(شَرحُ مَشْکِلِ الآثار لِلطّحاوِی ج۸ص۲۱۲حدیث۳۱۸۵، اَلزّواجر ج۲ص۲۳۶)
(۲) ماپنے میں بے اِحتیاطی کے سبب عتاب:
حضرت سَیِّدُنا حارِث مُحاسِبِی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہ الْقَوِی فر ما تے ہیں کہ ایک کیال ـ(یعنی غلہ ماپنے والے) نے یہ کام چھوڑدیا اور عبادتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں مشغول ہوا۔ جب وہ مر گیا تو اُس کے بعض اَحباب نے اُس کو خواب میں دیکھا تو پوچھا: ما فَعَلَ اللہ بِکَ یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے تیرے ساتھ کیا معاملہ کیا؟ اُس نے کہا: ’’ میرا وہ پیمانہ جس میں غلہ وغیرہ ماپاکرتا تھا، اُس میں میری بے اِحتیاطی کی وجہ سے کچھ مٹی سی بیٹھ گئی تھی ، میں نے اُسے صاف کرنے میں غفلت برتی تو ہر مرتبہ ماپنے کے وَقت بقدر اُس مٹی کے کم ہوجا تا تھا ۔میں اُس قصور کے سَبَب عتاب میں گرفتار ہوں ۔ ‘‘ (تَنبِیہُ الْمُغتَرِّیْن ص۵۱)
اِسی طرح ایک اور شخص بھی اپنی ترازُو سے مٹی وغیرہ صاف نہیں کرتا تھااور اِسی طرح چیز تول دیتا تھا۔ جب وہ مرگیا تو اُس کو قَبر میں عذاب شروع ہو گیا ، یہاں تک کہ لوگوں نے اُس کی قَبْر سے چیخنے چلانے کی آواز سنی ۔ بعضصالِحِین رَحمَہُمُ اللہُ الْمُبِین (یعنی نیک لوگوں ) کو قَبْر سے چلانے کی آواز سن کر رَحم آگیا اور اُنہوں نے اُس کیلے دُعائے مغفرت کی تو اِس کی برکت سے اللہ عَزَّوَجَلَّنے اُس کا عذاب کادَفع کیا۔ (اَیضاً)
مذکورہ دونوں لرزہ خیز حکایات سے وہ لو گ ضرور دَرسِ عبرت حاصِل کریں جو ڈَنڈی مارتے او ر کم ماپ تول کرتے ہیں ۔مسلمانو!ڈنڈی مار کر کم ماپ کر بعض اَوقات بظاہر مال میں کچھ زیادَتی نظر آبھی جا تی ہے مگر ایسی آمَدَنی کس کام کی! بسا اوقات دُنیا میں بھی اِس قسم کا مال وَبال بن جا تا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ڈاکٹروں کی فیسوں ، بیماریوں کی دواؤں ، جیب کتروں ، چوروں یا رِشوت خورَوں کے ہاتھوں میں یہ مال چلا جا ئے اور پھرساتھ ہی ساتھ مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ آخرت کا عذابِ شدید بھی بھگتنا پڑ جا ئے۔
کر لے توبہ رب کی رَحمت ہے بڑی
قبر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی (وسائلِ بخشش ص۷۱۲)
روح البیانمیں ہے: ’’ جو شخص ناپ تول میں خیانت کرتا ہے ، قیامت کے روز اُسے دوزخ کی گہرائیوں میں ڈالا جا ئے گا اور آگ کے دو پہاڑ و ں کے درمیان بٹھا کر حُکم دیا جا ئے گا : یہ دونوں پہاڑ ناپو اور تولو! جب تولنے لگے گا تو آگ اُسے جلا ڈالے گی۔ ‘‘ (تفسیر روحُ البیان ج۱۰ص۳۶۴)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!خوب غور فرمایئے! مختصر سی زندگی میں چند فانی سکے حاصل کرنے کیلئے اگر ڈنڈی مارلی تَو کس قَدَر شدید عذاب کی وَعید ہے۔آج معمولی گرمی برداشت نہیں ہوتی تو جہنم میں آگ کے پہاڑوں کی تپش کس طرح سہی جا سکے گی! خدارا!اپنے حال پر رَحم کرتے ہوئے مال کی ہوس سے دُور رہئے، ورنہ مالِ غیر حلال دونوں جہانوں میں وَبال ہی وَبال ثابت ہوگا۔
مشہور تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُنا وہب بن مُنَبِّہ( مُ ۔ نَب۔بِہْ) رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں : ’’ بنی اسرائیل کے ایک نوجوان نے گناہوں سے توبہ کی، پھر70سال مسلسل عبادت کرتا رہا، رات جا گتا اوردِن میں روزہ رکھتا، نہ کسی سائے کے نیچے آرام کرتا اور نہ کوئی عمدہ غذا کھاتا۔ جب اُس کا اِنتقال ہوگیا تو اُس کے بعض دوستوں نے اُسے خواب میں دیکھ کر پوچھا: مَافَعَلَ اللہ بِکَ؟یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّنے تیرے سا تھ کیا معاملہ کیا؟اُس نے بتایا: اللہ عَزَّوَجَلَّنے میرا حساب لیا، پھر سارے گناہ بخش دیئے مگر ایک لکڑی جس سے میں نے اس کے مالک کی اجا زت کے بغیر دانتوں میں خلال کرلیا تھا (اور یہ معاملہ حقوق العباد کا تھا) اوروہ معاف کروانا رہ گیا تھا اس کی وجہ سے میں اب تک جنت سے روک دیا گیاہوں ۔ ‘‘ (تَنبِیہُ الْمُغتَرِّیْن ص۵۱)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! لرز جا ؤ ! تھرا اُٹھو !!کہ ایک عابدوزاہد اور نیک بندہ صرف اور صِرف اِس وجہ سے جنت سے روک دیا گیا کہ اُس نے ایک تنکا اُس کے مالک کی اِجا زت کے بغیر لے کر اُس سے دانتوں میں خلال کرلیا اور پھر بے معاف کروائے اِنتقال کرگیا ۔ ذرا سوچئے! غور کیجئے!!اب ایک تنکے کی کہاں بات ہے! آج کل تو لوگ بڑی بڑی قیمتی اَمانتیں ہڑپ کرجا تے اور ڈَکار تک نہیں لیتے!
تُوبُوااِلیَ اللہ! اَسْتَغْفِرُاللہ
ادائے قرض میں بلا مہلت لیے تاخیر گناہ ہے: