حضرتِسَیّدُناابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے: مکی مَدَنی سلطان، رحمت عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ رَحمت نشان ہے : ’’ جب ماہِ رَمضان کی پہلی رات آتی ہے تو آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جا تے ہیں اور آخری رات تک بندنہیں ہوتے۔ جو کوئی بندہ اس ماہِ مبارَک کی کسی بھی رات میں نماز پڑھتا ہے تَواللہ عَزّوَجَلَّاُس کے ہر سجدے کے عوض(یعنی بدلے میں ) اُس کے لئے پندرہ سو نیکیاں لکھتا ہے اور اُس کے لئے جنت میں سُرخ یا قوت کا گھر بناتا ہے۔پس جو کوئی ماہِ رَمضان کا پہلا روزہ رکھتا ہے تو اُس کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جا تے ہیں ، اور اُس کیلئے صبح سے شام تک70 ہزارفرشتے دُعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں ۔ رات اور دِن میں جب بھی وہ سجدہ کرتاہے اُس کے ہر سجدے کے بدلے اُسے (جنت میں ) ایک ایک ایسا دَرَخت عطا کیا جا تاہے کہ اُس کے سائے میں (گھوڑے) سوار پانچ سو برس تک چلتا رہے۔ ‘‘ (شُعَبُ الایمان ج۳ ص ۳۱۴ حدیث ۳۶۳۵ مُلَخَّصاً )
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
نابینا بھانجی بینا ہو گئی( مدنی بہار) :
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّتبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ عاشقان رسول کی صحبت حاصل ہونے کی صورت میں ماہِ رَمَضانُ المُبارَک کی بَرَکتیں لوٹنے کا بہت ذِہْن بنتا ہے ورنہ بری صُحبتوں میں رَہ کر اِس مبارَک مہینے میں بھی اکثر لوگ گناہوں میں پڑے رہتے ہیں ۔ آئیے ! گناہوں کی دلدل میں دھنسے ہوئے ایک فن کار کی ’’ مَدَنی بہار ‘‘ سُنئے جسے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول نے رحمتِ الٰہی سے مَدَنی رنگ چڑھا دیااور اس کی نابینا بھانجی کو بینا بنا دیا! چنانچِہ اورَنگی ٹاؤن ( بابُ المدینہ کراچی) کے ایک اسلامی بھائی فن کار تھے، میوزیکل پروگرامز اور فنکشنز کے اندرزندگی کے انمول اوقات برباد ہوئے جا رہے تھے، قلب ودماغ پر غفلت کے کچھ ایسے پردے پڑے تھے کہ نہ نَماز کی توفیق تھی نہ گناہوں کا احساس ۔ صحرائے مدینہ بابُ المدینہ کراچی میں بابُ الاسلام سطح پر ہونے والے تین روزہ سنتوں بھرے اجتماع (۱۴۲۴ ھ۔ 2003ء) میں حاضری کیلئے ایک ذِمے دار اسلامی بھائی نے انفرادی کوشِش کر کے ترغیب دلائی۔ زہے نصیب! انہیں اُس میں شرکت کی سعادت مل گئی۔تین روزہ اجتماع کے اختتام پر رقت انگیز دُعا میں انہیں اپنے گناہوں پر بہت زیادہ ندامت ہوئی، وہ اپنے جذبات پر قابو نہ پا سکے اور پھوٹ پھوٹ کررونے لگے، بس رونے نے کام دکھادیا! اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّانہیں دعوتِ اسلامی کا مَدَنی ماحول مل گیااور انہوں نے رقص و سُرود (سُ۔رُوْ۔د) کی محفلوں سے توبہ کر لی اور مَدَنی قافلوں میں سفر کو اپنا معمول بنا لیا۔ بتاریخ25دسمبر 2004ء مَدَنی قافِلے میں سفر پر روانگی کے وقت انہیں چھوٹی بہن کا فون آیا، انہوں نے بھرائی ہوئی آواز میں اپنے یہاں ہونے والی نابینا بچیکی ولادت کی خبر سنائی اور ساتھ ہی کہا: ڈاکٹروں نے کہہ دیا ہے کہ اِس کی آنکھیں روشن نہیں ہوسکتیں ۔ اِتناکہنے کے بعد بند ٹوٹا اور چھوٹی بہن صدمے سے بِلک بِلک کر رونے لگی۔ان اسلامی بھائی نے یہ کہہ کر ڈھار س بندھا ئی کہ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ
مَدَنی قافلے میں دعا کروں گا ۔انہوں نے مَدَنی قافلے میں خود بھی دعائیں کیں اور مَدَنی قافلے والے عاشِقانِ رسول سے بھی دعائیں کروائیں ۔ جب مَدَنی قافلے سے پلٹے تو دوسرے ہی دن چھوٹی بہن نے فون پر خوشی خوشی یہ خبر فرحت اثرسنائی کہ اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّ میری نابینا بیٹی مہک کی آنکھیں روشن ہو گئی ہیں اور ڈاکٹرزتَعَجُّب کر رہے ہیں کہ یہ کیسے ہو گیا! کیوں کہ ہماری ڈاکٹری میں اس کا کوئی علاج ہی نہیں تھا! اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّانہیں بابُ المدینہ کراچی میں عَلاقائی مُشاوَرت کے ایک رُکن کی حیثیت سے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں کے لئے کوشِشیں کرنے کی سعادتیں بھی حاصل ہوئیں ۔ ؎
آفتوں سے نہ ڈر، رکھ کرم پر نظر آپ کو چار ہ گر، نے گو مایوس کر
روشن آنکھیں ملیں ، قافِلے میں چلو بھی دیا مت ڈریں ، قافِلے میں چلو
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے ! دعوتِ اسلامی کا مَدَنی ماحول کتنا پیارا پیارا ہے ۔ اِس کے دامن میں آ کرمُعاشرے کے نہ جا نے کتنے ہی بگڑے ہوئے افراد با کردار بن کر سنتوں بھری باعزت زندگی گزارنے لگے نیز مَدَنی قافلوں کی مَدَنی بہاریں بھی آپ کے سامنے ہیں ۔ جس طرح مَدَنی قافلوں میں سفر کی بَرَکت سے بعضوں کی دُنیوی مصیبت رخصت ہو جا تی ہے، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ اِسی طرح تاجدارِ رسالت، شَہنشاہِ نبوت ، سراپا رحمت، شفیع امت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شَفاعت سے آخرت کی مشقت بھی راحت میں ڈھل جا ئے گی۔ ؎
ٹوٹ جا ئیں گے گنہگاروں کے فوراً قیدو بند
حشر کو کھل جا ئے گی طاقت رسولُ اللہ کی (حدائقِ بخشش ص۱۵۳)