فیضان رمضان

کی ہتھیلی پر دم کر دیا اور فرمایا:  ’’  مٹھی بند کر لو اور جن لوگوں نے بھیجا  ہے اُن کے  سامنے جا  کر کھول دو۔ ‘‘  (کفار ہنس رہے تھے کہ خالی پھو نک مارنے سے کیا ہوتا ہے! )  مگر جب سائل نے اُن کے  سامنے جا کر مٹھی کھولی تو اُس میں  ایک دِینار تھا! یہ کرامت دیکھ کر کئی کافر مسلمان ہو گئے۔ (راحتُ القلوب ص۵۰)

وِرد جس نے کیا دُرود شریف         اور دل سے پڑھا دُرود شریف

حاجتیں سب رَواہوئیں اُس کی             ہے عجب کیمیا دُرُود شریف

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

            میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو ! اللہ عَزَّوَجَلَّکے  مَحبوب ، دانائے غُیُوب،  مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے رَمضان شریف کے  مبارَک مہینے کے  مُتَعَلِّق ارشاد فرمایاہے کہ اِس مہینے کا پہلا عشرہ رَحمت،  دوسرا مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنَّم سے آزادی کا ہے۔ (ابن خُزَیمہ ج۳ص۱۹۲حدیث۱۸۸۷)

     معلوم ہوا کہ رَمَضانُ الْمُبَارَک رَحمت ومغفرت اور جہنَّم سے آزادی کا مہینا ہے ، لہٰذا اِس رحمتوں اور برکتوں بھرے مہینے کے  فوراً بعد ہمیں  عید سعید کی خوشی منانے کا موقع فراہم کیا گیا ہے اور عید الفطرکے  روز خوشی کا اِظہار مستحب ہے۔اللہ عَزَّوَجَلَّکے  فضل ورحمت پر خوشی کرنے کی ترغیب تو قراٰنِ کریم میں  بھی موجود ہے ۔ چنانچہ پارہ11 سُوْرَۂ یُوْنُسْ کی آیت نمبر8 5 میں  ارشاد ہوتا ہے:

قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْاؕ-هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ(۵۸)

ترجَمۂ کنزالایمان: تم فرماؤ اللہ ہی کے  فضل اور اُسی کی رَحمت،  اور اِسی پر چاہئے کہ خوشی کریں ۔

دل زندہ رہے گا:

نبیوں کے  سلطان ،  رحمتِ عالمیان ،  سردارِ دو جہان محبوبِ رحمن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان برکت نشان ہے:   ’’ جس نے عیدین کی رات (یعنی شبِ عیدالفطر اور شب عِیدُ الْاَضْحٰی) طلبِ ثواب کیلئے قیام کیا ، اُس دن اُس کا دِل نہیں مرے گا،  جس دن (لوگوں کے )  دِل مرجا ئیں گے۔ ‘‘   ( ابنِ ماجہ ج۲ص۳۶۵حدیث۱۷۸۲)

جنت واجب ہوجا تی ہے:

ایک اور مقام پر حضرتِ سَیِّدُنا معاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی ہے ،  فرماتے ہیں :  جو پانچ راتوں میں  شبِ بیداری کرے اُس کے  لئے جنت واجب ہوجا تی ہے۔ ذُو الْحِجّہ شریف کی آٹھویں ،  نویں اور دسویں رات (اِس طرح تین راتیں تو یہ ہوئیں )  اور چوتھی عِیدُ الفِطْر کی رات،  پانچویں شَعْبانُ الْمُعظَّمکی پندرھویں رات (یعنی شبِ بَرَاء ت )  ۔ ( اَلتَّرْغِیْب وَ التَّرْھِیْب ج۲ ص۹۸ حدیث ۲ )

معافی کا اعلان عام:

          حضرت سَیِّدُنا عبدُ اللہ ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی ایک رِوایت میں  یہ بھی ہے :  جب عیدُ الْفِطْر کی مبارَک رات تشریف لاتی ہے تواِسے  ’’ لَیْلَۃُ الْجا ئِزۃ ‘‘  یعنی  ’’ اِنعام کی رات ‘‘  کے  نام سے پکارا جا تا ہے۔ جب عید کی صبح ہوتی ہے تواللہ عَزَّوَجَلَّاپنے معصوم فرشتوں کو تمام شہروں میں  بھیجتا ہے،  چنانچہ وہ فرشتے زمین پر تشریف لاکر سب گلیوں اور راہوں کے  سروں پر کھڑے ہوجا تے ہیں اور اِس طرح ندا دیتے ہیں :   ’’ اے اُمَّتِ مُحمّد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! اُس ربِّ کریمعَزَّوَجَلَّکی بارگاہ کی طرف چلو!جو بہت زیادہ عطا کرنے والا اور بڑے سے بڑا گناہ معاف فرمانے والا ہے ‘‘  ۔ پھراللہ عَزَّوَجَلَّاپنے بندوں سے یوں مخاطب ہوتا ہے:   ’’ اے میرے بندو!مانگو!کیا مانگتے ہو؟ میری عزت وجلال کی قسم! آج کے  روزاِس (نماز عیدکے )  اِجتماع میں  اپنی آخرت کے  بارے میں  جو کچھ سوال کرو گے وہ پورا کروں گا اور جو کچھ دنیا کے  بارے میں  مانگوگے اُس میں  تمہاری بھلائی کی طرف نظر فرماؤں گا(یعنی اِس معاملے میں  وہ کروں گا جس میں  تمہاری بہتر ی ہو) میری عزت کی قسم ! جب تک تم میرا لحاظ رکھو گے میں  بھی تمہاری خطاؤں کی پردہ پوشی فرماتا رہوں گا۔میری عزت وجلال کی قسم !میں  تمہیں حد سے بڑھنے والوں (یعنی مجرموں )  کے  ساتھ رُسوا نہ کروں گا۔ بس اپنے گھروں کی طرف مغفرت یا فتہ  لوٹ جا ؤ۔تم نے مجھے راضی کردیا اورمیں  بھی تم سے راضی ہوگیا۔ ‘‘  (اَلتَّرْغِیْب وَالتَّرھِیْب ج۲ص۶۰حدیث۲۳)

کوئی سائل مایوس نہیں جا تا:

میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! غور تو فرمائیے! عِیدُ الْفِطْر کا دِن کس قدر اَہم ترین دن ہے،  اِس دِن  اللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّ کی رَحمت نہایت جوش پرہوتی ہے،  دربارِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ سے کوئی سائل مایوس نہیں لوٹا یا جا تا ۔ ایک طرفاللہ عَزَّوَجَلَّکے  نیک بندےاللہ عَزَّوَجَلَّکی بے پایاں رَحمتوں اور بخششوں پر خوشیاں منارہے ہوتے ہیں تو دُوسری طرف مؤمنوں پراللہ عَزَّوَجَلَّکی اِتنی کرم نوازیاں دیکھ کر اِنسان کا بد ترین دشمن شیطان آگ بگولہ ہوجا تا ہے ۔ چنانچِہ

شیطان کی بدحواسی:

حضرت سَیِّدُنا وَہب بن مُنَبِّہ(مُ۔نَبْ۔بِہْ) رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں :  جب بھی عید آتی ہے،  شیطان چلا چلا کر روتا ہے ۔اِس کی بدحواسی دیکھ کر تمام شیاطین

Index