چوسنا روزے میں مُطلقاًمکروہ ہیں ۔یوں ہی مباشر تِ فاحشہ(یعنی شرمگاہ سے شرمگاہ ٹکرانا) ([1]) (رَدُّالْمُحتَار ج۳ ص۴۵۴)
{۵} گلاب یا مشک وغیرہ سُونگھنا ، داڑھی مونچھ میں تیل لگانا اور سُرمہ لگانا مکروہ نہیں ۔ (اَیضاً ص۴۵۵)
{۶} روزے کی حالت میں ہرقِسْم کا عِطْر سونگھ بھی سکتے ہیں اور لگا بھی سکتے ہیں ۔(اَیضاً) اِسی طرح روزے میں بدن پر تیل کی مالش (Massage) کرنے میں بھی حرج نہیں ۔
{۷} روزے میں مسواک کرنا مکروہ نہیں بلکہ جیسے اور دِنوں میں سُنَّت ہے وَیسے ہی روزے میں بھی سُنَّت ہے، مسواک خشک ہویا تر، اگر چہ پانی سے تر کی ہو، زَوال سے پہلے کریں یا بعد، کسی وَقت بھی مکروہ نہیں۔(اَیضاً ص۴۵۸)
{۸} اکثر لوگوں میں مشہور ہے کہ دوپہر کے بعد روزہ دار کیلئے مسواک کرنا مکروہ ہے یہ ہمارے مذہب حنفیہ کے خلاف ہے۔ (بہار شریعت ج۱ ص۹۹۷) حضرتِ سَیِّدُنا عامر بن رَبیعہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت ہے: ’’ میں نے رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بے شمار بار روزے میں مسواک کرتے دیکھا۔ ‘‘ (تِرمذی ج ۲ ص ۱۷۶ حدیث ۷۲۵)
{۹} اگر مسواک چبانے سے ریشے چھوٹیں یا مزا محسوس ہو تو ایسی مسواک روزے میں نہیں کرنا چاہئے۔ (فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجہ ج۱۰ص۵۱۱) اگر روزہ یاد ہوتے ہوئے مسواک چباتے یا دانت مانجھتے ہوئے اس کا ریشہ یا کوئی جزحلق سے نیچے اتر گیا اور اس کا مزا حلق میں محسوس ہوا تو روزہ فاسد ہو جا ئے گا۔اور اگر اتنے سارے ریشے حلق سے نیچے اتر گئے جو ایک چنے کی مقدار کے برابر ہوں تواگرچہ حلق میں ذائقہ محسوس نہ ہو تب بھی روزہ ٹوٹ جا ئے گا۔
{۱۰} وضو وغسل کے علاوہ ٹھنڈک پہنچانے کی غر ض سے کلی کرنا یا ناک میں پانی چڑھانا یا ٹھنڈک کیلئے نہانا بلکہ بَدَن پر بھیگا کپڑا لپیٹنا بھی مکروہ نہیں ۔ہاں پریشانی ظاہِر کرنے کیلئے بھیگا کپڑا لپیٹنا مکروہ ہے کہ عبادَت میں دِل تنگ ہونا اچھی بات نہیں ۔ (بہار شریعت ج۱ص۹۹۷، رَدُّالْمُحتَار ج۳ ص۴۵۹ )
{۱۱} بعض اِسلامی بھائی روزے میں بار بارتھوکتے رہتے ہیں ، شاید وہ سمجھتے ہیں کہ روزے میں تھوک نہیں نگلنا چاہئے، ایسا نہیں ۔ البتہ منہ میں تھوک اِکٹھا کرکے نگل جا نا، یہ تو بغیر روزہ کے بھی ناپسند یدہ ہے اور روزے میں مکروہ۔(بہار شریعت ج ۱ ص ۹۹۸)
{۱۲} رَمَضانُ الْمُبارَک کے دِنوں میں ایسا کام کرنا جا ئز نہیں جس سے ایسا ضعف (یعنی کمزوری) آجا ئے کہ روزہ توڑنے کا ظن غالب ہو۔لہٰذا نانبائی کو چاہئے کہ دوپہرتک روٹی پکائے پھر باقی دِن میں آرام کرے۔ (دُرِّمُخْتار ج۳ص۴۶۰) معمار ومزدور اور دیگر مشقت کے کام کرنے والے اس مسئلے پر غور فرما لیں ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! روزوں کے شرعی اَحکام سیکھنے کا جذبہ اُجا گر کرنے کیلئے تبلیغِ قراٰن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے سنتوں کی تربیت کے مَدَنی قافلے میں عاشقانِ رسول کے ساتھ سنتوں بھرے سفر کو اپنا معمول بنا لیجئے۔ایک بار سفر کر کے تجربہ کر لیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّوہ وہ دینی منافع حاصل ہوں گے کہ آپ حیران رہ جا ئیں گے۔ ترغیب کیلئے مَدَنی قافِلے کی ایک مدنی بہار آپ کے گوش گزار کی جا تی ہے: قَصبہ کالونی ( بابُ المدینہ کراچی) کے ایک اسلامی بھائی کے خاندان میں لڑکیاں کافی تھیں ، چچا جا ن کے یہاں سات لڑکیاں تو بڑے بھائی جا ن کے یہاں 9 لڑکیاں ! ان کی شادی ہوئی تو ان کے یہاں بھی لڑکی کی وِلادت ہوئی۔ سب کو تشویش سی ہونے لگی اور آج کل کے ایک عام ذِہن کے مطابق سب کو وَہم سا ہونے لگا کہ کسی نے جا دو کر کے اولادِ نرینہ کا سلسلہ بند کروا دیا ہے! انہوں نے مَنّت مانی کہ میرے یہاں لڑکا پیدا ہوا تو دعوتِ اسلامی کے سنتوں کی تربیَت کے ایک ماہ کے مَدَنی قافلے میں سفر کروں گا۔ ان کی مَدَنی منی کی امی نے ایک بار خواب دیکھا کہ آسمان سے کوئی کاغذ کا پرزہ ان کے قریب آ کر گرا، اُٹھا کر دیکھا تو اُس پر لکھا تھا: ’’ بلال۔ ‘‘ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّایک ماہ کے مَدَنی قافلے کی (نیت کی) برکت سے ان کے یہاں مَدَنی منے کی آمد ہو گئی ! نہ صرف ایک بلکہ آگے چل کریکے بعد دیگرے دومَدَنی منے مزید پیدا ہوئے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا کرم دیکھئے! ایک ماہ کے مَدَنی قافلے کی(نیت کی) برکت صرف ان تک محدود نہ رہی ، بلکہ ان کے خاندان میں جو بھی اولادِ نرینہ سے محروم تھا سب کے یہاں مَدَنی منے تولد(یعنی پیدا) ہوئے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ انہیں علاقائی مَدَنی قافلہ ذمہ دار کی حیثیت سے مَدَنی قافلوں کی بہاریں لٹا نے کی کوششیں کرنے کی سعادت بھی ملی۔
آکے تم با ادب، دیکھ لو فضلِ رب مَدَنی منے ملیں ، قافِلے میں چلو
کھوٹی قسمت کھری، گود ہو گی ہری منا منی ملیں ، قافلے میں چلو (وسائل بخشش ص۶۷۵)
[1] شادی شدگان’’ ملاپ‘‘ کی نیتوں وغیرہ کی معلومات کیلئے فتاوی رضویہ جلد ۲۳ صفحہ نمبر ۳۸۵،۳۸۶ پر مسئلہ نمبر ۴۲،۴۱ کا معالعہ فرمالیں۔