{۱۳} رَمضان میں پانچ حروف ہیں ر، م، ض، ا، ن۔رسے مراد رَحمتِ الٰہی، میمسے مراد مَحبّتِ الٰہی ، ضسے مراد ضمانِ الٰہی، اَلِف سے امانِ اِلٰہی، ن سے نورِ الٰہی۔اور رَمضان میں پانچ عبادات خصوصی ہوتی ہیں : روزہ، تراویح، تلاوتِ قراٰن، اِعتکا ف ، شبِ قَدر میں عبادات ۔تو جو کوئی صِدْقِ دِل سے یہ پانچ عبادات کرے وہ اُن پانچ اِنعاموں کا مستحق ہے۔ (تفسیر نعیمی ج۲ص۲۰۸)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرت سَیِدُنا عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ، سرورِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ ، صاحب معطر پسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ باقرینہ ہے: بے شک جنت سال کے شروع سے اگلے سال تک رَمَضانُ الْمبارَک کے لئے سجا ئی جا تی ہے۔ اور فرمایا: رَمضان شریف کے پہلے دِن جنت کے دَرَختوں کے پتّوں سے بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں پر ہَوا چلتی ہے اور وہ عرض کرتی ہیں : ’’ اے پروَردگار عَزّوَجَلَّ!اپنے بندوں میں سے ایسے بندوں کو ہمارا شوہر بنا جن کو دیکھ کر ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور جب وہ ہمیں دیکھیں تو اُن کی آنکھیں بھی ٹھنڈی ہوں ۔ ‘‘ (شُعَبُ الایمان ج۳ص۳۱۲حدیث۳۶۳۳)
مُفَسِّرشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّانحدیث پاک کے اِس حصّے: ’’ بے شک جنت سال کے شروع سے اگلے سال تک رمضان کیلئے سجا ئی جا تی ہے ‘‘ کے تحت مراٰۃ جلد3صفحہ142تا143پر فرماتے ہیں : یعنی عیدالفطر کا چاند نظر آتے ہی ، اگلے رَمضان کے لیے جنت کی آراستگی (یعنی سجا وٹ ) شروع ہوجا تی ہے اور سال بھر تک فرشتے اسے سجا تے رہتے ہیں جنت خود سجی سجا ئی پھر اور بھی زیادہ سجا ئی جا ئے، پھر سجا نے والے فرشتے ہوں ، تو کیسی سجا ئی جا تی ہوگی ، اس کی سجا وٹ ہمارے وہم و گمان سے وَرا ہے، بعض مسلمان رَمضان میں مسجدیں سجا تے ہیں ، وہاں قلعی چونا کرتے ہیں ، جھنڈیاں لگاتے ، روشنی کرتے ہیں ان کی اصل یہ ہی حدیث ہے۔
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اَلْحَمْدُ للہِ عَزَّوَجَلَّ! جنت کی عظمت کی تو کیا ہی بات ہے! کاش! ہمیں بے حساب بخش دیا جا ئے اور جنت الفردوس میں مدینے والے آقا ، مکی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا پڑوس نصیب ہو جا ئے۔ اَلْحَمْدُ للہِ عَزَّوَجَلَّ تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی اہلِ حق کی مَدَنی تحریک ہے، اس سے ہر دم وابستہ رہئے، دعوتِ اسلامی والوں پر کیسی کیسی کرم نوازیاں ہوتی ہیں اس کی ایک ’’ مَدَنی بہار ‘‘ ملاحظہ فرمایئے:
جنت میں آقا صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پڑوس کی بشارت:
اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کو مفت درسِ نظامی کروانے کیلئے اَلْحَمْدُ للہِ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام مُتَعَدِّد جا معات بنام جا مِعۃُ الْمدینہ قائم ہیں ۔ اَلْحَمْدُ للہِ عَزَّوَجَلَّ ۱۴۲۷ ھ میں دعوتِ اسلامی کے ان جا معات المدینہ ( بابُ المدینہ کراچی) کے تقریباً160 طَلَبۂ کرام نے ہاتھوں ہاتھ12 ماہ کیلئے راہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں سفر اختیار کیا۔ ابتِداء ً مَدَنی قافلہ کورس کروانے کی ترکیب بنی، اِس دَوران طلبہ کے جذبۂ خدمتِ اسلام کو مزید مدینے کے 12 چاند لگ گئے اور ان میں سے تقریباً 77 طَلَبۂ کرام نے عمر بھر کیلئے اپنے آپ کو مَدَنی قافلوں کے لئے پیش کر دیا! اس عظیم قربانی پر حوصلہ اَفزائی کی بڑی زبردست صورت بنی اور وہ یہ کہ خواب میں سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار، بِاِذنِ پرَوَردگار دو عالم کے مالِک ومختار، شَہنشاہِ اَبرار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دیدار سے ایک عاشقِ رسول کی آنکھیں ٹھنڈی ہوئیں ، لبہائے مبارکہ کوجنبش ہوئی، رَحمت کے پھول جھڑنے لگے اور الفاظ کچھ یوں ترتیب پائے: ’’ جس جس نے اپنے آپ کو عمر بھر کیلئے پیش کر دیا ہے میں ان کو جنت کے اندر اپنے ساتھ رکھوں گا۔ ‘‘ خواب دیکھنے والے عاشقِ رسول کے دل میں حسرت ہوئی کہ کاش ! صد کروڑ کاش! مجھے بھی ان خوش نصیبوں میں شامل کر لیا جا تا۔اللہ عَزّوَجَلَّکے مَحبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے میرے دل کی بات جا ن لی اور فرمایا: ’’ اگر تم بھی ان میں شامل ہو نا چاہتے ہو تو اپنے آپ کو عمر بھر کیلئے پیش کر دو۔ ‘‘
سر عرش پر ہے تری گزر، دل فرش پر ہے تری نظر
ملکوت و مُلک میں کوئی شے ، نہیں وہ جو تجھ پہ عیاں نہیں (حدائقِ بخشش ص۱۰۹)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد