فیضان رمضان

فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:   ’’ رجب کے  پہلے دن کا روزہ تین سال کا کفارہ ہے ،  اور  دوسرے دن کا روزہ دو سال کا اور تیسرے دن کا ایک سال کا کفارہ ہے ، پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفارہ ہے۔ ‘‘  (اَلْجا مِعُ الصَّغِیر ص ۳۱۱ حدیث۵۰۵۱،  فَضائِلُ شَہْرِ رَجَب لِلخَلّال ص۷)  یہاں  ’’ گناہ کا کفارہ  ‘‘  سے مراد یہ ہے کہ یہ روزے ،  گناہِ صغیرہ کی معافی کا ذَرِیعہ بن جا تے ہیں ۔

جنتی محل:

تابعی بزرگ حضرتِ سَیِّدُنا ابوقلابہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :   ’’ رجب کے  روزہ داروں کیلئے جنت میں  ایک مَحَل ہے۔ ‘‘ (شُعَبُ الْاِیمان ج۳ص۳۶۸حدیث۳۸۰۲)

ایک جنتی نہر کا نام رجب ہے:

حضرت سَیِّدُنا اَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:   ’’ جنت میں  ایک نہر ہے جسے  ’’ رجب ‘‘  کہا جا  تا ہے،  وہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے ، تو جو کوئی رجب کا ایک روزہ رکھے اللہ عَزَّوَجَلَّاسے اس نہر سے پلائے گا۔ ‘‘ (شُعَبُ الْاِیمان ج۳ص۳۶۷حدیث۳۸۰۰)

ایک روزے کی فضیلت:

حضرت علّامہ شیخ عبدالحق محدث دِہلوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی نقل کرتے ہیں کہ سلطانِ مدینہ،  قرارِ قلبِ و سینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ باقرینہ ہے: ماہِ رجب حرمت والے مہینوں میں  سے ہے،  اور چھٹے آسمان کے  دروازے پر اِس مہینے کے  دن لکھے ہوئے ہیں ۔اگر کوئی شخص رجب میں  ایک روزہ رکھے اور اُسے پرہیزگاری سے پورا کرے تو وہ دروازہ اور وہ(روزے والا) دن اس بندے کیلئےاللہ عَزَّوَجَلَّسے مغفِرت طلب کریں گے اور عرض کریں گے:  ’’ یااللہ عَزَّوَجَلَّ!اِ س بندے کو بخش دے۔ ‘‘  اور اگر وہ شخص بغیر پرہیزگا ر ی  کے  روزہ گزارتا ہے تو پھر وہ دروازہ اور دن اُس کی بخشِش کی درخواست نہیں کرتے اور اُس شخص سے کہتے ہیں :   ’’ اے بندے !تیرے نفس نے تجھے دھوکا دیا۔ ‘‘  (مَاثَبَتَ بِالسُّنۃ ص۲۳۴، فَضائِلُ شَہْرِ رَجَب  لِلخَلّال ص ۵۶)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ روزے کا مقصودِ اصلی تقویٰ اور پرہیز گاری اور اپنے اعضائِ بدن کو گناہوں سے بچانا ہے،  اگر روزہ رکھنے کے  باوجود بھی نافرمانیوں کا سلسلہ جا ری رہا تو پھر بڑی محرومی کی بات ہے۔

کشتی نوح میں  رجب کے  روزے کی بہار:

حضرت سَیِّدُنااَنس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہرَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا:  جس نے رجب کاایک روزہ رکھا تو وہ ایک سال کے  روزے رکھنے والوں کی طرح ہوگا، جس نے سات روزے رکھے اُس پر جہنَّم کے  ساتوں دروازے بند کرد ئیے جا  ئیں گے ،  جس نے آٹھ روزے رکھے اُس کیلئے جنت کے  آٹھوں دروازے کھول دئیے جا ئیں گے، جس نے دس روزے  رکھے وہاللہ عَزَّوَجَلَّسے جو کچھ مانگے گا اللہ عَزَّوَجَلَّاُسے عطا فرما ئے گااور جو کوئی پندرہ روزے رکھتا ہے تو آسمان سے ایک منادی ندا(یعنی اعلان کرنے والااعلان)  کرتا ہے کہ تیرے پچھلے گناہ بخش دئیے گئے پس تو ازسر نوعمل شروع کر کہ تیری برائیاں نیکیوں سے بدل دی گئیں ۔اور جو زائد کرے تواللہ عَزَّوَجَلَّاُسے زیادہ دے ۔اور ’’  رَجب ‘‘ میں  نوح (عَلَيْهِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) کشتی میں  سوار ہوئے توخود بھی روزہ رکھا اور ہمراہیوں کو بھی روزے کا حکم دیا۔ان کی کشتی دس محرم تک چھ ماہ برسر سفر رہی۔ (شُعَبُ الْاِیمان ج۳ص۳۶۸حدیث۳۸۰۱)

سوسال کے  روزوں کا ثواب:

ستّائیسویں رَجَبُ الْمُرَجَّب کی عظمتوں کے  کیا کہنے !اِسی تاریخ میں  ہمارے پیارے پیارے،  میٹھے میٹھے آقا،  مکی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو معراج شریف کاعظیم الشان معجز ہ عطا ہوا۔(شَرحُ الزَّرقانی عَلَی المَواہِبِ اللَّدُنِّیۃ ج۸ص۱۸)  27ویں رَجب شریف کے  روزے کی بڑی فضیلت ہے جیسا کہحضرت ِسیِّدُناسلمان فارسی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے ، اللہ عَزَّوَجَلَّکے  محبوب ،  دانائے غُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ ذِیشان ہے:   ’’ رجب میں  ایک دن اور رات ہے جو اُس دن روزہ رکھے اور رات قیام (عبادت) کرے تو گویا اُس نے سو سال کے  روزے رکھے ،  سو برس کی شب بیداری کی اور یہ رَجب کی ستائیس(ست۔تا۔ئیس)  تاریخ ہے۔ ‘‘  

  (شُعَبُ الْاِیْمَان ج۳ص۳۷۴حدیث ۳۸۱۱ )  

27 ویں شب کے 12 نوافل کی فضیلت:

حضرت سَیِّدُنا اَنس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہرَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا:  رجب میں  ایک رات ہے کہ اس میں  نیک عمل کرنے والے کو سو برس کی نیکیوں کا ثواب ہے اور وہ رجب کی ستائیسویں شب ہے۔ جو اس میں  بارہ رَکعت اس طرح پڑھے کہ ہر رَکعت میں  سُوْرَۃُ  الْفَاتِحَۃ اورکوئی سی ایک سورت اور ہر دو رَکعت پر اَلتَّحِیّاتُ (درود ِ ابراھیم اور دعا)  پڑھے اور بارہ پوری ہونے پر سلام پھیرے ،  اس کے  بعد100بار یہ پڑھے:  سُبْحٰنَ اللہِ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ وَلَآاِلٰہَ اِلَّااللہُ وَاللہُ اَکْبَر ،  اِستغفار 100 بار ، دُرُود شریف 100بارپڑھے اوراپنی دنیاوآخرت سے جس چیز کی چاہے دُعامانگے اور صبح کو روزہ رکھے تواللہ عَزَّوَجَلَّاس کی سب دُعائیں قَبو ل فرمائے سوائے اُس دُعا کے  جوگناہ کے  لئے ہو۔         (شُعَبُ الْاِیمان ج۳ص۳۷۴حدیث۳۸۱۲، فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ  ج۱۰ ص۶۴۸)   

60 مہینوں کے  روزوں کا ثواب

 

Index