فیضان رمضان

مُفَسِّرِ شہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر  تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان حدیث نمبر 2 کے  تحت مراٰۃ جلد 3 صفحہ 217 پر فرماتے ہیں :   ’’ یعنی اعتکاف کا فوری فائدہ تو یہ ہے کہ یہ معتکف کو گناہوں سے باز رکھتا ہے۔ عَکْف کے  معنی ہیں روکنا،  باز رکھنا،  کیونکہ اکثر گناہ غیبت،  جھوٹ اور چغلی وغیرہ لوگوں سے اختلاط کے  باعث ہوتی ہے معتکف گوشہ نشین ہے اور جو اس سے ملنے آتا ہے وہ بھی مسجد و اعتکاف کا لحاظ رکھتے ہوئے بری باتیں نہ کرتا ہے نہ کراتا ہے۔ یعنی معتکف اعتکاف کی وجہ سے جن نیکیوں سے محروم ہوگیا جیسے زیارتِ قبور مسلمان سے ملاقات بیمار کی مزاج پرسی ،  نمازِ جنازہ میں  حاضری اسے ان سب نیکیوں کا ثواب اسی طرح ملتا ہے جیسے یہ کام کرنے والوں کو ثواب ملتا ہے،  اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ غازی،  حاجی ،  طالب علم دین کا بھی یہ ہی حال ہے۔ ‘‘

روزانہ حج کا ثواب:

حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے منقول ہے:   ’’ معتکف کو ہر روز ایک حج کا ثواب ملتاہے۔ ‘‘  (شُعَبُ الْاِیمان ج۳ص۴۲۵حدیث ۳۹۶۸)

اعتکاف کی تعریف:

 ’’ مسجِد میں  اللہ عَزَّوَجَلَّکی رِضا کیلئے بہ نیت اِعتکاف ٹھہرنا اِعتکاف ہے۔ ‘‘  اس کیلئے مسلمان کا عاقل ہونا اور جَنابت اورحیض ونفاس سے پاک ہوناشرط ہے۔بلوغ شرط نہیں ،  نابالغ بھی جو تمیز رکھتا ہے اگر بہ نیّتِ اعتکاف مسجِد میں  ٹھہرے تواُس کا اعتکاف صحیح ہے۔           (عالمگیری ج۱ ص ۲۱۱ )

اعتکاف کے  لفظی معنی:

اِعتکاف کے  لغوی معنی ہیں :  ’’ ایک جگہ جمے رہنا ‘‘  مطلب یہ کہ معتکفاللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّکی بارگاہِ عظمت میں  اُس کی عبادت پرکمر بستہ ہو کر ایک جگہ جم کر بیٹھا رہتا ہے۔ اس کی یہی دُھن ہوتی ہے کہ کسی طرح اس کا پَروردگارعَزَّوَجَلَّاس سے راضی ہوجا ئے۔

اب تو غنی کے  در پر بستر جمادیئے ہیں :

حضرتِ سیِّدُنا عطا خراسانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں :  معتکف کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اللہ تَعَالٰی کے  در پر آپڑا ہو اور یہ کہہ رہا ہو:   ’’  یااللہ عَزَّوَجَلَّکی! جب تک تو میر ی مغفرت نہیں فرمادے گا میں  یہاں سے نہیں ٹلوں گا۔ ‘‘  (بَدائعُ الصنائع ج۲ص۲۷۳)

ہم سے فقیر بھی اب پھیری کو اٹھتے ہوں گے

اب تو غنی کے  در پر بستر جما دیئے ہیں      (حدائقِ بخشِش ص۱۰۱)

اعتکاف کی قسمیں  :

اِعتکاف کی تین قسمیں  ہیں  {۱} اعتکافِ واجِب {۲} اعتکافِ سُنّت  {۳}  اِعتکافِ نَفْل۔

اعتکافِ واجب :

اِعتکاف کی نذر(یعنی منّت) مانی یعنی زَبان سے کہا:   ’’  اللہ عَزَّوَجَلَّکیلئے میں  فلاں دن یا اتنے دن کااِعتکاف کر و ں گا۔ ‘‘  تواب جتنے دن کا کہا ہے اُتنے دن کا اِعتکاف کرناواجب ہو گیا ۔  منَّت کے  اَلفاظ زَبان سے اداکرنا شرط ہے، صرف دل ہی دل میں  منَّت کی نیَّت کرلینے سے منَّت صحیح نہیں ہوتی۔ (اور ایسی منَّت کاپوراکرناواجب نہیں ہوتا)      ( رَدُّالْمُحْتار ج۳ص۴۹۵ مُلَخَّصاً )

            منَّت کااعتکاف مردمسجدمیں  کرے اورعورت مسجد بیت میں  ،  اِس میں  روزہ بھی شرط ہے ۔ (عورت گھر میں  جو جگہ نمازکیلئے مخصوص کرلے اُسے  ’’ مسجدِ بیت ‘‘ کہتے ہیں )  ([1])

اعتکافِ سنت:

رَمَضانُ الْمُبارَککے  آخِری عشرے کااعتکاف  ’’ سنَّتِ مُؤَکَّدَہ عَلَی الْکِفایہ ‘‘  ہے۔ (دُرِّ مُخْتار ج ۳ ص ۴۹۵)  اگر سب ترک کریں تو سب سے مطالبہ ہوگا اور شہر میں  ایک نے کر لیا تو سب بری الذِّمَّہ۔   بہار شریعت ج۱ص۱۰۲۱)  

            اِس اعتکاف میں  یہ ضروری ہے کہ رَمَضانُ الْمُبارَک کی بیسویں تاریخ کوغروبِ آفتاب سے پہلے پہلے مسجِدکے  اندر بہ نیّتِ اعتکاف موجود ہو اور اُنتیس (اُن۔تیس) کے  چاندکے  بعد یاتیس کے  غُروبِ آفتاب کے  بعدمسجِدسے باہَر نکلے۔ اگر 20 رَمَضانُ المبارک کوغروبِ آفتاب کے  بعدمسجدمیں  داخل ہوئے تو اِعتکاف کی سنّتِ مُؤَکَّدَہ ادانہ ہوئی۔

اعتکاف کی نیت اس طرح کیجئے:

 



[1]     منت کے بارے میں تفصیلی احکام  جاننےکیلئے بہارِ شریعت   جلد1صفحہ1015تا1019اور بہارِ شریعت   جلد2صفحہ 311تا318کامُطالَعہ کیجئے۔

Index