فیضان رمضان

ڈاکٹروں کی تحقیقاتی ٹیم:

ایک اخباری رپورٹ کے  مطابق جرمنی، اِنگلینڈ اور امریکہ کے  ماہر ڈاکٹروں کی تحقیقاتی ٹیم رَمَضانُ الْمبارَک میں  پاکستان آئی اور اُنہوں نے بابُ المدینہ کراچی ،  مرکز الاولیا  لاہور اور دِیارِ محدثِ اعظم  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم سردار آباد(فیصل آباد پنجا ب پاکستان) کا انتخاب کیا ۔ جا ئزہ (Survey)  کے  بعد اُنہوں نے یہ رپورٹ پیش کی:  چونکہ مسلمان نماز پڑھتے اور رَمَضانُ الْمبارَک میں    اس کی زیادہ پابندی کرتے ہیں اس لیے وُضو کرنے سے ناک، کان اور گلے کے  اَمراض میں  کمی واقِع ہوجا تی ہے، نیز مسلمان روزے کے  باعث کم کھاتے ہیں لہٰذا معدے،  جگر،  دل اور اَعصاب (یعنی پٹھوں )  کے  اَمراض میں  کم مبتلا ہوتے ہیں ۔

خوب ڈٹ کر کھانے سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں :

 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! فِیْ نَفْسِہٖ روزے سے کوئی بیمار نہیں ہوتا بلکہ سحری و اِفطاری میں  بے اِحتیاطیوں اور بدپرہیزیوں کے  سبب نیزدونوں وَقت خوب مُرَغّن(یعنی تیل ، گھی والی )  اور تلی ہوئی غذاؤں کے  اِستعمال اور رات بھر وقتاً فوقتاً کھاتے پیتے رہنے سے روزہ دار بیمار ہوجا تا ہے،  لہٰذا سحری اور اِفطار کے  وَقت کھانے پینے میں  اِحتیاط برتنی چاہئے،  رات کے  دَوران پیٹ میں  غذا کا اتنا زیادہ بھی ذخیرہ نہ کرلیا جا ئے کہ دن بھر ڈَکاریں آتی رہیں اور روزے میں  بھوک پیاس کا اِحساس ہی نہ رہے،  اگر بھوک پیاس کا اِحساس ہی نہ رہا تو پھر روزے کا لطف ہی کیا ہے! دیکھا جا ئے تو ایک طرح سے روزے کا مزا ہی اِس بات میں  ہے کہ سخت گرمی ہو ،  شدتِ پیاس سے لب سوکھ گئے ہوں اور بھوک سے خوب نڈھال ہوچکے  ہوں ایسے میں  کاش!مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًکی میٹھی میٹھی گرمی اور ٹھنڈی ٹھنڈی دُھوپ کی یاد تازہ ہو اور اے کاش! کربلا کے  تپتے ہوئے صحرا اور گلستانِ نبوت کے  مہکتے ہوئے نوشگفتہ پھولوں ،  تین دن کی بھوک پیاس سے تڑپتے بلکتے  ’’ حقیقی وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے  بھوکے  پیاسے مظلوم شہزادوں کی یاد تڑپانے لگے ، اور جس وَقت بھوک پیاس کچھ زیادہ ہی ستائے اُس وَقت تسلیم ورِضا کے  پیکر ،  مدینے کے  تاجور،  نبیوں کے  سروَر،  محبوبِ داور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے  شکم اَطہر پر بندھے ہوئے بامقدر پتھر بھی یا د آجا ئیں تو کیا کہنے! لہٰذا میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! واقِعی روزے تو ایسے ہونے چاہئیں کہ ہم اپنے آقاؤں اور سرکاروں کی حسین یادوں میں  گم ہو جا ئیں ۔

کیسے آقاؤں کا ہوں بندہ رضاؔ

بول بالے مری سرکاروں کے              (حدائقِ بخشش شریف ص۳۶۰)

بغیر آپریشن کے  ولادت ہوگئی:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!روزے کی نورانیت اور روحانیت پانے اور مَدَنی ذِہن بنانے کیلئے تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوت اسلامی کے  مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو جا یئے اور سنتوں کی تربیت کے  مَدَنی قافلوں میں  عاشقانِ رسول کے  ساتھ سنتوں بھرے سفر کی سعادت حاصل کیجئے۔ سُبحٰن اللہ عَزَّوَجَلَّ!دعوتِ اسلامی کے  مَدَنی ماحول ،  سنّتوں بھرے اجتماعات اور مَدَنی قافلوں کی بھی کیا خوب مَدَنی بہاریں اور برکتیں ہیں !غالباً 1998؁ء کا واقعہ ہے،  حیدر آباد ( بابُ الاسلام سندھ پاکستان)  کے  ایک اسلامی بھائی کی اہلیہ امید سے تھیں ،  دن بھی  ’’ پورے ‘‘  ہو گئے تھے،  ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ شاید آپریشن کرنا پڑ ے گا۔تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک،   دعوت اسلامی کا بین الاقوامی تین روزہ سنتوں بھرا اجتماع (صحرائے مدینہ،  ملتان)   کا وقت قریب تھا ۔ اجتماع کے  بعد سنتوں کی تربیت کے  ایک ماہ کے  مَدَنی قافلے میں  عاشقانِ رسول کے  ہمراہ سفر کی اُن اسلامی بھائی کی نیت تھی۔ اجتماع میں  حاضری کیلئے روانگی کے  وقت،  سامانِ قافلہ ساتھ لے کراَسپتال پہنچے،  چونکہ خاندان کے  دیگر افراد تعاون کیلئے موجود تھے،  اہلیۂ محترمہ نے اشک بار آنکھوں سے انہیں سنتوں بھرے اجتماع ( ملتان)  کیلئے الوداع کیا۔ ان کا ذِہن یہ بنا ہوا تھا کہ اب تو بین الاقوامی سنتوں بھرے اجتماع اور پھر وہاں سے ایک ماہ کے  مَدَنی قافلے میں  ضرور سفر کرنا ہے کہ کاش! اس کی بَرَکت سے عافیت کے  ساتھ وِلادت ہو جا ئے۔بے چارے غریب تھے ،  ان کے  پاس تو آپریشن کے  اَخراجا ت بھی نہیں تھے! بہر حال وہ مدینۃ الاولیا ملتان شریف حاضر ہو گئے۔ سنتوں بھرے اجتماع میں  خوب دعائیں مانگیں ۔ اجتماع کی اِختتامی رِقت انگیز دُعا کے  بعد انہوں نے گھر پرفون کیا تو ان کی امی جا ن نے فرمایا:   مبارک ہو! گزشتہ رات رب کائنات عَزَّوَجَلَّنے بغیر آپریشن کے  تمہیں چاند سی مَدَنی منی عطا فرمائی ہے۔  انہوں نے خوشی سے جھومتے ہوئے عرض کی:  امی جا ن ! میرے لئے کیا حکم ہے؟ آجا ؤں یا ایک ماہ کیلئے مَدَنی قافلے کا مسافر بنوں ؟ امی جا ن نے فرمایا:   ’’ بیٹا !بے فکر ہو کر مَدَنی قافلے میں  سفر کرو۔ ‘‘  اپنی مَدَنی منیکی زیارت کی حسرت دل میں  دبائے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وہ ایک ماہ کے  مَدَنی قافلے میں  عاشقانِ رسول  کے  ساتھ روانہ ہوگئے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مَدَنی قافلے میں  سفر کی نیت کی بَرَکت سے ان کی مشکل آسان ہو گئی تھی۔ مَدَنی قافلوں کی مَدَنی بہاروں کی بَرَکت کے  سبب گھر والوں کا بہت زبردست مَدَنی ذِہن بن گیا،  اُن اسلامی بھائی کا بیان ہے کہ میرے بچوں کی امی کا کہنا ہے:  جب آپ مَدَنی قافلے کے  مسافر ہوتے ہیں میں  بچوں سمیت اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتی ہوں ۔

 

Index