فیضان رمضان

عاشقانِ رسول کے  ساتھ ہاتھوں ہاتھ تین دن کے  مَدَنی قافلے کے  مسافر بن گئے۔بابُ المدینہ کراچی حاضر ہوکرجا مِعۃُ المدینہ میں  درسِ نظامی شروع کر دیا،  تعویذاتِ عطاریہ کا بھی کورس کیا اور  مجلس مکتوبات و تعویذاتِ عطاریہ کی طرف سے سونپی ہوئی ذِمے داری کے  مطابق تعویذات کا بستہ بھی لگاتے نیز جا معۃُ المدینہ کے  اند ر اپنے دَرَجے میں  مَدَنی قافلہ ذمے دار بھی بنے۔

گر تمنا ہے آقا کے  دیدار کی، مَدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف

                                    ہوگی میٹھی نظر تم پہ سرکار کی، مَدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۰)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

(۲۹) ان کو حیرت ہے کہ ڈبّو اسنوکر کیسے چھوڑدیا !:

            لیاقت آباد ( بابُ المدینہ کراچی)  کے  ایک اسلامی بھائی دعوتِ اسلامی کے  مدنی رنگ میں  رنگنے سے پہلے    بے تحاشا فلمیں  ڈرامے دیکھاکرتے،   ’’ ڈبو اسنوکر ‘‘  کھیلنے کا اس قدر جنون کہ کسی کے  ڈانٹنے بلکہ مارنے تک سے بھی یہ لت نہیں چھوٹ سکتی تھی۔ گناہوں کی نحوست کا عالم یہ تھا کہ مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّنماز پڑھنے سے دل گھبراتا تھا ! اللہ عَزَّوَجَلَّکی رحمت سے ان کے  علاقے کی فرقانیہ مسجِد (لیاقت آباد،  بابُ المدینہ کراچی)  میں  تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک،  دعوت اسلامی کی طرف سے ہونے والے ا ٓخری عشرۂ رَمَضانُ الْمُبارَک (۱۴۲۵؁ ھ۔ 2004ء)  کے   اجتماعی اِعتکاف  کے  اندر وہ بھی عاشقانِ رسول کے  ساتھ معتکف ہو گئے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ’’  مدنی انعامات ‘‘  کی برکت سے آخرت بنانے کی سوچ بنی ،  گناہوں سے کچھ بے رغبتی پیدا ہوئی۔ پھر قادِریہ رضویہ سلسلے میں  مرید بنے تو نماز کی پابندی نصیب ہوئی ، انہوں نے ڈبو اسنوکر کھیلنا ترک کر دیاجس پر انہیں بھی حیرت ہے کہ میں  نے یہ کیسے چھوڑ دیا ! اِس کے  بعد دعوتِ اسلامی کے  تین روزہ سنتوں بھرے اجتماع کے  آخری دن صحرائے مدینہ ( بابُ المدینہ )   میں  حاضری ہوئی ،  وہاں T.V. کی تباہ کاریاں  ‘‘  کے  موضوع پر بیان ہوا۔ اس کو سن کر عذاب ِ قبر وحشر  کے  خوف سے لرزاٹھے اور یہ عہد کر لیا کہ کبھی بھی T.V. نہیں دیکھوں گا۔ انہوں نے اپنی امی جا ن کو T.V. کی تباہ کاریاں کیسٹ سنائی تو انہوں نے بھی T.V. دیکھنا بالکل بند کر دیا اورسرکارِ غوث الاعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکی مریدنی بننے کا جذبہ پیدا ہوا چنانچہ ان کوبھی بیعت (بے ۔ عَت )  کروا دیا۔ اِس کی برکت سے امی جا ن فرض نمازوں کے  ساتھ ساتھ تہجُّد ،  اشراق اور چاشت بھی پابندی سے پڑھنے لگیں ۔ خدائے رحمٰن عَزَّوَجَلَّ کے  کرم سے تھوڑے ہی عرصے میں  امی جا ن کو مدینۂ منوَّرہ  زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کا بلاوا آگیا،  اس پر امی نے خود ہی فرمایا:  یہ سب بیعت ہونے کا فیض ہے ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ان اسلامی بھائی کواپنے یہاں ذَیلی قافِلہ ذِمہ دار کی حیثیت سے اپنی پیاری پیاری مَدَنی تحریک ،  دعوت اسلامی کی خدمت کی سعادت ملنے لگی ۔

سیکھنے زندگی کا قرینہ چلو، مَدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف

دیکھنا ہے جو میٹھا مدینہ چلو، مَدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف     (وسائل بخشش ص۶۴۴)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

(۳۰) کامیڈین مبلِّغ بن گیا:

بالاسنور( گجرات،  الھند)  کے  ایک نوجوان جو کامیڈین تھے۔اُلٹے سیدھے چٹکلے سنا کر لوگوں کو ہنسانا ان کا مشغلہ تھا،  شادیوں میں  میمیکری فنکشن کیلئے ان کو بلوایا جا تا تھا ۔ آخری عشرۂ رَمَضانُ الْمُبارَکمیں  انہیں عاشِقانِ رسول کے  ساتھ  اجتماعی اِعتکاف میں  بیٹھنے کی سعادت حاصِل ہوئی۔اب تک دَھن کمانے ہی کی دُھن تھی،  اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ اعتکا ف کے   مَدَنی ماحول میں  آخرت بنانے کی لگن پیدا ہوگئی ،  سابقہ گناہوں سے تائب ہو کر سنتوں کے  مبلغ بن گئے ،  اپنے آپ کو دعوتِ اسلامی کے  لئے پیش کر دیا۔ تادمِ تحریر تنظیمی طور پر تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک،  دعوت اسلامی کی ایک ڈویژنل مشاوَرت کے  نگران کی حیثیت سے دعوتِ اسلامی کے  مدنی کاموں کی دھومیں  مچارہے ہیں ، دین کیلئے ان کی قربانیوں کا حال یہ ہے کہ ماہانہ 25 دن مَدَنی کاموں کیلئے وقْف ہیں ۔

اِنْ شَآءَاللہ بھائی سُدھر جا ؤ گے، مَدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف

مرضِ عصیاں سے چھٹکارا تم پاؤ گے، مَدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف      (وسائل بخشش ص۶۴۴)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

(۳۱) حَجَرِ اسود چوم لیا!:

ٹنڈو اللہ یار (باب الا سلام سندھ پاکستان) کے  ایک اسلامی بھائی کو برے ماحول اور آوارہ دوستوں کی صحبت نے گناہوں پر دلیر کردیا تھا،  شراب کے  اڈّوں پر جا ناان کے  لئے معمولی بات تھی، لوگوں سے خواہ مخواہ لڑائی مول لینا، بلاوجہ جھگڑنا اور مار پیٹ کرناان کی عادت بن چکی تھی۔ ان کرتوتوں کی وجہ سے گھر کا ہر فرد ان سے

Index