فیضان رمضان

سےکفارے سے متعلق 11مدنی پھول

 {۱} رَمَضانُ الْمُبارَک میں  کسی عاقل بالغ مقیم (یعنی جو شرعی مسافر نہ ہو) نے ادائے روزئہ رَمضان کی نیت سے روزہ رکھا اور بغیر کسی صحیح مجبوری کے  جا ن بوجھ کر جماع کیا یا کروایا ، یاکوئی بھی چیز لذت کیلئے کھائی یا پی تَو روزہ ٹوٹ گیا اور اِس کی قضا  اور کفارہ دونوں لازِم ہیں ۔ (بہار شریعت ج۱ص۹۹۱)

 {۲}   جس جگہ روزہ توڑنے سے کفارہ لازِم آتا ہے، اُس میں  شرط یہ ہے کہ رات ہی سے روزَئہ  رَمَضانُ المُبَارَک کی نیت کی ہو، اگر دِن میں  نیت کی اور توڑدیا تو کفارہ لازِم نہیں صرف قضا  کافی ہے ۔   (جَوْہَرہ ج ۱ ص ۱۸۰ )

 {۳}  قے آئی یا بھول کرکھایا یا جماع کیا اور اِن سب صورَتوں میں  اِسے معلوم تھا کہ روزہ نہ گیاپھربھی کھالیا تو کفَّارہ لازِم نہیں ۔ (رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۴۳۱)

 {۴}  اِحتلام ہوا اور اسے معلوم بھی تھا کہ روزہ نہ گیااِس کے  باوجود کھالیا تو کفَّارہ لازِم ہے۔ (اَیضاً)

 {۵}  اپنا لعاب(یعنی تھوک)  تھوک کر چاٹ لیایا دُوسرے کا تھوک نگل لیا تَو کفَّارہ نہیں مگر محبوب (یعنی پیارے)  کالذت یا معظم دینی (یعنی بزرگ)  کا تَبَرُّک کے  طور پرتھوک نگل لیاتو کفارہ لازِم ہے۔(اَیضاًص۴۴۴) خربوزے یا تربوز کا چھلکا کھایا،  اگر خشک ہویا ایسا ہوکہ لوگ اِس کے  کھانے سے گھن کرتے ہوں ،  تو کفارہ نہیں ، ورنہ ہے۔ (عالمگیری ج۱ص۲۰۲)

 {۶} کچے چاول،  باجرہ،  مسور،  مونگ کھائی تو کفارہ لازِم نہیں ،  یہی حکم کچے جو کا ہے اور بھنے ہوئے ہوں تو کفارہ لازِم۔(بہار شریعت ج۱ص۹۹۳، عالمگیری ج۱ص۲۰۲)

 {۷}  سحری کا نوالہ منہ میں  تھا کہ صبح صادِق کا وَقت ہوگیا، یا بھول کر کھا رہے تھے ، نوالہ منہ میں  تھا کہ یاد آگیا، پھر بھی نگل لیا تو اِن دونوں صورَتوں میں  کفارہ واجب اور اگر نوالہ منہ سے نکال کر پھرکھالیاہوتو صرف قضا واجب ہوگی کفارہ نہیں ۔ (عالمگیری ج۱ص۲۰۳)

 {۸}  باری سے بخار آتا تھا اور آج باری کا دِن تھالہٰذا یہ گمان کرکے  کہ بخار آئے گا، روزہ قصداً (یعنی ارادۃً) توڑ دیا تو اِس صورت میں  کفارہ ساقط ہے (یعنی کفارے کی ضرورت نہیں صرف قضا کافی ہے) یوں ہی عورت کو معین (یعنی مقررہ)  تارِیخ پر حیض آتا تھا اور آج حیض آنے کا دِن تھا اُس نے قصداً روزہ توڑدیا اور حیض نہ آیا توکفارہ ساقط ہوگیا۔ (مگر قضا فرض ہے)  (دُرِّ مُختار،  رَدُّالْمُحتَار  ج۳ص۴۴۸)

 {۹}  اگر دو روزے توڑے تو دونوں کیلئے دو کفارے دے اگرچہ پہلے کا اَبھی کفارہ ادا نہ کیا تھا جب کہ دونوں دورَمضان کے  ہوں ،  اور اگر دونوں روزے ایک ہی رَمضان کے  ہوں اور پہلے کا کَفَّارہ نہ ادا کیا ہو تو ایک ہی کَفَّارہ دونوں کیلئے کافی ہے۔ (جَوْہَرہ ج۱ص۱۸۲)

 {۱۰} کفارہ لازِم ہونے کے  لئے یہ بھی ضروری ہے کہ روزہ توڑنے کے  بعدکوئی ایسااَمر(یعنی معاملہ)  واقِع نہ ہوا ہو جو روزے کے  مُنافی(یعنی خلاف۔ الٹ)  ہے یا بغیر اختیار ایسااَمر (یعنی معاملہ) نہ پایا گیا ہو جس کی وجہ سے روزہ توڑنے کی رخصت ہوتی،  مثلاً عورت کو اُس دن حیض یا نفاس آگیا یا روزہ توڑنے کے  بعد اُسی دن میں  ایسا بیمار ہوا جس میں  روزہ نہ رکھنے کی اجا زت ہے تو کفَّارہ ساقط ہے اور سفر سے ساقط نہ ہو گا کہ یہ اختیا ری اَمر (معاملہ )  ہے۔(اَیضاً ص۱۸۱)

خبردار!خبردار!خبردار!

 {۱۱}  جن صورَتوں میں  روزہ توڑنے پر کفّارہ لازِم نہیں ان میں  شرط ہے کہ ایک بار ایسا ہوا ہو اور معصیت (یعنی نافرمانی)  کا قصد (ارادہ)  نہ کیا ہو ورنہ ان میں  کفارہ دینا ہوگا۔  (دُرِّمُختار ج ۳ ص ۴۴۰)

اَلْحَمْد للّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں  بدل گیا !:

تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ،  دعوتِ اسلامی کے  مَدَنی ماحول کے  کیا کہنے اورمَدَنی قافلوں کی بھی کیا ہی بات ہے! ترغیب کیلئے ایک مَدَنی بہار ملا حظہ ہو۔شالیمار ٹاؤن ( مرکزالاولیا لاہور)  کے  ایک اسلامی بھائی بے حد بگڑے ہوئے انسان تھے،  فلموں ڈراموں کے  رسیاہونے کے  ساتھ ساتھ جوان لڑکیوں کے  ساتھ چھیڑخانیاں ،  اوباش نوجوانوں کے  ساتھ دوستیاں ،  رات گئے تک آوارہ گردیاں وغیرہ ان کے  معمولات تھے۔ ان حرکاتِ بد کے  باعِث خاندان والے بھی ان سے کتراتے،  اپنے گھروں میں  ان کی آمد سے گھبراتے نیز اپنی اولاد کو ان کی صحبت سے بچاتے تھے۔ ان کی گناہوں بھری خزاں رسیدہ شام کے  صبحِ بہاراں بننے کی سبیل یوں ہوئی کہ دعوت اسلامی والے ایک عاشقِ رسول کی ان پر شفقت بھری نظر پڑ گئی ،  انہوں نے نہایت شفقت کے  ساتھ اِنفرادی کوشِش کرتے ہوئے انہیں مَدَنی قافلے میں  سفر کی رغبت دِلا ئی ،  بات ان کے  دل میں  اتر گئی اور انہوں نے مَدَنی قافلے میں  سفر کی سعادت حاصل کی ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّمَدَنی قافلوں میں  عاشِقانِ رسول کی صحبتوں نے ان کے  دل میں  نیکیوں کی محبت ڈال دی ۔ گناہوں سے توبہ کا تحفہ اور سنتوں بھرے مَدَنی لباس کا جذبہ ملا،  سر پر سبز سبز عمامہ سجا  اور

Index