فیضان رمضان

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

فیضانِ اعتکاف

دُرُود شریف کی فضیلت:

فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم: جس نے مجھ پرصبح و شام دس دس مرتبہ درودِ پاک پڑھا اُسے قیامت کے  دن میری شفاعت ملے گی۔ (مَجْمَعُ الزَّوَائِد ج۱۰ص۱۶۳حدیث۱۷۰۲۲)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

            میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! رَمَضانُ الْمُبارَک کی برکتوں کے  کیا کہنے ! یوں تواس کی ہرہرگھڑی رَحمت بھری اور ہر ہر ساعت اپنے جلو میں  بے پایاں برکتیں لئے ہوئے ہے،  مگر اس ماہِ محترم میں  شبِ قدر سب سے زیادہ اَہَمِّیَّت کی حامل ہے۔اسے پانے کے  لئے ہمارے پیارے آقا ،  مدینے والے مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے ماہِ رَمَضانِ پاک کا پورا مہینا بھی اعتکاف فرمایاہے اور آخِری دس دن کابہت زیادہ اہتمام تھا۔یہاں تک کہ ایک بار کسی خاص عذرکے  تحت  ’’ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمرَمَضانُ الْمُبارَک میں  اعتکاف نہ کرسکے  تو شَوّالُ الْمکرم کے  آخری عشرے میں  اعتکاف فرمایا۔ ‘‘  (بُخاری ج۱ص۶۷۱حدیث۲۰۴۱)   ’’ ایک مرتبہ سفرکی وَجہ سے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکا اعتکاف  رہ گیاتواگلے رَمضان شریف میں  بیس دن کا اعتکاف فرمایا۔ ‘‘  (تِرمذِی ج۲ص۲۱۲حدیث۸۰۳ مُلَخّصاً)

اعتکاف پرانی عبادت ہے:

پچھلی اُمَّتوں میں  بھی اعتکا ف کی عبادت موجود تھی۔ چنانچہ پارہ اوّل سُوْرَۃُ الْبَقْرَہکی آیت نمبر 125 میں  اللہ عَزَّوَجَلَّکا فرمانِ عالی شان ہے:  

وَ عَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآىٕفِیْنَ وَ الْعٰكِفِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ(۱۲۵)

ترجَمۂ کَنزُالْاِیمَان: اورہم نے تا کید فرمائی ابراہیم واسمٰعیل کو کہ میر ا گھر خوب ستھرا کرو طواف والوں اور اعتِکاف والوں اور رُکوع و سجود والوں کیلئے ۔

 

Index