اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کی جا نب سے دنیا کے مختلف مقامات پر ہونے والے اِجتماعی اِعتکاف میں کی جا نے والی مُعْتَکِفِین کی تربیت سے ہر سال معاشرے کے نہ جا نے کتنے ہی بگڑے ہوئے افراد گناہوں سے تائب ہو جا تے اور ان میں بعض خوش نصیب یہ جذبہ ’’ مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے ‘‘ لے کر اٹھتے اور پھر اپنی اور دوسروں کی اصلاح کی کوششوں میں مشغول ہو جا تے ہیں ، ان کی جھلکیاں آیندہ صفحات پر نظر آئیں گی۔ اسلامی بھائیوں نے اپنے اپنے انداز میں لکھا تھا، ضرورتاًتصرف کرکے پڑھنے والوں کے لئے دلچسپی کا سامان مُہیّاکرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
دُرُود شریف کی فضیلت:
اللہ عَزَّوَجَلَّکے مَحبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم کا ارشادِ مشک بار ہے: جس نے مجھ پرسومرتبہ دُرُودِ پاک پڑھا، اللہ تَعَالٰی اُس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھ دیتا ہے کہ یہ نفاق اور جہنَّم کی آگ سے آزاد ہے اور اُسے بروزِ قیامت شہدا (شُ۔ ہَ۔ دا) کے ساتھ رکھے گا۔ (مُعجَم اَوسَط ج۵ص۲۵۲حدیث۷۲۳۵)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۱) شِکاری خود شِکار ہو گیا !:
عطاّر آباد( جیکب آباد، بابُ الاسلام سندھ، پاکستان) کے ایک اسلامی بھائی نے جس گھرانے میں آنکھ کھولی اُس میں جہالت کا گھپ اندھیرا تھا، صحابۂ کرام عَلَيهِمُ الّرِضْوَانکو مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّبُرا بھلا کہنا کارِ ثواب سمجھا جا تا تھا۔ وہ بھی اس ضلالت و گمراہی میں پوری طرح پھنسے ہوئے تھے، ان کی توبہ کے اسباب یوں ہوئے کہ تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوت اسلامی کے مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ( عطار آباد) میں رَمَضانُ المُبارَک (۱۴۲۶ ھ۔ 2005ء) کے آخری عشرے کے اجتماعی اِعتکاف کی ترکیب تھی، ان کے مَحَلّے کے چند لڑکے بھی معتکف ہوگئے تھے، انہیں تنگ کرنے کی غرض سے وہ مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ چلے آئے، وَہاں سنتیں سکھانے کے حلقے لگے ہوئے تھے، وہ تاک میں بیٹھ گئے کہ موقع ملے تو شرارت شروع کروں کہ اِتنے میں ایک عاشِقِ رسول خیر خواہ نے بڑے ہی پیارے اور دل نشین انداز میں انہیں حلقے میں بیٹھنے کیلئے کہا، اُس کی نرمی اور عاجزی کے باعث وہ اِنکار نہ کرسکے اور حلقے میں بیٹھ گئے اور مُبلِّغِ دعوتِ اسلامی کا بَیان دھیان سے سننے لگے۔ مُبلِّغ کے بیان میں عجیب کشش تھی، وہ آہستہ آہستہ بیان کے مَدَنی پھولوں کے سحر میں گرفتا ر ہوتے چلے گئے۔ عاشقانِ رسول نے انہیں بقیہ دِنوں کے اِعتکاف کی دعوت دی، انہوں نے ہامی بھر لی اور اِعتکاف کی بہاریں سمیٹنے میں مشغول ہوگئے۔ وہ توشکار کرنے چلے تھے مگر ’’ لو آپ اپنے دام(یعنی جا ل) میں صیاد(شکاری) آگیا ‘‘ کے مصداق خود ہی شکار ہو کر رَہ گئے۔ان کے لیے اِعتکاف میں سبھی کچھ نیا تھا۔ دَورانِ اِعتکاف انہیں اپنی گمراہی کا پتا چلا۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّانہوں نے باطل عقائد سے توبہ کی، کلِمۂ طیِّبہ پڑھا اور دعوتِ اسلامی کے سفینۂ اَہلِ سُنّت میں سوار ہو کر جا نبِ مدینہ رَواں دَواں ہو گئے۔ انہوں نے اپنا چہرہ مَدَنی نشانی یعنی داڑھی مبارَک سے اور سر سبز عمامہ شریف سے سر سبز وشاداب کر لیا ہے۔ 63دن کا مَدَنی تربیتی کورس کر کے دعوتِ اسلامی کی تنظیمی ترکیب کے مطابق حلقہ ذمے داری پر فائز ہوئے اور اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّاپنی اِصلاح کے ساتھ ساتھ دوسروں کی اِصلاح کی بھی کوشش کرنے والے بن گئے۔اللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّانہیں اور ہمیں مَدَنی ماحول میں استقامت عنایت فرمائے اور بھٹکے ہوؤں کو حق و صداقت کی راہ دکھائے۔
اٰمین بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
ختم ہوگی شرارت کی عادت چلو، مدنی ماحول میں کر لو تم اِعتکاف