کے مَدَنی ماحول میں استِقامت عنایت فرمائے۔ اٰمین بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
تنگ دستی کا حل بھی نکل آئے گا، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
روزگار اِنْ شَآءَاللہ مل جا ئے گا، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۳)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۲۶) عمر غفلتوں میں گزر رہی تھی:
موڈاسا(گجرات، الھند) کے ایک ماڈَرن نوجوان کی عمر عزیز غفلتوں میں گزر رہی تھی، گناہوں کا سلسلہ تھا ، ایسے میں کرم ہو گیا! سبب کرم یوں ہوا کہ ماہِ رَمَضَانُ الْمُبارَک (۱۴۲۳ ھ۔ 2002ء) کے آخری عشرے میں تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوت اسلامی کے اجتماعی اعتکاف میں بیٹھنانصیب ہو گیا، عاشِقانِ رسول کی صحبت بابرکت کے کیا کہنے ! سنتوں بھرے بیانات اور رقت انگیز دعاؤں اور پر کیف نعتوں کے فیضان سے اُن کی کایا پلٹ گئی اور وہ مَدَنی جذبہ عطا ہوا کہ اعتکاف ہی کے اندر اُن کو درس و بیان کرنے کی سعادت مل گئی! داڑھی مبارَک اور عمامہ شریف سجا نے کی نیت کی۔ عاشقانِ رسول کے ساتھ ایک ماہ کے مَدَنی قافلے کے مسافر بن گئے۔ چونکہ کافی باصلاحیت تھے لہٰذا اسلامی بھائیوں نے مُتأَثِّرہو کر ان کو امیر قافلہ بنا دیا!
عاشِقانِ رسول آؤ دیں گے بیاں ، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
دور ہوں گی عبادات کی خامیاں ، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۳)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سکھر( بابُ الاسلام سندھ ) کے ایک عمر رسیدہ اسلامی بھائی کوآخری عشرۂ رَمَضانُ الْمُبارَک (۱۴۲۵ ھ۔2004ء) میں تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کی طرف سے ہونے والے اجتماعی اِعتکاف میں شرکت کی سعادت ملی۔ سیکھنے سکھانے کے حلقوں کا باقاعِدہ جَدوَل بنا ہوا تھا۔ جن میں نماز کے اَحکام اور روزمرہ کی سنتیں وغیرہ سیکھنے کو ملیں ، دس۱۰ دن میں انہو ں نے وہ وہ سیکھا جوگزری ہوئی زندَگی میں نہ سیکھ پائے تھے۔ سنتوں بھرے بیانات کی سماعت اور عاشِقانِ رسول کی صحبت کی بَرَکت سے فکرِ آخرت نصیب ہوئی، قلب میں مَدَنی اِنقلاب برپا ہو گیا اور مَدَنی انعامات پر عمل کا جذبہ ملا۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ دوسرا ’’ مَدَنی اِنعام ‘‘ بالخصوص مضبوطی سے تھام لیا اور اس کی برکت سےاَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ پانچوں ۵ نمازیں پہلی صف میں تکبیر اُولیٰ کے ساتھ باجماعت ادا کرنے کی عادت بنا لی، اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ انہیں تہجُّد پر بھی استقامت حاصل ہوئی۔ مَدَنی اِنعامات کا رسالہ ہر ماہ اپنے ذمے دار کوجمع کروانے اورہفتہ وار اجتماع میں بھی شرکت کی سعادت پانے لگے۔
باجماعت نمازوں کا جذبہ ملے، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
دِل کا پژمردہ غنچہ خوشی سے کِھلے، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۴)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۲۸) آقا اپنا دیدار کرا دیجئے:
مٹھیاں (گجرات، کھاریاں پنجا ب ، پاکستان) کے ایک اسلامی بھائی عام نوجوانوں کی طرح ماڈَرن اور فلمیں ڈرامے دیکھنے کے شوقین تھے۔ خوش قسمتی سے آخری عشرۂ رَمَضانُ المُبارَکمیں عاشقانِ رسول کے ساتھ اجتماعی اِعتکاف میں بیٹھنے کی سعادت مل گئی ۔ عاشقانِ رسول کی صحبت کی بھی کیا بات ہے !انہوں نے زندَگی میں پہلی بار ایسا مَدَنی ماحول دیکھا تھا، دل و جا ن سے دعوت اسلامی کے شیدائی ہوگئے۔ انہیں سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم کے دیدار کا بڑا ارمان تھا، اِعتکاف میں روزانہ دیدار کیلئے دعا مانگتے تھے۔ 27 ویں شب آگئی، اجتماعِ ذکر و نعت ہوا ، ذِکرُاللہ میں ان پربے خودی کی سی کیفیت طاری ہو گئی پھر جب رقّت انگیزدُعا ہوئی تو انہوں نے آنکھیں بند کئے رو رو کر بس ایک یہی تکرار کی: ’’ آقا اپنا دیدار کرادیجئے! ‘‘ یکا یک آنکھوں میں ایک بجلی سی کوندی اور ایک نورانی چہرے کی زِیارت ہوئی اورانہیں یقین ہو گیا کہ یہ تو میرے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم ہیں ! آہ!آہ!پھر چِہرۂ مبارَک نگاہوں سے اَوجھل ہو گیا ۔آہ! ؎
شربت دِید نے اِک آگ لگائی دل میں تَپِشِ دل کو بڑھایا ہے بجھانے نہ دیا
اب کہاں جا ئے گا نقشہ ترا مرے دل سے تہ میں رکھا ہے اِسے دل نے گمانے نہ دیا
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ انہوں نے گناہوں سے توبہ کی، داڑھی بڑھانی شروع کر دی اور عمامہ شریف سجا نے کی نیت بھی کر لی ۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ عید کے دن