فیضان رمضان

{۱۰}  دُوسرے کا تھوک نگل لیا یا اپنا ہی تھوک ہاتھ میں  لے کر نگل لیا تو روزہ جا تا رہا۔ (عالمگیری  ج۱ص ۲۰۳)

 {۱۱} جب تک تھوک یا بلغم منہ کے  اندر موجود ہواُسے نگل جا نے سے روزہ نہیں جا تا، بار بارتھوکتے رہنا ضروری نہیں ۔

 {۱۲}  منہ میں  رنگین ڈَورا وغیرہ رکھاجس سے تھوک رنگین ہوگیا پھر تھوک نگل لیا روزہ جا تا رہا۔ (اَیضاً)

 {۱۳}  آنسو منہ میں  چلاگیا اور نگل لیا ، اگر قَطْرہ دو قَطْرہ ہے تو روزہ نہ گیا اور زیادہ تھا کہ اُس کی نمکینی پورے مُنہ میں  محسوس ہوئی تو جا تا رہا ۔ پسینے کا بھی یہی حُکم ہے۔

(اَیضاً)

 {۱۴}  پاخانے کا مَقام باہَر نکل پڑا تَو حکم ہے کہ کپڑے سے خوب پونچھ کر اُٹھے کہ تری بالکل باقی نہ رہے۔اوراگر کچھ پانی اُس پر باقی تھا اور کھڑا ہوگیا کہ پانی اندرکو چلاگیا تَو روزہ فاسدہو(یعنی ٹوٹ)  گیا ۔ اِسی وجہ سے فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام فرماتے ہیں کہ روزہ دار اِستنجا (یعنی پانی سے پاکی حاصل)  کرنے میں  سانس نہ لے۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۹۸۸، عالمگیری ج۱ص۲۰۴)

روزے میں  قے (Vomiting) ہونا:

دو فرامینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:  {۱} جس کو ماہ ِ رَمضان میں  خود بخود قے آئی اس کا روزہ نہ ٹوٹا اور جس نے جا ن بوجھ کر قے کی اس کا روزہ ٹوٹ گیا (کنزُالعُمّال ج۸ص۲۳۰ حدیث ۲۳۸۱۴)   {۲}  ’’ جس کو خود بخودقے آئی اس پر قضا نہیں اور جس نے جا ن بوجھ کر قے کی وہ روزے کی قضا کرے۔ ‘‘  (تِرمذی ج۲ص۱۷۳حدیث۷۲۰)  

قے کے  سات احکام

 {۱} روزے میں  خود بخود کتنی ہی قَے(یعنی اُلٹی۔Vomiting)  ہوجا ئے(خواہ بالٹی ہی کیوں نہ بھر جا ئے) اِس سے روزہ نہیں ٹوٹتا (دُرِّمُختَار ج۳ص۴۵۰)   {۲}  اگر روزہ یاد ہونے کے  باوُجُود قَصْداً (یعنی جا ن بُوجھ کر)  قَے کی اور اگر وہ مُنہ بھر ہے (مُنہ بھر کی تعریف آگے آتی ہے) تَو اب روزہ ٹوٹ جا ئے گا(ایضاً ص۴۵۱)   {۳}  قَصْداً (یعنی جا ن بوجھ کر)  مُنہ بھر ہونے والی قَے سے بھی اِس صورت میں  روزہ ٹوٹے گا جبکہ قَے میں  کھانا یا (پانی)  یا صَفْرا(یعنی کڑوا پانی)  یا خُون آئے (عالمگیری ج۱ص۲۰۴)   {۴}  اگر(منہ بھر)  قَے میں  صرف بلغم نکلا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا (دُرِّمُختَار ج۳ص۴۵۲)  {۵}  قصداً قَے کی مگر تھوڑی سی آئی،  مُنہ بھر نہ آئی تواب بھی روزہ نہ ٹوٹا (ایضاً ص۴۵۱)   {۶}  مُنہ بھر سے کم قے ہوئی اور منہ ہی سے دوبارہ لوٹ گئی یا خود ہی لَوٹا دی،  ان دونوں صورَتوں میں  روزہ نہیں ٹوٹے گا (اَیْضاً ص۴۵۰)   {۷} مُنہ بھرقے بلا اِختیار ہوگئی تو روزہ تو نہ ٹوٹاالبتہ اگر اِس میں  سے ایک چنے کے  برابر بھی واپس لوٹا دی تو روزہ ٹو ٹ جا ئے گااور ایک چنے سے کم ہو تَو روزہ نہ ٹوٹا۔ (دُرِّمُختَارج۳ص۴۵۰)

 بھرمنہ قے کی تعریف:

مُنہ بھر قے کے  مَعنٰی یہ ہیں :   ’’ اُسے بلاتکلف نہ روکا جا سکے ۔ ‘‘  (عالمگیری ج۱ص۱۱)

 ’’ مدینہ  ‘‘  کے  پانچ حُرُوف کی نسبت

سے  وُضو میں  قے کے 5 اَحکامِ شرعی

 {۱}  وضو کی حالت میں  (جا ن بوجھ کرقے کریں یا خود بخود ہوجا ئے دونوں صُورتوں میں  ) اگر مُنہ بھر قے آئی اور اِس میں  کھانا،  پانی یا صفرا (کڑوا پانی ) آیا تووضو ٹوٹ جا ئے گا۔ (بہارِ شریعت ج ۱ ص ۳۰۶ )

{۲}  اگر بلغم کی مُنہ بھر قے ہوئی تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔      ( اَیضاً)

 {۳}  بہتے  خون کی قے وُضو توڑدیتی ہے۔  ( اَیضاً)

 {۴}  بہتے خون کی قیسے وُضو اُس وَقت ٹوٹتا ہے جبکہ خون تھوک سے مغلوب (یعنی کم ) نہ ہو۔(بہارِ شریعت ج ۱ ص ۳۰۶،  رَدُّالْمُحتار ج۱ص۲۶۷)   یعنی خون کی وجہ سے قے سرخ ہورہی ہے تو خون غالب ہے وُضو ٹوٹ گیا اور اگرتھوک زیادہ ہے اور خون کم تو وُضو نہیں ٹوٹے گا۔خون کم ہونے کی نشانی یہ ہے کہ پوری قے جو تھوک پر مشتمل ہے وہ زرد (یعنی پیلی )  ہوگی۔

 {۵}  اگرقے میں  جما ہوا خون نکلا اور وہ مُنہ بھر سے کم ہے تو وُضو نہیں ٹوٹے گا۔    (مُلَخَّص اَز: بہارِ شریعت ج۱ص۳۰۶)

قے کا اَہم مسئلہ:

مُنہ بھر قے(علاوہ بلغم کے )  ناپاک ہے، اِس کا کوئی چھینٹا کپڑے یا جسم پر نہ گرنے پائے اِس کی اِحتیاط فرمائیے۔ اکثر لوگ اِس میں  بڑی بے اِحتیاطی کرتے ہیں ، کپڑوں پر چھینٹے پڑنے کی کوئی پروا نہیں کی جا تی اور مُنہ وغیرہ پر جوناپاک قَیلگ جا تی ہے اُس کو بھی بلاجھجک اپنے کپڑوں سے پونچھ لیتے ہیں ۔ اللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّہمیں   نجا ست سے بچنے کا ذِہن عنایت فرمائے۔اٰمِیْن بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

 

Index