فیضان رمضان

عاشورا کے  روزے کے  فضائل ’’ شہیدِ کربلا ‘‘  کے  نو حُرُوف کی نسبت سےعاشورا کو واقع ہونے والے9اَہم واقعات

 {۱} عاشورا (یعنی 10 محرَّمُ الْحرام)  کے  دن حضرتِ سیِّدُنا نوحعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکی کشتی کوہِ جودی پر ٹھہری {۲}  اِسی دن حضرتِ سیِّدُنا آدم صَفِیُّ اللّٰہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکی لغزش کی توبہ قبول ہوئی  {۳} اِسی دن حضرتِ سیِّدُنا یونسعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکی قوم کی توبہ قبول ہوئی {۴}  اِسی دن حضرتِ سیِّدُنا ابراھیم خلیلُ اللّٰہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام پیدا ہوئے  {۵} اِسی دن حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللّٰہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام پیدا کئے گئے  ([1])  {۶}  اِسی دن حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ کلیمُ اللّٰہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اور اُن کی قوم کو نجا ت ملی اور فرعون اپنی قوم سمیت غرق ہوا ([2])  {۷}  اسی دن حضرتِ سیِّدُنا یوسفعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکو قید خانے سے رہائی ملی  {۸}  اسی دن حضرتِ سیِّدُنا یونس عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام مچھلی کے  پیٹ سے نکالے گئے ([3] )  {۹} سیِّدُنا امامِ حسین عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو مع شہزادگان و رُفقا تین دن بھوکا پیا سارکھنے کے  بعد اِسی عاشورا کے  روز دشتِ کربلا میں  نہایت بے رحمی کے  ساتھ شہید کیا گیا۔

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 ’’ یاحُسَین ‘‘  کے  چھ حُرُوف کی نسبت سے

مُحرَّمُ الحَرام اورعاشورا کے  روزوں کے  6فضائل

 {۱}  حضور اکرم،  نُورِ مُجَسَّمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں :  ’’ رَمضان کے  بعدمُحرَّم کا روزہ افضل ہے اورفر ض کے  بعد افضل نماز صَلٰوۃُ اللَّیل (یعنی رات کے  نوافِل)  ہے۔ ‘‘ ( مسلم  ص۵۹۱حدیث۱۱۶۳)

 {۲} طبیبوں کے  طبیب ،  اللہ کے  حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ رَحمت نشان ہے:  مُحرَّم کے  ہر دن کا روزہ ایک مہینے کے  روزوں کے  برابر ہے۔   (مُعجَم صغیر ج ۲ ص ۷۱)

یوم موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام:

 {۳} حضرت سَیِّدُنا عبد اللہ ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما کا ارشاد ِگرامی ہے ،  رَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَجب مدینۃُ الْمُنَوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں  تشریف لائے،  یہو د کو عاشورے کے  دن روزہ دار پایا تو ارشاد فرمایا:  یہ کیا دن ہے کہ تم روزہ رکھتے ہو؟عر ض کی: یہ عظمت والا دن ہے کہ اِس میں  موسیٰ عَلَيْهِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اوراُن کی قوم کو اللہ تَعَالٰی نے نجا ت دی اور فرعون اور اُس کی قوم کو ڈُبو دیا،  لہٰذا موسٰیعَلَيْهِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے بطورِشکرانہ اِس دن کا روزہ رکھا،  تو ہم بھی روزہ رکھتے ہیں ۔ارشاد فرمایا :  موسیٰعَلَيْهِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی موافقت کرنے میں  بہ نسبت تمہارے ہم زیادہ حق دار اور زیادہ قریب ہیں ۔ تو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے خود بھی روزہ رکھا اور اِس کا حکم بھی فرمایا۔ (مسلم ص۵۷۲حدیث۱۱۳۰)      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا کہ جس روزاللہ عَزَّوَجَلَّکوئی خاص نعمت عطا فرمائے اُس کی یادگار قائم کرنا دُرُست و محبوب ہے کہ اس طرح اُس نعمتِ عُظمٰی کی یاد تازہ ہوگی اوراُس کا شکر ادا کرنے کا سبب بھی ہوگا خود قراٰنِ عظیم میں  ارشاد فرمایا :

 

وَ ذَكِّرْهُمْ بِاَیّٰىمِ اللّٰهِؕ- (پ۱۳، ابرٰھیم: ۵)

ترجَمۂ کنزالایمان: اور انھیں  اللہ کے  دن یاددلا۔

            صدرُ الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی اس آیت کے  تحت فرماتے ہیں کہ ’’  بِاَیّٰىمِ اللّٰهِ ‘‘  سے  وہ دن مراد ہیں جن میں  اللہ عَزَّوَجَلَّنے ا پنے بندوں پر انعام کئے جیسے کہ بنی اسرائیل کے  لئے مَنّ و سَلْویٰ اُتارنے کا دن،  حضر ت سیِّدُنا موسیٰ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے  لئے دریا میں  راستہ بنانے کا دن۔ ان اَیّام میں  سب سے بڑی نعمت کے  دن سیِّدِ عا لمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی وِلادت ومعراج کے  دن ہیں ان کی یاد قائم کرنا بھی اِس آیت کے  حکم میں  داخل ہے۔ (خزائنُ العِرفان ص۴۷۹مُلَخّصاً )

عید میلاد النبی اور دعوتِ اسلامی:

 



[1]     الفردوس ج۱ص۲۲۳حدیث۸۵۶۔

[2]     بخاری ج۲ص۴۳۸حدیث۳۳۹۷،۳۳۹۸۔

[3]     فیض القدیر ج۵ص۲۸۸حدیث۷۰۷۵۔

Index