ہیں کہ میں نے عرض کی : یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! کیا سب مہینوں میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ شعبان کے روزے رکھنا ہے ؟ تو محبوبِ ربُّ العبادصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: اللہ عَزَّوَجَلَّاس سال مرنے والی ہر جا ن کو لکھ دیتا ہے اور مجھے یہ پسند ہے کہ میرا وَقتِ رُخصت آئے اور میں روزہ دار ہوں ۔ (اَبو یَعْلٰی ج۴ص۲۷۷حدیث۴۸۹۰ )
حضرت سیِّدُنا عبد اللہ بن ابی قیسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مَروی ہے کہ اُنہوں نے امُّ المؤمنین سَیِّدَتُنا عائِشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کو فرماتے سنا: انبیا کے سرتاج صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا پسندیدہ مہینا شعبانُ المُعَظَّم تھا کہ اس میں روزے رکھا کرتے پھر اسے رَمَضانُ الْمبارَک سے ملادیتے۔
( ابوداوٗد ج۲ص۴۷۶حدیث ۲۴۳۱)
حضرت سَیِّدُنا اُسامہ بن زَید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ’’ میں نے عرض کی: یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میں دیکھتا ہوں کہ جس طرح آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ شعبان میں (نفل) روزے رکھتے ہیں اِس طرح کسی بھی مہینے میں نہیں رکھتے! ‘‘ فرمایا: رَجب اور رَمضان کے بیچ میں یہ مہینا ہے ، لوگ اِس سے غافل ہیں ، اِس میں لوگوں کے اَعمال اللہ ربُّ العٰلَمین عَزَّوَجَلَّکی طرف اُٹھائے جا تے ہیں اور مجھے یہ محبوب ہے کہ میرا عمل اِس حال میں اُٹھایا جا ئے کہ میں روزہ دار ہوں ۔ (نَسائی ص ۳۸۷ حدیث ۲۳۵۴)
اُمُّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صدیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہارِوایت فرماتی ہیں : رَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَشعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزے نہ رکھا کرتے تھے کہ پورے شعبان کے ہی روزے رکھا کرتے تھے اور فرمایا کرتے : ’’ اپنی اِستطاعت کے مطابق عمل کروکہاللہ عَزَّوَجَلَّاُس وَقت تک اپنا فضل نہیں روکتا جب تک تم اُکتا نہ جا ؤ، بے شک اُس کے نزدیک پسندیدہ (نفل) نماز وہ ہے کہ جس پر ہمیشگی اِختیار کی جا ئے اگرچہ کم ہو۔ ‘‘ تو جب آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوئی نَماز (نفل) پڑھتے تو اُس پر ہمیشگی اختیار فرماتے۔ (بُخاری ج۱ص۶۴۸حدیث۱۹۷۰)
دعوتِ اسلامی میں روزوں کی بہار:
مکاشفۃ القلوب میں ہے: مذکورہ حدیث ِپاک میں پورے ماہِ شَعبانُ الْمُعَظَّم کے روزوں سے مراد اکثر شَعبانُ الْمُعَظَّمکے روزے ہیں ۔
(مُکاشَفَۃُ القُلُوب ص ۳۰۳)
اگر کوئی پورے شَعبانُ الْمُعَظَّم کے روزے رکھنا چاہے تو اُس کو ممانعت بھی نہیں ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ تبلیغِ قراٰن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کے کئی اسلامی بھائی اور اسلامی بہنوں میں رجبُ الْمُرَجَّب اور شَعبانُ الْمُعَظَّم دونوں مہینوں میں روزے رکھنے کی ترکیب ہوتی ہے اور مسلسل روزے رکھتے ہوئے یہ حضرات رَمَضانُ المبارَک سے مل جا تے ہیں ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ بھی روزوں اور سنتوں پر اِستقامت پانے کے لئے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے ہر دم وابستہ رہیے۔ ترغیب کے لئے ایک مشکبار مَدَنی بہار آپ کے گوش گزار کرتا ہوں ۔بابُ المدینہ کراچی کے ایک اسلامی بھائی کی پچھلی زندگی گناہوں میں گزری ، وہ پتنگ بازی کے شوقین تھے نیز وڈیو گیمز اور گولیاں کھیلنا وغیرہ ان کے مشاغل میں شامل تھا۔ ہر ایک کے معاملے میں ٹانگ اَڑانا، خوامخواہ لوگوں سے لڑائی مول لینا، بات بات پرمار دھاڑ پر اُتر آنا وغیرہ معمولات میں شامل تھا۔ خوش قسمتی سے ایک اسلامی بھائی کی انفرادی کوشش پر رَمَضانُ المبارَک کے آخری عشرے میں علاقے کی مسجد میں مُعتکِف ہوگئے۔ انہیں بہت اچھے اچھے خواب نظر آئے اور خوب سکون ملا۔ انہوں نے یکے بعد دیگرے مزید دو سال اِعتکاف کی سعادت حاصل کی۔ ایک بار مسجِد کے مُؤَذِّنصاحب انفرادی کوشِش کر کے انہیں تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، ’’ دعوتِ اسلامی ‘‘ کے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں لے آئے۔ ایک مبلِّغ بیان کر رہے تھے، سفید لباس اور کتھئی چادر میں ملبوس، چہرے پر ایک مشت داڑھی اور سر پر عمامہ شریف کے تاج والا ایسا بارونق چہرہ انہوں نے زندَگی میں پہلی بار ہی دیکھا تھا۔ مبلِّغ کے چہرے کی کشش اورنورانیت نے ان کا دل موہ لیا اور وہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں آگئے اور اب دو سال سے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ (باب المدینہ) ہی میں اِعتکاف کر تے ہیں ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ انہوں نے ایک مٹھی داڑھی بھی سجا لی ۔
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد