّکُلُّ ضَلَالَۃٍ فِی النَّار ۔ یعنی ہر بدعت (نئی بات)  گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنَّم میں   (لے جا نے والی)  ہے۔ (صَحیح اِبن خُزَیمہ  ج۳ ص۱۴۳حدیث۱۷۸۵)  (۲) شَرَّ الْاُمُوْرِ مُحْدَثَاتُھَا وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلالۃ یعنی بدترین کام نئے طریقے ہیں ہر بدعت (نئی بات) گمراہی ہے۔ (مسلم ص۴۳۰ حدیث۸۶۷) کے  کیا معنیٰ ہیں ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ دونوں احادیثِ مبارَکہ حق ہیں ۔ یہاں بدعت سے مراد بدعتِ سَیِّـَٔہ (سَیْ۔یِ۔ئَ ہْ)  یعنی بری بدعت ہے اور یقینا ہر وہ بدعت بری ہے جو کسی سنت کے  خلاف یا سنت کو مٹانے والی ہو۔جیسا کہ دیگر احادیثِ مقدسہ میں  اس مسئلے کی وضاحت موجود ہے،  چنانچہ ہمارے پیارے پیار ے آقا،  مکی مَدَنی مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:  ’’ ہروہ گمراہ کرنے والی بدعت جس سے اللہ اور اس کا رسول راضی نہ ہو،  تو اُس گمراہی والی بدعت کو جا ری کرنے والے پر اُس بدعت پر عمل کرنے والوں کی مثل گناہ ہے،  اُسے گناہ مل جا نا لوگوں کے  گناہوں میں  کمی نہیں کرے گا۔ ‘‘ ( تِرمذی ج ۴ ص۳۰۹ حدیث۲۶۸۶)  بخاری شریف میں  فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:   ’’ مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ہَذَا مَا لَیْسَ فِیْہِ فَہُوَ رَد۔ ‘‘  (بخاری  ج۲ص۲۱۱حدیث ۲۶۹۷)  یعنی  ’’ جو ہمارے دین میں  ایسی نئی

بات نکالے جو اُس(کی اصل)  میں  سے نہ ہو وہ مردود ہے۔ ‘‘  ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا ایسی نئی بات جو سنت سے دُور کرکے  گمراہ کرنے والی ہو،  جس کی اَصْل دین میں  نہ ہووہ  بدعتِ سَیِّـَٔہ یعنی بری بدعت ہے،  جبکہ دین میں  ایسی نئی بات جو سنت پر عمل کرنے میں  مدد کرنے والی ہو یا جس کی اصل دین سے ثابت ہو وہ بدعت ِحسنہ یعنی اچھی بدعت ہے ۔  

   حضرتِ سیِّدُ نا شیخ عبدالحق محدث دِہلوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیحدیثِ پاک،  ’’  کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ وَّ کُلُّ ضَلَالَۃٍ فِی النَّار ‘‘  کے  تحت فرماتے ہیں : جو بدعت اُصول اور قواعد سنت کے  موافق اور اُس کے  مطابق قیاس کی ہوئی ہے ( یعنی شریعت و سنّت سے نہیں ٹکراتی)  اُس کو بدعتِ حَسَنہ کہتے ہیں اور جو اس کے  خلاف ہو وہ بدعت گمراہی کہلاتی ہے ۔

(اَشِعَّۃُ اللَّمعات ج۱ص۱۳۵)

بدعت حسنہ کے  بغیر گزارہ نہیں:  

اچھی اور بری بدعات کی تقسیم ضروری ہے کیوں کہ کئی اچھی اچھی بدعتیں ایسی ہیں کہ اگر ان کو صرف اس لئے ترک کر دیا جا ئے کہ قرونِ ثلاثہ یعنی (۱)  شاہِ خیر الانام صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان (۲)  تابعینِ عظام اور(۳) تبع تابعینِ کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کے    اَدوارِ پر انوارمیں  نہیں تھیں ، تو دین کا موجود ہ نظام ہی نہ چل سکے ،  جیسا کہ دینی مدارِس ،  ان میں  درسِ نظامی، قراٰن و احادیث اور اسلامی کتابوں کی پریس میں  چھپائی وغیرہ وغیرہ یہ تمام کام پہلے نہ تھے بعدمیں  جا ری ہوئے اور بدعت حسنہ میں  شا مل ہیں ۔ربِّ مجیب عَزَّوَجَلَّ کی عطا سے اُس کے  پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یقینا یہ سارے اچھے اچھے کام اپنی حیاتِ ظاہری میں  بھی ر ائج فرما سکتے تھے مگر اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے  غلاموں کے  لئے ثوابِ جا ریہ کمانے کے  بے شمار مواقع فراہم کر دئیے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے  نیک بندوں نے صَدَقۂِ جا رِیہ کی خاطر جو شریعت سے نہیں ٹکراتی ہیں ایسی نئی ایجا دوں کی دھوم مچا دی۔ کسی نے اذان سے پہلے دُرُو د و سلا م پڑھنے کا رَواج ڈالا ،  کسی نے عید میلاد النبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ منانے کا طریقہ نکالا پھر اس میں  چراغاں اور سبز سبز پرچموں اور مرحبا کی دھومیں  مچاتے جلوسِ میلاد کا سلسلہ ہوا، کسی نے گیارھویں شریف تو کسی نے اَعراسِ بزرگانِ دین رَحمَہُمُ اللہُ الْمُبِینکی بنیاد رکھ دی اور اب بھی یہ سلسلے جا ری ہیں ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ دعوتِ اسلامی والوں نے سنتو ں بھرے

Index