سے منع کرنے کی نیکی آئی ) ا ور اُ س نے اُسے بچالیا اور رَحمت کے فرشتوں کے حوالے کردیا۔
{۱۱} ایکشخص کو دیکھا جو گھٹنوں کے بل بیٹھا ہے لیکن اُس کے اور اللہ تَعَالٰی کے درمیان حجا ب(ـیعنی پردہ) ہے مگر اُس کا حسنِ اَخلاق آیااِس (نیکی) نے اُس کو بچالیا اور اللہ تَعَالٰی سے مِلادیا۔
{۱۲} ایک شخص کو اُس کا اَعمال نامہ اُلٹے ہاتھ میں دیا جا نے لگا تو اُس کا خوفِ خدا عَزَّوَجَلَّ آگیا اور(اِس عظیم نیکی کی بَرَکت سے) اُس کا نامۂ اَعمال سیدھے ہاتھ میں دے دیا گیا۔
{۱۳} ایک شخص کی نیکیوں کا وَزن ہلکا رہا مگر اُس کی سخاوت آگئی اور نیکیوں کا وَزن بڑھ گیا۔
{۱۴} ایکشخص جہنم کے کَنارے پر کھڑا تھامگر اُس کا خوفِ خدا عَزَّوَجَلَّ آگیا اور وہ بچ گیا۔
{۱۵} ایک شخص جہنم میں گر گیا لیکن اُس کے خوفِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں بہائے ہوئے آنسو آگئے اور (اِن آنسوؤں کی بَرَکت سے) وہ بچ گیا۔
{۱۶} ایک شخص پل صراط پر کھڑا تھا اور ٹہنی کی طرح لرزرہا تھا لیکن اُس کا اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ حسن ظن (یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ سے اچھا گمان ) آیا (اور اِس نیکی) نے اُسے بچالیا اور وہ پل صراط سے گزرگیا۔
{۱۷} ایک شخص پل صراط پر گھسٹ گھسٹ کر چل رہا تھا کہ اُس کامجھ پر دُرُودِ پاک پڑھنا آگیا اور( اس نیکی نے) اُس کو کھڑا کرکے پل صراط پار کروا دیا۔
{۱۸} میری اُمت کاایک شخص جنت کے دروازوں کے پاس پہنچا تو وہ سب اس پر بند تھے کہ اس کا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کی گواہی دینا آیا اور اُس کے لئے جنتی دروازے کھل گئے اور وہ جنت میں داخِل ہوگیا۔
{۱۹} کچھ لوگوں کے ہونٹ کاٹے جا رہے تھے میں نے جبرئیل(عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) سے دریافت کیا ، یہ کون ہیں ؟تو انہوں نے بتایاکہ یہ لوگوں کے درمیان چغل خوری کرنے والے ہیں ۔
{۲۰} کچھ لوگوں کو زَبانوں سے لٹکا دیا گیا تھا۔میں نے جبرئیل(عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) سے اُن کے بارے میں پوچھا تو اُنہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر جھوٹی تہمت لگانے والے ہیں ۔ ‘‘ (شرحُ الصُّدر ص۱۸۲ تا ۱۸۴، مُلَخّصاً)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے ملاحظہ فرمایا ! اِطاعتِ والِدین ، وُضو، نما ز ، روزہ ، ذِکْرُ اللہ عَزَّوَجَلَّ ، حج وعمرہ، صِلۂِ رِحمی ، اَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ وَنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَر، صَدَقہ ، حسن اَخلاق، سخاوت ، خوف ِخدا عَزَّوَجَلَّ میں رونا، نیز اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ حسنِ ظن وغیرہ وغیرہ نیکیوں کے سَبَب اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے بندوں پر کرم فرمادیا اور اُنہیں عتاب و عذاب سے رِہائی مل گئی ۔بہرحال یہ اُس کے فضل وکرم کے معاملات ہیں ، وہ مالِک ومختار عَزَّوَجَلَّ ہے، جسے چاہے بخش دے، جسے چاہے عذاب کرے، یہ سب اُس کا عدل ہی عدل ہے۔جہاں وہ کسی نیکی سے خوش ہو کر اپنی رَحمت سے بخش دیتا ہے وَہیں کسی گناہ پر جب وہ ناراض ہوجا تا ہے تو اُس کا قہر و غضب جوش پر آجا تا ہے اور پھر اُس کی گرفت نہایت ہی سخت ہوتی ہے ۔ جیسا کہ ابھی گزشتہ طویل حدیث کے آخر میں چغل خوروں اور دوسروں پر گناہ کی تہمت باندھنے والوں کا اَنجا م گزرا۔پس عقل مند وہی ہے کہ بظاہر کوئی چھوٹی سی بھی نیکی ہو اُسے ترک نہ کرے کہ ہوسکتا ہے یہی نیکی نجا ت کا ذَرِیعہ بن جا ئے اور بظاہر گناہ کتنا ہی معمولی نظر آتا ہو ہر گز ہر گز نہ کرے۔
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
’’ قَہَّار ‘‘ کے چار حروف کی نسبت سے گناہ گاروں کی4 حکایات
بے چین دلوں کے چین، رحمت دارینصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے کو قبر میں سو کوڑے مار نے کا حکم دیا گیا، وہ اللہ سے دُعا کرتا رہا یہاں تک کہ ایک کوڑا رہ گیاجب ایک کوڑا مارا گیا تو اس کی قبر آگ سے بھر گئی جب آگ ختم ہوئی اور اس بندے کو افاقہ ہوا تو اس نے( فرشتوں سے) پوچھا: آخر مجھے یہ کوڑا کیوں مارا گیا؟تو اُنہوں نے جواب دیا: ایک روزتو نے بغیر طہارت(یعنی بے وضو) نماز پڑ ھ لی تھی اور ایک مظلوم کے پاس سے تیرا گزر ہوا تھامگر تُو نے اس کی مدد نہ کی۔