ہو، جب تک وہحُقُوقُ الْعِبادکا بدلہ نہ ادا کرے۔ ‘‘ یعنی جس کسی کا حق جس کسی نے دَبایا ہو اُس کا فیصلہ ہونے تک دوزخ یا جنت میں داخل نہ ہوگا۔ (تَنبِیہُ الْمُغتَرِّیْن ص۵۱) حُقُوقُ الْعِباد کی تفصیلی معلومات کیلئے مکتبۃُ المدینہ کا مطبوعہ تحریری بیان ظلم کا انجا م ضرور ملاحظہ فرمایئے۔
یااللہ عَزَّوَجَلَّ! ہم سب مسلمانوں کو ایک دُوسرے کی حق تلفی سے بچا اوراس سلسلے میں جو کچھ کوتاہیاں ہوچکی ہیں ان سے سچی توبہ کرنے اور اِنہیں آپس میں مُعاف کروالینے کی توفیق مرحمت فرما۔ اٰمِیْن بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ماہِ رَمضان میں فوت ہونے کی فضیلت:
حضرتِ سَیِّدُنا عبد اللہ ابنِ مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے: نبیوں کے سلطان ، رحمت ِ عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنت نشان ہے: ’’ جس کو رَمضان کے وَقت موت آئی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس کی موت یوم عرفہ (یعنی9ذُوالحِجّۃِ الْحرام ) کے وَقت آئی وہ بھی جنت میں داخِل ہوگااور جس کی موت صدقہ دینے کی حالت میں آئی وہ بھی داخل جنت ہوگا۔ ‘‘ (حِلْیۃُ ا لْاولیَاء ج۵ص۲۶حدیث۶۱۸۷) حضرتِ سَیِّدُنا انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ ماہِ رَمضان میں مردوں سے عذابِ قبر اٹھا لیا جا تا ہے۔ (شَرحُ الصُّدُور ص۱۸۷)
اُمُّ الْمُؤ منین سَیِّدَتنا عائِشہ صدیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا سے روایت ہے: انبیا کے سرتاج، صاحبِ معراج صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ارشادِ بشارت بنیاد ہے: ’’ روزے کی حالت میں جس کا اِنتقال ہوا، اللہ عَزَّوَجَلَّاُس کوقیامت تک کے روزوں کا ثواب عطا فرماتا ہے۔ ‘‘ (اَلْفِردَوس بمأثور الْخِطاب ج۳ص۵۰۴حدیث۵۵۵۷)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
رَمضان میں مغفرت نہ ہوئی تو پھر کب ہو گی!:
حضرتِسیِّدُنااَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم ، شاہِ آدم و بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرماتے ہوئے سنا : ’’ یہ رمضا ن تمہارے پاس آگیا ہے ، اس میں جنّت کے دروازے کھول دیئے جا تے ہیں اور جہنم کے دروازے بندکردیئے جا تے ہیں اور شیاطین کو قید کر دیا جا تا ہے۔محروم ہے وہ شخص جس نے رَمضا ن کو پایا اور اس کی مغفرت نہ ہوئی کہ جب اس کی رَمضا ن میں مغفرت نہ ہوئی تو پھر کب ہوگی! ‘‘ (مُعجَم اَوسَط ج۵ص۳۶۶حدیث۷۶۲۷)
حضرتِ سَیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم ، رسولِ مُحتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’ رَمضان آگیا برکت والا مہینا ہے، اللّٰہتَعَالٰی نے اِس کے روزے تم پر فرض کئے، اِس میں آسمان کے دروازے کھولے جا تے اور جہنمکے دروازے بندکئے جا تے ہیں ، اور اس میں مردود شیاطین قید کر دیئے جا تے ہیں ، اِس میں ایک رات ہے ، ہزار مہینوں سے بہتر، جو اس کی بھلائی سے محروم رہاوہ بالکل ہی محروم رہا۔ ‘‘ (نَسائی ص۳۵۵حدیث۲۱۰۳)
شیاطین زنجیروں میں جکڑدیئے جا تے ہیں :
حضرتِ سَیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : سلطانِ دو جہان ، رحمتِ عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے : جب رَمضان آتا ہے توآسمان کے دروازے کھول دیئے جا تے ہیں ۔ (بُخاری ج ۱ ص ۶۲۶ حدیث ۱۸۹۹ ) اور ایک روایت میں ہے کہ جنت کے دروازے کھول دیئے جا تے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جا تے ہیں ، شیاطین زَنجیروں میں جکڑ دیئے جا تے ہیں ۔(اَیضاً ص ۳۹۹ حدیث ۳۲۷۷) ایک روایت میں ہے کہ رَحمت کے دروازے کھولے جا تے ہیں ۔ ( مسلم ص ۵۴۳ حدیث ۱۰۷۹)
گناہوں میں کمی تو آہی جا تی ہے:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بہرکیف عام مشاہدہ یہی ہے کہ رَمَضانُ الْمبارَک میں ہماری مساجد غیر رَمضان کے مقابلے میں زِیادہ آباد ہوجا تی ہیں ، نیکیاں کرنے میں آسانیاں رہتی ہیں اور اتناضرور ہے کہ ماہِ رَمضان میں گناہوں کا سلسلہ کچھ نہ کچھ کم ہوجا تا ہے۔
جوں ہی سرکش شیاطین آزاد ہوتے ہیں !:
رَمَضانُ الْمبارَک کے رُخصت ہوتے ہی، سرکش شیاطین آزاد ہو جا تے ہیں اور افسوس! گناہوں کا زور بڑھ جا تاہے۔خصوصاًعید کے دِن گناہوں کی نہایت کثرت ہو جا تی ہے ، گویا ایک مہینے کی قید کے سَبَب سرکش شیاطین بے حد بپھر چکے ہیں اور ماہِ رَمَضانُ المبارَک کی ساری کسروہ عید کے روز ہی نکال دینا چاہتے ہیں ، تفریح گاہیں بے پردہ عورَتوں اور مردوں سے بھر جا تی ہیں ، عید کے لئے نئی نئی فلمیں اور جدید ڈرامے لگادئیے جا تے ہیں ، آہ! شیطٰن کے ہاتھوں بے شمار مسلمان کھلونا بن کر رہ جا تے ہیں ، مگر ایسے خوش نصیب بھی ہوتے ہیں جواللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّ کی یاد سے غفلت نہیں کرتے اور شیطٰنکے بہکانے سے محفوظ رہتے ہیں ۔