فیضان رمضان

{۱۹} استعمال شدہ جوتا مسجد میں  پہن کرجا نا گستاخی وبے ادبی ہے۔         (مُلَخَّص ازملفوظات اعلٰی حضرت ص۳۱۷تا۳۲۳)

کرم از پئے مصطَفٰے میرے رب ہو

مجھے مسجدوں کا میسر ادب ہو

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مسجدیں خوشبودار رکھیں !

مسجد میں  بلغم دیکھ کر سرکار کی ناگواری:

ایک مرتبہ حضورِاکرم ،  رسُولِ مُحتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مسجدُ النَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں  قبلے کی طرف بلغم پڑا دیکھا تو ناراضی کا اظہار فرمایا۔ یہ دیکھ کر ایک انصاری صحابیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے اُٹھ کر اُسے کھرچ کر صاف کرکے  وہاں خوشبو لگا دی۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے(مسرت آمیز لہجے میں  )  ارشاد فرمایا:   ’’ یہ کتنا عمدہ کام ہے۔ ‘‘  (نَسائی ص۱۲۶حدیث۷۲۵)

فاروقِ اعظم اور مسجد میں  خوشبو:

سَیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہر جُمُعَۃُ الْمُبارَک کو مسجِدُ النَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں  خوشبو کی دھونی دیاکرتے تھے۔   

 (اَبُو یَعْلٰی ج۱ص۱۰۳حدیث۱۸۵)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مسجدیں خوشبودار رکھئے!:

اُمُّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا رِوایت فرماتی ہیں :  حضورِ پرنور ،  شافِعِ یومُ النُّشُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے محلوں میں  مسجِدیں بنانے کاحکم دیااوریہ کہ وہ صاف اور خوشبودار رکھی جا ئیں ۔    (ابو داوٗد ج۱ص۱۹۷حدیث۴۵۵)

ائیر فریشنَر سے کینسر ہو سکتا ہے:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مسجدیں عود،  لوبان اور اگربتی وغیرہ سے خوشبودار رکھنا کارِ ثواب ہے،  مسجِد کو بدبو سے بچانا واجب ہے لہٰذا دِیا سلائی (یعنی ماچس کی تیلی)  نہ جلائیے کہ اس سے بارُود کی بدبو نکلتی ہے ۔ بارُود کا بدبودَار دُھواں اندرنہ آنے پائے اتنی دُور باہر سے لوبان یا اگر بتی وغیرہ سلگا کرمسجد میں  لائیے۔ اگر بتیوں کوکسی بڑے طشت وغیرہ میں  رکھئے تاکہ اِس کی راکھ مسجد میں  نہ گرے۔ اگربتی کے  پیکِٹ پر اگر جا ندار کی تصویر بنی ہوئی ہو تو اُس کوکھرچ ڈالئے۔ مسجد( نیز گھروں اور کاروں وغیرہ)  میں   ’’ ائیر فریشنر ‘‘  (Air Freshner)  سے خوشبو کا چھڑکاؤ مت کیجئے کہ اُس کے  کیمیاوی مادّے فضا میں  پھیل جا تے اور سانس کے  ذَریعے پھیپھڑوں میں  پہنچ کر نقصان پہنچاتے ہیں ۔ ایک طبی تحقیق کے  مطابق ائیر فریشنر کے  استعمال سے جلد کا سرطان ( Skin Cancer)  ہو سکتا ہے۔جہاں عرف ہو وہاں مسجد کے  چند ے سے خوشبو سلگانے کی اجا زت ہے اور جہاں عُرف نہ ہو وہاں خوشبو کی صراحت کرکے  الگ سے چندہ حاصل کیجئے۔

منہ میں  بد بو ہو تو مسجد میں  جا نا حرام ہے:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بھوک سے کم کھانے کی عادت بنایئے ،  ابھی خواہش باقی ہوکہ ہاتھ روک لیجئے۔ اگر خوب ڈٹ کر کھاتے رہے اور وَقت بے وَقت سیخ کباب،  برگر ،  آلو چھولے،  پِزّے، آئسکریم ،  ٹھنڈی بوتلیں وغیرہ پیٹ میں  پہنچاتے رہے ،  پیٹ خراب ہو گیا اور خدا نخواستہ ’’  گندہ دَ ہنی ‘‘  یعنی منہ سے بدبوآنے کی بیماری لگ گئی تو سخت امتحان ہو جا ئے گا،  کیوں کہ مُنہ سے بدبو آتی ہو تو مسجد کا داخلہحرام ہے ، یہاں تک کہ جس وَقت منہ سے بدبو آ رہی ہو اُس وَقت باجماعت نماز پڑھنے کے  لئے بھی مسجد میں  آنا گناہ ہے۔ چونکہ فکر آخرت کی کمی کے  باعث لوگوں کی بھاری اکثریت میں  کھانے کی حرص زیادہ اور آج کل ہر طرف  ’’  فوڈ کلچر  ‘‘  کا دَور دَورہ ہے، شاید اِ س وجہ سے یا منہ کی صفائی میں  کوتاہی کرنے کے  سبب ایک تعداد ہے جن کے  منہ سے بدبو آتی ہے۔ مجھے بارہا کا تجربہ ہے کہ جب کوئی منہ قریب کر کے  بات کرتا ہے تو اُس کے  منہ کی بدبو کے  سبب سانس روکنا پڑتا ہے۔ افسوس! بد بو دار منہ والے کئی افراد مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّمسجد کے  اندر معتکف بھی دیکھے جا تے ہیں ۔ یاد رکھئے! شرعی حکم یہ ہے کہ اگر دورانِ اعتکاف بھی مُنہ میں  بدبو کا مرض ہو جا ئے تو اعتکاف توڑ کر مسجد سے چلے جا نا ہوگا۔ بعد میں  ایک دن کے  اعتکاف کی قضاکر لے۔ رَمَضانُ الْمُبارَک میں  کباب سموسے اور دیگر تلی ہوئی چیزیں اور طرح طرح کی مرغن غذائیں ٹھونس ٹھانس کر کھانے کے  سبب منہ کی بد بووالے مریضوں میں  اِضافہ ہو جا تا ہو تو کیا عجب! اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ سادہ غذا اور وہ بھی خواہش سے کم کھائے اور ہاضمہ دُرُست رکھے نیز جب بھی کھا چکے  خِلال کرنے اور خوب اچھی طرح کلیاں وغیرہ کر کے  منہ صاف رکھنے کی عادت بنائے،  ورنہ غذا کے  اَجزا دانتوں کے  خلا (Gaps)  میں  رہ جا تے،  سڑتے اور بد بو لاتے ہیں ۔ صرف منہ ہی کی بدبو نہیں ہر طرح کی بد بو سے مسجد کو بچانا واجب ہے۔

 

Index