فیضان رمضان

چپ کا روزہ:

حضورِ پُرنور، شافِعِ یومُ النُّشُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ’’ صَومِ وِصال ‘‘  (یعنی بغیرسحری واِفطار کے  مسلسل روزہ رکھنے)  اور  ’’ صومِ سکوت ‘‘  (یعنی  ’’ چپ کا روزہ ‘‘ رکھنے)  سے منع فرمایا۔     (مُسندِ امامِ اَعْظَم ص۱۹۲)

            بعض لوگوں میں  یہ غلط فہمی پائی جا تی ہے کہ معتکف کو مسجِدمیں  پردے لگا کرا س کے  اندربالکل چپ چاپ پڑے رہناچاہئے،  بلکہ بعض تو اسے ضَروری سمجھتے ہیں جبکہ ایسا نہیں ۔ اگر ضرورت ہو اور کوئی رُکاوٹ نہ ہو تو پردہ لگالینا بہت عمدہ ہے کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اعتکاف کیلئے خیمہ لگاناثابت ہے، البتہ بغیرپردہ لگائے بھی اعتکاف دُرُست ہے۔ خاموشی کو بذاتِ خود عبادت سمجھنا غلط ہے چُنانچِہ بہارِ شریعت جلد اوّل صفحہ 1026تا1027پر مسئلہ 32 ہے:  معتکف اگر بہ نیت عبادت سکوت کرے یعنی چپ رہنے کو ثواب کی بات سمجھے تو مکروہِ تحریمی ہے اور اگر چپ رہنا ثواب کی بات سمجھ کر نہ ہو تو حرج نہیں اور بری بات سے چپ رہا تو یہ مکروہ نہیں ،  بلکہ یہ تو اعلٰی درجہ کی چیز ہے کیونکہ بری بات زبان سے نہ نکالنا واجب ہے اور جس بات میں  نہ ثواب ہو نہ گناہ یعنی مباح بات بھی معتکف کو مکروہ ہے،  مگر بوقت ضرورت اور بے ضرورت مسجد میں  مباح کلام نیکیوں کو ایسے کھاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو۔  (دُرِّمُخْتَار ج۳ص۵۰۷)

حاجت روائی اور ایک دن کے  اعتکاف کی فضیلت:

حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ ابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا مسجِدِ نَبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَاممیں  معتکف تھے۔ ایک غمگین شخص آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی خدمتِ بابرکت میں  حاضِر ہوا ۔ وَجہ غم دریافت کرنے پراُس نے عرض کیا:   ’’ اے رَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے  چچاجا ن کے  لخت جگر!فلاں کا میرے ذمے کچھ حق ہے۔ ‘‘  میں  اُس کاحق اداکرنے کی اِستطاعت (یعنی طاقت)   نہیں رکھتا۔‘‘  حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا:   ’’ کیا میں  تمہاری سفارش کروں ؟ ‘‘ اُس نے عرض کی:  ’’ جس طرح آ پ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُبہتر سمجھیں ۔ ‘‘ یہ سن کر حضرت ابن عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فوراً مسجِدِ نَبَوِیِّ الشَّریفعَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامسے باہرنکل آئے ۔ یہ دیکھ کر وہ شخص عرض گزارہوا :   ’’ عالی جا ہ!کیاآپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُاِعتکافبھول گئے ؟  ‘‘  فرمایا:  ’’  نا ،  اعتکاف نہیں بھولا ۔  ‘‘  پھر مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے  مزارِ نور بار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اَشکبا ر ہو گئے ۔ اور فرمایا:  زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ میں  نے اِس مزار شریف میں  آرام فرمانے والے محبوبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے خوداپنے کانوں سے سنا ہے کہ فرمارہے تھے:   ’’ جو اپنے کسی بھائی کی حاجت روائی کے  لئے چلے اور اس کو پوراکردے تویہ دس سال کے  اعتکاف سے افضل ہے اور جو رِضائے الٰہی عَزَّ وَجَلَّ کیلئے ایک دن کا اعتکاف کرے گاتو اللہ عَزَّوَجَلَّ اُس کے  اور جہنَّم کے  درمِیان تین خندقیں حائل فرمادے گا ہر خندق کا فاصِلہ مشرِق ومغرب کے  درمِیانی فاصلے سے بھی زیادہ ہوگا۔ ‘‘   (شُعَبُ الْایمان ج ۳ ص ۴۲۴ حدیث ۳۹۶۵  مُلَخّصاً)  

اللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے  صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔اٰمِیْن بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمعربی لغت کی مشہُور کتاب  ’’ اَلْقامُوسُ الْمُحِیط ‘‘ میں  ہے:  خندق اس گڑھے کو کہتے ہیں جو کسی شہر کے  اردگرد کھودا جا تا ہے([1]) ۔ مراد یہ ہے کہ وہ جہنَّم سے بَہُت دُور کر دیا جا تا ہے۔

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مسلمان کو خوش کرنے کی فضیلت:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سُبحٰن اللہ عَزَّ وَجَلَّ!جب ایک دن کے  اعتکاف کی اتنی فضیلت ہے تو پھر  ’’ دس   سال کے  اِعتکاف سے بھی افضل  ‘‘ عمل کی بَرَکتوں کاکون اندازہ کر سکتا ہے !اِس حکایت سے اپنے اسلامی بھائیوں کی حاجت رَوَائی کی فضیلت بھی معلوم ہوئی۔یاد رہے! حاجت روائی کے  لیے بھی مسجِد سے باہر نکلنے سے اعتکاف ٹوٹ جا تاہے ۔ ہم اگر کسی کی ضرورت پوری کر دیں گے تو اُس کا دل خوش ہو جا ئے گا اور دلِ مسلم میں  خوشی داخل کرنے کے  بھی کیا کہنے!

 چنانچہ فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَہے:  ’’ فرائض کے  بعد سب اعمال میں  اللہ عَزَّوَجَلَّ کو زِیادہ پیارا ، مسلمان کا دل خوش کرنا ہے۔ ‘‘  (مُعْجَم کَبِیْر ج۱۱ ص۵۹ حدیث۱۱۰۷۹)   واقعی اگرا س گئے گزرے دَور میں  ہم سب ایک دوسرے کی غمخواری وغمگساری میں  لگ جا ئیں تو دُنیا کا نقشہ ہی بدل جا ئے۔لیکن آہ! آج تومسلمان کی عزت وآبرو اور اُس کے  جا ن ومال مسلمان ہی کے  ہاتھوں پامال ہوتے نظر آرہے ہیں ! اللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّ ہمیں  آپس کی نفرتیں مٹانے اور مَحَبَّتیں بڑھانے کی سعادت عنایت فرمائے۔ اٰمِیْن بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

  ’’ مسجدِ نبوی کے  آٹھ حُرُوف کی نسبت سےاعتکاف

میں  جا ئز کاموں کی اجا زت پر مشتمل8 مَدَنی پھول

 {۱} کھانا، پینا، سونا(مگرمسجِدکی دَری پرکھانے اور سونے کے  بجا ئے اپنی چادَر یاچٹائی پر کھائیں اورسوئیں ، مگر اپنی چادر اور چٹائی کو غذا وغیرہ کی آلودَگی سے بچانا ضروری ہے



[1]     اَلْقامُوسُ الْمُحِیط ج۲ص ۱۱۷۰

Index