فیضان رمضان

{۱}  ’’  جس طرح تم میں  سے کسی کے  پاس لڑائی میں  بچاؤ کے  لئے ڈھال ہوتی ہے اسی طرح روزہ جہنَّم سے تمہاری ڈھال ہے اور ہر ماہ تین دن روزے رکھنا بہترین روزے ہیں ۔ ‘‘   (ابنِ خُزَیْمہ ج۳ص۳۰۱حدیث۲۱۲۵)   {۲}  ہر مہینے میں  تین د ن کے  روزے ایسے ہیں جیسے دَہر ( یعنی ہمیشہ)  کے  روزے۔ ( بخارِی ج۱ص۶۴۹حدیث۱۹۷۵)  {۳} رَمضان کے  روزے اور ہر مہینے میں  تین دن کے  روزے سینے کی خرابی(یعنی جیسے نفاق) دُور کرتے ہیں ۔ (مُسنَد اِمَام اَحْمَد  ج۹ص۳۶حدیث۲۳۱۳۲)  {۴} جس سے ہوسکے  ہر مہینے میں  تین روزے رکھے کہ ہر روزہ دس گناہ مٹاتا اور گناہ سے ایسا پاک کردیتا ہے جیسا پانی کپڑے کو۔(مُعْجَم کَبِیْر ج۲۵ص۳۵حدیث۶۰)   {۵}  جب مہینے میں  تین روزے رکھنے ہوں تو 13، 14اور15 کو رکھو۔  (نَسَائی ص۳۹۶حدیث۲۴۱۷)

مرنے کی دعائیں مانگتے تھے:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ایّامِ بیض کے  روزوں ،  نیکیوں اور سنتوں کا ذِہن بنانے کیلئے تبلیغِ قراٰن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک  ’’ دعوتِ اسلامی ‘‘  کا مَدَنی ماحول اپنا لیجئے ، صرف دُور دُور سے دیکھنے سے بات نہیں بنے گی،  سنتوں کی تربیت کے  مَدَنی قافلوں میں  عاشقانِ رسول کے  ساتھ سنتوں بھرا سفر کیجئے ،  رَمَضانُ الْمُبارَک کا اِجتماعی اعتکاف بھی فرمائیے،  اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّوہ قلبی سکون میسر آئے گا کہ آپ حیران رہ جا ئیں گے۔ دعوتِ اسلامی کے  مَدَنی ماحول میں  آکر کیسے کیسے بگڑے ہوئے لوگ راہ ِ راست پر آجا تے ہیں اِس کی ایک جھلک ملاحظہ فرمائیے،  چنانچِہ تحصیل ٹھل ( بابُ الاسلام سندھ پاکستان)  کے  ایک نوجوان انتہائی فسادی اور شریر تھے،  لڑائی جھگڑا ان کا پسندیدہ مشغلہ تھا،  ان کی شر انگیزیوں سے سارامحلہ تنگ تھا اور گھر والے تو اس قدر بیزار تھے کہ ان کے  مرنے کی دعائیں مانگتے تھے۔ خوش قسمتی سے کچھ اسلامی بھائیوں نے انفرادی کوشش کرتے ہوئے انہیں رَمَضانُ المبارَک کے  اِجتماعی اعتکاف کی دعوت پیش کی انہوں نے مروت میں  ہاں کردی اور رَمَضانُ المبارَک (۱۴۲۰؁ ھ 1999ء)  میں  میمن مسجِد عطاّر آباد کے  اندر عاشِقانِ رسول کے  ساتھ مُعتَکِف ہو گئے۔ دَورانِ اِعتکاف انہیں وُضو ،  غسل،  نماز کا طریقہ نیز حقوق اللہ و حقوق العباد اور احترامِ مسلم کے  اَحکام سیکھنے کو ملے ،  سنتوں بھرے پر سوز بیانوں اور رقت انگیز دعاؤں نے انہیں ہلا کر رکھ دیا ! بصدندامت انہوں نے سابقہ گناہوں سے توبہ کی ،  نیکیاں کرنے کی دل میں  اُمنگ پیدا ہوئی۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّانہوں نے عشقِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نشانی داڑھی شریف سجا  لی،  سر کو سبز عمامہ شریف کے  تاج سے سر سبز کیا اور لڑائی جھگڑوں کی جگہ نیکی کی دعوت کے  شیدائی بن گئے۔

آؤ آ کر گناہوں سے توبہ کرو،  مَدَنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف

رَحمتِ حق سے دامن تم آ کر بھرو،  مدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف      (وسائلِ بخشش  ص۶۴۰)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

شریف اور جمعرات کے  روزوں کے  متعلق 5 روایات

 {۱} حضرتِ سَیِّدُناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے ،  رَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں :  پیر اور جُمعرات کو اعمال پیش ہوتے ہیں تو میں  پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل اُس وَقت پیش ہوکہ میں  روزہ دار ہوں ۔ (تِرْمِذِی ج ۲ ص ۱۸۷ حدیث۷۴۷) تاکہ روزے کی برکت سے رحمتِ الٰہی کا دریا جوش مارے۔  ( مراٰۃ ج۳ ص ۱۸۸)  

 {۲} اللہ عَزَّوَجَلَّکے  محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پِیر شریف  اور جُمعرات کو روزے رکھا کرتے تھے،  اِس کے  بارے میں  عرض کی گئی تو فرمایا :  ان دونوں دنوں میں  اللہ تَعَالٰی ہر مسلمان کی مغفرت فرماتا ہے مگر وہ دو شخص جنہوں نے باہم(یعنی آپس میں  )  جدائی کرلی ہے ان کی نسبت ملائکہ سے فرماتا ہے انہیں چھوڑدو یہاں تک کہ صلح کرلیں ۔  (ابنِ ماجہ ج۲ص۳۴۴حدیث۱۷۴۰)

          مُفَسِّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر  تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اس حدیثِ پاک کے  تحت   مراٰۃ جلد3 صفحہ196 پر فرماتے ہیں :  سُبْحٰنَ اللہِ! یہ دونوں دن بڑی عظمت اور برکت والے ہیں کیوں نہ ہوں کہ انہیں عظمت والوں سے نسبت ہے،   ’’ جمعرا ت  ‘‘ تو جمعہ کا پڑوسی ہے اور حضرتِ آمنہ خاتون کے  حاملہ ہونے کا دن ہے،  اور ’’  پیر ‘‘  حضورِ انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ولادت کا دن بھی ہے اور نزولِ قراٰن کریم کا بھی۔

 {۳} اُمُّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا رِوایَت فرماتی ہیں : نبیوں کے  سرتاج،  صاحبِ معراج صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پیر اور جمعرات کے  روزے کا خاص خیال رکھتے تھے۔ (تِرْمِذِی ج۲ص۱۸۶حدیث۷۴۵)

 {۴} حضرت سَیِّدُنا ابوقتادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، سرکارِ نامدار،  مدینے کے  تاجدار ، رسولوں کے  سالار،  نبیوں کے  سردار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے پیر شریف کے  روزے کا سبب دریافت کیاگیا تو فرمایا:  اِسی میں  میری وِلادت ہوئی،  اِسی میں  مجھ پر وَحی نازِل ہوئی ۔  (مُسلِم ص۵۹۱ حدیث۱۹۸۔۱۱۶۲)

 {۵} حضرت سیِّدُنا اُسامہ بن زَید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے  غلام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے:  فرماتے ہیں کہ سَیِّدُنا اُسامہ بن زَیدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما سفر میں  

Index