{۱۲} دل کی بیماری اور کالا موتیا کیلئے کجھور گٹھلی سمیت کوٹ کر کھانا مفید ہے۔
{۱۳} کھجور بھگو کراس کا پانی پی لینے سے جگر کی بیماریا ں دور ہوتی ہیں ۔ دست کی بیماری میں بھی یہ پانی مفید ہے۔ (رات کو بھگو کرصبح نہار منہ اس کا پانی پئیں مگر بھگونے کے لئے پانی ڈال کر فریزر میں نہ رکھیں )
{۱۴} کھجور دودھ میں اُبال کرکھانابہترین مقوی(مُ۔قَوْ۔وِی یعنی طاقت دینے والی) غذا ہے، یہ غذا بیماری کے بعد کی کمزوری دور کرنے کیلئے بے حد مفید ہے۔
{۱۵} کھجورکھانے سے زَخم جلدی بھرتا ہے ۔
{۱۶} یرقان(یعنی پیلیا ) کیلئے کھجور بہترین دواہے ۔
{۱۷} تازہ پکی کھجوریں صفرا (یعنی ’’ پت ‘‘ جس سے قے کے ذَریعے کڑوا پانی نکلتا ہے) اور تیزابیت کوختم کرتی ہیں ۔
{۱۸} کھجورکی گٹھلیاں آگ میں جلا کر اس کا منجن بنا لیجئے، یہ دانت چمکدار اور منہ کی بدبو دور کرتا ہے ۔
{۱۹} کھجورکی جلی ہوئی گٹھلیوں کی راکھ لگانے سے زخم کا خون بند ہوتا اور زخم بھر جا تا ہے ۔
{۲۰} کھجورکی گٹھلیوں کوآگ میں ڈال کردھونی لینے سے بواسیرکے مسے خشک ہو جا تے ہے۔
{۲۱} کھجورکے درخت کی جڑوں یا پتوں کی راکھ سے منجن کرنا دانتوں کے درد کیلئے مفید ہے، جڑوں یا پتوں کو پانی میں اُبال کر اُس سے کلیاں کرنا بھی دانتوں کے درد میں فائدے مند ہے ۔
{۲۲} جسے کھجور کھانے سے کسی قسم کا نقصان) (side effectہوتا ہو وہ انار کے رس یا خشخاش یا کالی مرچ کے ساتھ استعمال کرے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّفائدہ ہو گا ۔
{۲۳} اَدھ پکی اور پرانی کھجوریں بیک وقت(یعنی ایک ہی وقت میں ) کھانا نقصان دہ ہے ۔اسی طرح کھجور کے ساتھ انگور یا کشمش یا منقہ ملا کر کھانا ، کھجور اور انجیربیک وقت کھانا ، بیماری سے اٹھتے ہی کمزوری میں زیادہ کھجوریں کھانااور آنکھوں کی بیماری میں کھجوریں کھانا مضر یعنی نقصان دہ ہے ۔
{۲۴} ایک وقت میں 5 تولہ(یعنی 58.32گرام ) سے زیادہ کھجوریں نہ کھائیں ۔ پرانی کھجورکھاتے وقت کھول کر اندر سے دیکھ لیجئے کیوں کہ اس میں بعض اوقات سرسریاں ( یعنی چھوٹے چھوٹے لال کیڑے ) ہوتی ہیں ، لہٰذا صاف کرکے کھائیے۔ جس کھجور میں کیڑے ہونے کا گمان ہو اُسے صاف کئے بغیر کھانا مکروہ ہے۔بیچنے والے چمکانے کیلئے اکثر سرسوں کا تیل لگا دیتے ہیں لہٰذ ا بہتر یہ ہے کہ کھجوریں چند منٹ کیلئے پانی میں بھگو دیجئے تاکہ مکھیوں کی بیٹ اورمیل کچیل وغیرہ چھو ٹ جا ئے پھر دھوکر استعما ل فرمائیے ۔ درخت کی پکی ہوئی کھجوریں زیادہ مفید ہوتی ہیں ۔(مگر دھوئے بغیر کھجوریں بلکہ کوئی سا پھل اور سبزی وغیرہ استعمال نہ کریں ورنہ گرد و غبار ، مکھیوں ، کیڑے مکوڑوں کی بیٹ اور جراثیم کش دواؤں کے اثرات پیٹ میں جا کر بیماریوں کا باعث ہوسکتے ہیں )
{۲۵} مدینۂ منوّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی کھجوروں کی گٹھلیاں مت پھینکئے، کسی ادب کی جگہ ڈالدیجئے یا دریا برد فرما دیجئے، بلکہ ہوسکے تو سروتے(سَ۔رَوْ۔تے) سے باریک ٹکڑیاں کر کے یا پیس کر ڈِبیہ میں ڈالکر جیب میں رکھ لیجئے اور چھالیہ کی جگہ استعمال کر کے اس کی برکتیں لوٹئے۔ کوئی چیز خواہ دنیا کے کسی بھی خطے کی ہو جب مدینۂ منوّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًکی فضاؤں میں داخل ہوئی تو مدینے کی ہوگئی لہٰذا عاشِقانِ رسول اُس کا ادب کرتے ہیں ۔
کیا حدیث میں بتایا ہوا علاج ہر ایک کر سکتا ہے!:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کردہ ’’ کھجور کے 25مدنی پھول ‘‘ میں مختلف امراض میں ’’ کھجور ‘‘ کے ذریعے علاج تجویز کیا گیا ہے، اِس سلسلے میں آیندہ سطور کا بغور مطالعہاِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّنفع بخش پائیں گے ۔ چنانچہ (حدیثِ پاک: ’’ فِی الْحَبَّۃِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِّنْ کُلِّ دَاءٍ اِلَّا السَّامَ۔یعنی کالا دانہ(کلونجی) میں موت کے سوا ہر بیماری سے شفاہے ‘‘ کے تحت) مُفَسّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّانفرماتے ہیں : ہر مرض(میں شفا) سے مراد ہر بلغمی اور رطوبت کے اَمراض میں (شفا ہے) ، کیونکہ کلونجی گرم اور خشک ہوتی ہے لہٰذا مرطوب(یعنی تری والی) اور سردی کیبیماریوں میں مفید ہو گی ۔آگے چل کر مزید فرماتے ہیں : یہاں مراد عرب کی عام بیماریاں ہیں (مرقات) یعنی کلونجی عرب کی عام بیماریوں میں مفید ہے۔ خیال رہے کہ احادیثِ شریفہ کی دوائیں کسی حاذِق طبیب(یعنی ماہر طبیب ) کی رائے سے استعمال کرنی چاہئیں (اہلِ عرب کو تجویز کردہ دوائیں ) صرف (اپنی) رائے سے استعمال نہ کریں کہ ہمارے (طبعی ) مزاج اہلِ عرب کے (طبعی ) مزاج سے جداگانہ ہیں ۔ ( مراٰۃ ج ۶ ص ۲۱۶، ۲۱۷) ساتھ ہی یہ بھی خاص تاکید ہے کہ اِس کتاب میں دیا ہوا کوئی بھی نسخہ اپنے طبیب سے مشورہ کئے بغیر استعمال نہ کیاجا ئے اگر چِہ یہ نسخہ اُسی بیماری کیلئے ہو جس سے آپ دو چار ہوں ۔ یاد رہے ! لوگوں کی طبعی(طَب۔عی) کیفیات جدا جدا ہوتی ہیں ، بسا اوقات ایک ہی دوا کسی کیلئے شفاو آرام کا باعث بنتی ہے