فیضان رمضان

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اُمُّ الْمُؤمِنِین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے وسعت کے  باوجود اپنی زندگی نہایت سادہ اور زاہدانہ گزاردی اور جو دولت بھی حاضر ہوئی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے راہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں  تقسیم فرمادی یہاں تک کہ لاکھ دَراہم آئے وہ بھی لٹادئیے اور روزہ اِفطار کرنے کیلئے بھی کوئی اہتمام نہ فرمایا اور ایک ہم ہیں کہ اگرکبھی نَفْل روزہ رکھ بھی لیں تو ہمیں  اِفطار کے  وَقت ہمہ اَقسام کے  پھل،  کباب،  سموسے، ٹھنڈا ٹھنڈا شربت اور نہ جا نے کیا کیا چاہئے۔ کاش! ہمیں  بھی اُمّ الْمُؤمِنِینسَیِّدَتُنا عائِشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے  نقشِ قدم پر چلنا نصیب ہو جا ئے۔ حبِّ دنیا سے پیچھا چھڑانے اور آخرت بہتر بنانے کیلئے دعوتِ اسلامی کے  مَدَنی ماحول سے وابستہ رَہنا بے حد مفید ہے۔ جب بھی آپ کے  علاقے میں  دعوتِ اسلامی کے  عاشِقانِ رسول کا مَدَنی قافلہ تشریف لائے ان کی خدمت میں  حاضر ہو کر ضرور فیضیاب ہوں ۔ آیئے! آپ کو ایک بگڑے ہوئے نوجوان کی  ’’ مدنی بہار ‘‘  سناتا ہوں جو مَدَنی قافلے کے  عاشقانِ رسول کی ملاقات کیلئے آیاتو اس کی زندگی میں  مَدَنی انقلاب برپا ہو گیا! چنانچِہشہر قصور (پنجا ب،  پاکستان)  کے  ایک اسلامی بھائی میٹرک کے  طالبِ علم تھے،  بری صحبت کے  باعث گناہوں بھری زندگی گزار رہے تھے ،  مزاج بے حد غصیلا تھا اور بد تمیزی کی نوبت اِس حد تک پہنچ چکی تھی کہ والد کجا  دادا اور دادی کے  سامنے بھی قینچی کی طرح زَبان چلاتے تھے۔ ایک روزتبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک،  دعوتِ اسلامی کا ایک مَدَنی قافلہ ان کے  مَحَلّے کی مسجِد میں  حاضِر ہوا،  خدا عَزَّوَجَلَّ کا کرنا ایسا ہوا کہ وہ عاشِقانِ رسول سے ملاقات کیلئے پہنچ گئے۔ ایک باعمامہ اسلامی بھائی نے اِنفرادی کوشِش کرتے ہوئے انہیں درس میں  شرکت کی دعوت پیش کی،  وہ ان کے  ساتھ بیٹھ گئے۔ مدنی قافلے کے  عاشقانِ رسول نے درس کے  بعد بتایا کہ چند ہی روز بعدمدینۃ الاولیا ملتان شریف میں  دعوتِ اسلامی کا بینَ الاقوامی تین روزہ سنتوں بھرا اجتماع ہو رہا ہے آپ بھی شرکت کر لیجئے۔  درس نے ان پر بہت اچھا اثر کیا تھا لہٰذا وہ انکارنہ کر سکے ۔ یہاں تک کہ وہ اجتماع ( ملتان)  میں  حاضر ہو گئے۔ وہاں کی رونقیں اور بَرَکتیں دیکھ کر وہ حیران رَہ گئے،  وہاں ہونے والے آخری بیان ’’ گانے باجے کی ہولناکیاں  ‘‘  سن کر تھرا اُٹھے اور آنکھوں سے آنسو جا ری ہو گئے۔ وہ گناہوں سے توبہ کر کے  اُٹھے اور دعوتِ اسلامی کے  مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوگئے۔ان کی مَدَنی ماحول سے وابستگی سے ان کے  گھر والوں نے اطمینان کا سانس لیا۔دعوتِ اسلامی کے  مَدَنی ماحول کی بَرَکت سے ان جیسے بگڑے ہوئے بد اخلاق نوجوان میں  مَدَنی انقلاب برپا ہو جا نے کی وجہ سیمُتأَثِّر ہو کر ان کے  بڑے بھائی نے داڑھی رکھنے کے  ساتھ ساتھ عمامہ شریف کا تاج بھی سجا  لیا۔ ان کی ایک ہی بہن ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّاُس نے بھی مَدَنی بُرقع پہن لیا ،  اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّگھر کا ہر فرد سلسلۂ عالیہ قادریہ رضویہ میں  داخِل ہو کر سرکارِ غوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کا مرید ہو گیا اور ان پر اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ایسا کرم فرمایا کہ انہوں نے قراٰنِ پاک حفظ کرنے کی سعادت حاصل کرلی اور درسِ نظامی(عالم کورس)  میں  داخلہ لے لیا اور یہ بیان دیتے وقت دَرَجۂ ثالثہ یعنی تیسری کلاس میں  پہنچ چکے  ہیں ۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّدعوتِ اسلامی کے  مَدَنی کاموں کے  تعلق سے علاقائی قافلہ ذِمہ داری کی سعادت بھی نصیب ہوئی۔

دل پہ گر زَنگ ہو، ساراگھر تنگ ہو         داغ سارے دُھلیں ،  قافِلے میں  چلو

ایسا فیضان ہو،  حفظ،  قراٰن ہو               خوب خوشیاں ملیں ،  قافِلے میں  چلو       (وسائلِ بخشش ص۶۷۲)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

(۵)  حور نے کُوزا گرا دیا:

حضرت سَیِّدُنا سری سقطی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکا روزہ تھا،  طاق میں  پانی ٹھنڈا ہونے کیلئے آبخورا(یعنی کوزہ)  رکھ دیا تھا،  نمازِ عصر کے  بعد مراقبے میں  تھے،  حور انِ بہشت (یعنی جنتی حوروں )  نے یکے  بعد دیگرے سامنے سے گزرنا شروع کیا۔ جوسامنے آتی اُس سے دریافت فرماتے: تو کس کے  لئے ہے؟ وہ کسی ایک بندئہ خدا کا نام لیتی ۔ ایک آئی،  اُس سے بھی یہی پوچھاتو اُس نے کہا:   ’’ اُس کیلئے ہوں جو روزے میں  پانی ٹھنڈا ہونے کو نہ رکھے۔ ‘‘  فرمایا:   ’’ اگر تو سچ کہتی ہے تو اِس کوزے کو گرادے،  ‘‘  اُس نے گرادیا ۔اِس کی آواز سے آنکھ کھل گئی۔ دیکھا تو وہ آبخورا(کوزہ )  ٹوٹا پڑا تھا۔(ملفوظاتِ اعلٰی حضرت ص ۱۵۸و تفسیرُ الاْحلام لابن سیرین ص۶۵مُلَخّصاً)  اللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّکی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے  صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمین بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سخت گرمیوں میں  بھی پانی گرم کر کے  پیتے (حکایت) :

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا ،  اللہ عَزَّوَجَلَّ کے  نیک بندے آخرت کی اَبدی راحتیں اور نہ ختم ہونے والی نعمتیں پانے کے  شوق میں  اپنے نفس کو قابو کر کے  دنیا کی لذتوں کو ٹھوکر ماردیا کرتے ہیں ۔چنانچِہ ایک بزرگرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِنے سخت گرمی کے  دِنوں میں  دوپہر کے  وَقت ایک شخص کو دیکھا کہ برف لئے جا

Index