منہ میں بدبو ہو تو نماز مکروہ ہوتی ہے:
فتاویٰ رضویہ جلد 7 صَفْحہ 384 پر ہے: مُنہ میں بدبو ہونے کی حالت میں (گھر میں پڑھی جا نے والی ) نَماز بھی مکروہ ہے اور ایسی حالت میں مسجد جا نا حرام ہے جب تک منہ صاف نہ کر لے۔ اور دوسرے نمازی کو اِیذا پہنچانی حرام ہے اور دوسرا نمازی نہ بھی ہو توبھی بدبوسے ملائکہ کو اِیذا پہنچتی ہے۔ حدیث میں ہے: ’’ جس چیز سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں فرشتے بھی اس سے تکلیف محسوس کرتے ہیں ۔ ‘‘ ( مُسلِم ص۲۸۲ حدیث ۵۶۴)
بد بودار مرہم لگا کر مسجد میں آنے کی ممانعت:
میرے آقااعلٰی حضرت ، امامِ اہلِ سنّت ، مجدِّدِ دین وملّت ، مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : ’’ جس کے بدن میں بد بوہو کہ اُس سے نَمازیوں کو اِیذا ہو مَثَلاً مَعَاذَ اللہ گندہ دَہن( یعنی جس کومنہ سے بد بو آنے کی بیماری ہو) ، گندہ بغل (یعنی جس کے بغل سے بد بو آنے کا مرض ہو) یا جس نے خارِش وغیرہ کے باعث گندھک ملی (یاکوئی سا بدبو دار مرہم یا لوشن لگایا) ہو اُسے بھی مسجد میں نہ آنے دیا جا ئے۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ، ج ۸ ص ۷۲)
کچی پیاز کھانے سے بھی منہ بد بودار ہو جا تا ہے:
کچی مولی، کچی پیاز، کچا لہسن اور ہر وہ چیز کہ جس کی بو نا پسند ہو اسے کھا کر مسجِد میں اُس وقت تک جا نا جا ئز نہیں جب تک کہ ہاتھ منہ وغیرہ میں بو باقی ہو کہ فرشتوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔ حدیث شریف میں ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ کے محبوب ، فاتِحُ القُلوب ، دانائے غُیُوب ، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’ جس نے پیاز، لہسن یاگندنا(لہسن سے ملتی جلتی ایک ترکاری) کھائی وہ ہماری مسجِد کے قریب ہرگز نہ آئے۔ ‘‘ (مُسلِم ص۲۸۲ حدیث ۵۶۴) اور فرمایا: ’’ اگر کھانا ہی چاہتے ہو تو پکا کر اس کی بو دُور کر لو۔ ‘‘ (ابوداوٗد ج ۳ ص ۵۰۶ حدیث ۳۸۲۷)
مسجد میں کچا گوشت نہ لے جا ئیں :
صَدرُ الشَّریعہ، بَدرُ الطَّریقہحضرتِ علامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں : مسجِد میں کچا لہسن اور کچی پیاز کھانا یا کھا کر جا نا جا ئز نہیں جب تک کہ بو باقی ہو اور یہی حکم ہر اُس چیز کا ہے جس میں بو ہو جیسے گِندَنا( یہ لہسن سے ملتی جلتی ترکاری ہے) ، مولی، کچا گوشت اورمٹی کا تیل ، وہ دِیا سلائی (ماچس کی تیلی) جس کے رگڑنے میں بو اُڑتی ہو، رِیاح خارِج کرنا وغیرہ وغیرہ۔ جس کو گندہ دہنی کا عارِضہ ( یعنی منہ سے بد بوآنے کی بیماری) یا کوئی بد بودار زَخم ہو یا کوئی بد بودار دوا لگائی ہو تو جب تک بومنقطع( یعنی ختم) نہ ہو اُس کو مسجد میں آنے کی ممانعت ہے۔(بہارِ شریعت ج۱ص۶۴۸) کچا گوشت وغیرہ پاک چیز کی اگر ا س طرح پیکنگ کر لی جا ئے کہ معمو لی سی بھی بد بو نہ آئے تو اب مسجد میں لے جا نے میں حرج نہیں ۔
کچی پیاز والے کچومر اور رائتے سے محتاط رہئے:
کچی پیاز والے آلوچنے، رائتے اور کچومرنیز کچے لہسن والے اَچار چٹنی وغیرہ کھانے سے نَماز کے اوقات میں پرہیز کیجئے۔ افطار کے لئے مسجد میں لائے جا نے والے بازاری چھولے اور سموسوں میں اکثر کچی پیاز کی ٹکڑیاں ہوتی ہیں ، ان کو مسجد میں نہ لایئے ، بلکہ گھر میں بھی نماز سے پہلے مت کھایئے ۔
مسلمانوں کے اجتماع میں خوشبو پہنچانے کی نیّت سے اگر بتی وغیرہ جلانا کارِ ثواب ہے۔اگرلوبان یا اگر بتی کے دھوئیں سے کسی کو تکلیف ہوتی ہو تو ایسے موقع پر خوشبو نہ جلائی جا ئے، اِسی طرح مجمع پر ’’ خوشبو دار پانی ‘‘ چھڑکنے سے بھی بچیں کہ عام طور پر اِ س سے لوگوں کو کوفت اور پریشانی ہوتی ہے۔
بد بودار منہ لیکر مسلمانوں کے مجمع میں جا نے کی ممانعت:
مفسرشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّانفرماتے ہیں : مسلمانوں کے مَجمَعوں ، درسِ قراٰن کی مجلسوں ، علمائے دین و اولیائے کاملین کی بارگاہوں میں بد بو دار منہ لے کر نہ جا ؤ۔ مزید فرماتے ہیں : جب تک منہ میں بد بو رہے گھر میں ہی رہو ، مسلمانوں کے جلسوں ، مَجمَعوں میں نہ جا ؤ۔ حقہ پینے والے ، تمباکو والے، پان کھا کر کلی نہ کرنے والوں کو اس سے عبرت پکڑنی چاہئے ۔ فقہائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام فرماتے ہیں : جسے گندہ دَہنی کی بیماری ہو اُسے مسجدوں کی حاضری مُعاف ہے۔ (مِراٰۃُ المناجیح ج۶ ص ۲۵، ۲۶)
نماز کے اوقات میں کچی پیاز کھانا کیسا ؟:
سُوال: ’’ گندہ دَہن ‘‘ کو مسجِد کی حاضری معاف ہے ، تو کیا کچی پیاز والا رائتہ یا کچومر یا ایسے کباب سموسے جن میں لہسن پیاز برابر پکے ہوئے نہ ہوں اور اُن کی بو آتی ہویا مسلی ہوئی باجرے کی روٹی جس میں کچا لہسن شامل ہوتا ہے ایسی غذا وغیرہ جماعت سے کچھ دیر پہلے اس نیت سے کھا سکتے ہیں کہ منہ میں بو ہو جا ئے اورجماعت واجب نہ رہے!