نمازِ عید کا طریقہ(حنفی)
پہلے اِس طرح نیت کیجئے : ’’ میں نیت کرتا ہوں دو رَکعَت نَماز عیدُ الْفِطْر( یا عیدُالْاَضْحٰی ) کی ، ساتھ چھ زائد تکبیروں کے ، واسِطے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ، پیچھے اِس امام کے ‘‘ پھر کانوں تک ہاتھ اُٹھائیے اور اَللہُ اَکْبَرکہہ کر حسبِ معمول ناف کے نیچے باندھ لیجئے اور ثنا پڑھئے ۔ پھر کانوں تک ہاتھ اُٹھائیے اور اَللہُ اَکْبَرکہتے ہوئے لٹکا دیجئے ، پھر ہاتھ کانوں تک اٹھائیے اور اَللہُ اَکْبَرکہہ کر لٹکا دیجئے، پھر کانوں تک ہاتھ اٹھائیے اور اَللہُ اَکْبَرکہہ کر باندھ لیجئے یعنی پہلی تکبیر کے بعد ہاتھ باندھئے اس کے بعد دوسری اور تیسری تکبیر میں لٹکائیے اور چوتھی میں ہاتھ باند ھ لیجئے ، اس کو یوں یادرکھئے کہ جہاں قِیام میں تکبیر کے بعد کچھ پڑھنا ہے وہاں ہاتھ باندھنے ہیں اور جہاں نہیں پڑھنا وہاں ہاتھ لٹکانے ہیں ۔ پھر امام تَعَوُّذاور تَسْمِیَہ آہستہ پڑھ کر اَ لْحَمْدُ شریف اور سورۃ جہر( یعنی بلند آواز ) کے ساتھ پڑھے، پھر رُکوع کرے ۔ دوسری رَکعَت میں پہلے اَ لْحَمْدُ شریف اور سورۃ جہر کے ساتھ پڑھے ، پھر تین بار کان تک ہاتھ اٹھا کر اَللہُ اَکْبَرکہئے اور ہاتھ نہ باندھئے اور چوتھی باربغیر ہاتھ اُٹھا ئے اَللہُ اَکْبَرکہتے ہوئے رُکوع میں جا ئیے اور قاعدے کے مطابق نماز مکمَّل کرلیجئے ۔ ہر دو تکبیروں کے درمیان تین بار ’’ سُبْحٰنَ اللہِ ‘‘ کہنے کی مقدار چپ کھڑا رَہنا ہے۔ ( ماخوذ اًبہارِ شریعت ج۱ص۷۸۱ دُرِّمُختار ج۳ص۶۱ وغیرہ)
عید کی اَدھوری جماعت ملی تو۔۔۔۔؟
پہلی رَکعَت میں امام کے تکبیریں کہنے کے بعد مقتدی شامِل ہوا تو اُسی وَقت (تکبیر تحریمہ کے علاوہ مزید) تین تکبیریں کہہ لے اگر چہ امام نے قرائَ ت شروع کر دی ہو اور تین ہی کہے اگرچہ امام نے تین سے زِیادہ کہی ہوں اور اگر اس نے تکبیریں نہ کہیں کہ امام رُکوع میں چلا گیا تو کھڑے کھڑے نہ کہے بلکہ امام کے ساتھ رُکوع میں جا ئے اور رُکوع میں تکبیر یں کہہ لے اور اگر امام کو رُکوع میں پایا اور غالِب گمان ہے کہ تکبیریں کہہ کر امام کو رُکوع میں پالے گا تو کھڑے کھڑے تکبیریں کہے پھر رُکوع میں جا ئے ورنہاَللہُ اَکْبَرکہہ کر رُکوع میں جا ئے اور رُکوع میں تکبیریں کہے پھر اگر اس نے رُکوع میں تکبیریں پوری نہ کی تھیں کہ امام نے سر اُٹھالیا تو باقی ساقط ہو گئیں ( یعنی بَقِیَّہ تکبیریں اب نہ کہے) اور اگر امام کے رُکوع سے اُٹھنے کے بعد شامل ہوا تو اب تکبیریں نہ کہے بلکہ (امام کے سلام پھیرنے کے بعد) جب اپنی( بَقِیَّہ ) پڑھے اُس وَقت کہے۔ اور رُکوع میں جہاں تکبیرکہنا بتایا گیا اُس میں ہاتھ نہ اُٹھائے اور اگر دوسری رَکعَت میں شامل ہوا تو پہلی رَکعت کی تکبیریں اب نہ کہے بلکہ جب اپنی فوت شدہ پڑھنے کھڑا ہو اُس وَقت کہے۔ دوسری رَکعَت کی تکبیریں اگر امام کے ساتھ پاجا ئے فبھا ( یعنی تو بہتر) ۔ ورنہ اس میں بھی وُہی تفصیل ہے جو پہلی رَکعَت کے بارے میں مذکور ہوئی۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۷۸۲، دُرِّمُختار ج۳ص۶۴، عالمگیری ج۱ص۱۵۱)
عید کی جماعت نہ ملی تو کیا کرے؟
امام نے نَمازِ عید پڑھ لی اور کوئی شخص باقی رہ گیا خواہ وہ شامِل ہی نہ ہوا تھایا شامل تو ہوا مگر اُس کی نَماز فاسد ہو گئی تو اگر دوسری جگہ مل جا ئے پڑھ لے ورنہ (بغیر جماعت کے ) نہیں پڑھ سکتا ۔ہاں بہتر یہ ہے کہ یہ شخص چار رَکعَت چاشت کی نماز پڑھے۔ (دُرِّمُختار ج۳ص۶۷)
نَماز کے بعد امام دو خطبے پڑھے اور خُطبۂ جُمُعہ میں جو چیزیں سنَّت ہیں اس میں بھی سنَّت ہیں اور جو وہاں مکروہ یہاں بھی مکروہ ۔صِرف دو باتوں میں فرق ہے ایک یہ کہ جُمُعہ کے پہلے خطبے سے پیشتر خطیب کا بیٹھنا سنَّت تھا اور اِس میں نہ بیٹھنا سنَّت ہے۔ دوسرے یہ کہ اس میں پہلے خطبہ سے پیشتر 9 بار اور دوسرے کے پہلے7 بار اور منبر سے اُترنے کے پہلے 14 باراَللہُ اَکْبَرکہنا سنَّت ہے اور جمعہ میں نہیں ۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۷۸۳، دُرِّمُختار ج۳ص۶۷، عالمگیری ج۱ص۱۵۰)
’’ دیدو عیدی میں غم مدینے کا ‘‘ کے بیس
حروف کی نسبت سےعید کے 20 مدنی پھول
عید کے دِن یہ اُمُور مُسْتَحَب ہیں :
٭ حجا مت بنوانا(مگر زُلفیں بنوایئے نہ کہ اَنگریزی بال) ٭ناخن ترشوانا٭ غسل کرنا٭ مسواک کرنا(یہ اُس کے علاوہ ہے جو وُضو میں کی جا تی ہے ) ٭ اچھے کپڑے پہننا ، نئے ہوں تو نئے ورنہ دُھلے ہوئی٭ خوشبو لگانا ٭انگوٹھی پہننا (جب کبھی انگوٹھی پہنئے تو اِس بات کا خاص خیال رکھئے کہ صِرف ساڑھے چار ماشے( یعنی چار گرام 374ملی گرام) سے کم وَزن چاندی کی ایک ہی انگوٹھی پہنئے ، ایک سے زیادہ نہ پہنئے اور اُس ایک انگوٹھی میں بھی نگینہ ایک ہی ہو، ایک سے زیادہ نگینے نہ ہوں ، بغیر نگینے کی بھی مت پہنئے، نگینے کے وَزن کی کوئی قید نہیں ، چاند ی کا چھلا یا چاندی کے بیان کردہ وَزن وغیرہ کے علاوہ کسی بھی دھات کی انگوٹھی یا چھلا مرد نہیں پہن سکتا) ٭ نَمازِ فَجْر مسجِد محلہ میں پڑھنا٭ عیدُ الْفِطْر کی نَماز کو جا نے سے پہلے چند کھجوریں کھا لینا، تین ، پانچ ، سات یا کم و بیش مگر طاق ہوں ۔کھجوریں نہ ہوں تو کوئی میٹھی چیز کھا لے۔ اگر نَماز سے پہلے کچھ بھی نہ کھایا تو گناہ نہ ہوا