فیضان رمضان

آخرت کی بہتری کیلئے مالِ کثیر خرچ کریں ، بلکہ مرنے والا اگر حرام وناجا ئز مال مَثَلاً گناہوں کے  اَسباب جیسا کہ آلاتِ موسیقی ، وِڈیو گیمز کی دُکان ،  میوزک سینٹر، سینما گھر، شراب خانہ ،  جواکا اڈا، ملاوٹ والے مال کا دھوکے  بھرا کاروبار وغیرہ پیچھے چھوڑ ے تو اُس مرنے والے کیلئے مرنے کے  بعد سخت ترین اور ناقابلِ تصور نقصان ہے۔ قبر کا بھیانک منظر نامی حکایت میں  رَمَضانُ الْمبارَک کی بے حرمتی کرنے والے کا خوفناک انجا م پیش کیا گیا ہے اس سے دَرسِ عبرت حاصل کیجئے۔آہ! صد آہ! رَمَضانُ الْمبارَک کی پاکیزہ راتوں میں  کئی نوجوان محلے میں  کرکٹ ، فٹ بال وغیرہ کھیل کھیلتے،  خوب شورمچاتے ہیں اور اِس طرح یہ بد نصیب خود تو عبادت سے محروم رَہتے ہی ہیں ،  دوسروں کیلئے بھی مصیبت کا باعث بنتے ہیں ، نہ تو خود عبادت کرتے ہیں نہ دوسروں کو کرنے دیتے ہیں ۔ اِس قسم کے  کھیل اللہ عَزَّوَجَلَّکی یاد سے غافل کرنے والے ہیں ۔نیک لوگ تو اِن کھیلوں سے سَدا دُور ہی رہتے ہیں ،  خود کھیلنا تَو دَر کنار ایسے کھیل تماشے دیکھتے بھی نہیں بلکہ اِس قسم کے  کھیلوں کا آنکھوں دیکھا حال (Commentary)  بھی نہیں سنتے۔

روزے میں  وقت  ’’ پاس ‘‘  کرنے کے  لیے۔۔۔:

بعض نادان ایسے بھی ہوتے ہیں جو روزہ تو رکھ لیتے ہیں مگر ان بے چاروں کا وَقت  ’’ پاس ‘‘  نہیں ہوتا ! لہٰذا وہ بھی اِحترامِ رَمضان شریف کو ایک طرف رکھ کرناجا ئز کاموں کا سہارا لے کر وَقت  ’’ پاس ‘‘  کرتے ہیں اور یوں رَمضان شریف میں  شطرنج،  تاش ،  لڈو،  گانے باجے اور سوشل میڈیا کے  ذریعے تباہ کار پرگراموں وغیرہ میں  مشغول ہو جا تے ہیں ۔یادرکھئے! شطرنج اور تاش وغیرہ پر کسی قسم کی بازی یا شرط نہ بھی لگائی جا ئے تب بھی یہ کھیل ناجا ئز ہیں ۔ بلکہ تاش میں  چونکہ جا نداروں کی تصویروں کی تعظیم بھی ہوتی ہے اِس لئے میرے آقا  اعلٰی حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے تاش کھیلنے کو مُطلقاََحرام لکھا ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں :  گنجِفہ( پتوں کے  ذَرِیعے کھیلے جا نے والے ایک کھیل کانام اور)  تاش حرامِ مطلق ہیں کہ ان میں  علاوہ لہو و لعب کے  تصویروں کی تعظیم ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ج ۲۴ص۱۴۱)

افضل عبادت کون سی ہے؟:

اے جنت کے  طلب گار روزہ دار اِسلامی بھائیو! رَمَضانُ الْمبارَک  کے  مقدس لمحات کو فضولیات وخرافات میں  برباد ہونے سے بچایئے! زندگی بے حد مختصَر ہے اِس کو غنیمت جا نئے،  تاش کی گڈیوں اور فِلمی گانوں کے  ذرِیعے وَقت  ’’ پاس ‘‘  (بلکہ برباد) کرنے کے  بجا ئے تلاوتِ قرآن اور ذِکر و درود میں  وَقت گزارنے کی کوشش فرمایئے۔ بھوک پیاس کی شدت جس قدر زیادہ محسوس ہوگی  صَبْر کرنے پراِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّثواب بھی اُسی قدر زائد ملے گا ۔ جیسا کہ منقول ہے :   ’’ اَفْضَلُ الْعِبَادَۃِ اَحْمَزُھَا۔ یعنی افضل عبادت وہ ہے جس میں  مشقت زِیادہ ہے۔ ‘‘  (شرح الطیبی علی مشکاۃ المصابیح ج ۵ ص۱۷۲۹ تحتَ الحدیث۲۲۶۷)  امام شرف الدین نووِی( نَ۔وَ۔وِی)  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں :   ’’ عبادات میں  مشقت اور خرچ زیادہ ہونے سے ثواب اورفضیلت زیادہ ہوجا تی ہے۔ ‘‘ .2 (شرح مسلم لِلنّوَوی ج۴ ص۱۵۲)  حضرتِ سیدُنا ابراہیم بن اَدہم  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا فرمانِ معظم ہے:   ’’ دُنیا میں  جونیک عمل جتنا دشوار ہوگا قیامت کے  روز نیکیوں کے  پلڑے میں  اُتنا ہی وَزن دار ہو گا۔ ‘‘  ( تذکرۃ الاولیاء ص ۹۵ )

روزے میں  زیادہ سونا:

حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمدبن محمدبن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی ’’ کیمیائے سعادَت  ‘‘ میں  فرماتے ہیں :   ’’ روزہ دار کے  لئے سنت یہ ہے کہ دِن کے  وَقت زیادہ دیر نہ سوئے بلکہ جا گتا رہے تاکہ بھوک اور ضعف (یعنی کمزوری )  کا اَثر محسوس ہو۔ ‘‘  (کیمیائے سعادت ج۱ص۲۱۶)  (اگر چہ افضل کم سونا ہی ہے پھر بھی اگر کسی کی حق تلفی نہ ہوتی ہو اور کوئی مانع شرعی نہ ہو تو ضروری عبادات کے  علاوہ کوئی شخص سارا وقت سویا رہے تو گناہ گار نہ ہو گا)

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!صاف ظاہر ہے کہ جو دِن بھر روزہ میں  سوکر وَقت گزاردے اُس کو روزہ کا پتا ہی کیا چلے گا؟ذرا سوچو تو سہی ! حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا اِمام مُحَمّد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی تو زیادہ سونے سے بھی منع فرماتے ہیں کہ اِس طرح بھی وَقت فالتو  ’’ پاس ‘‘  ہوجا ئے گا ۔ تو جو لوگ کھیل تماشوں اور حرام کاموں میں  وَقت برباد کرتے ہیں وہ کس قدر محروم و بد نصیب ہیں ۔ اِ س مبارَک مہینے کی قَدر کیجئے، اِ س کا اِحترام بجا لائیے، اِس میں  خوش دِلی کے  ساتھ روزے رکھئے اوراللہ عَزَّوَجَلَّکی رِضا حاصل کیجئے۔

             اے ہمارے پیارے پیارےاللہ عَزَّوَجَلَّفیضانِ رَمضان سے ہر مسلمان کو مالا مال فرما۔ اس ماہِ مبارک کی ہمیں  قدر ومَنزِلت نصیب کر اور اس کی بے ادبی سے بچا۔     اٰمِیْن بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

 روزانہ فکر مدینہ کرنے کا انعام:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! احتِرامِ ماہِ رَمَضانُ المبارَک کا دل میں  جذبہ بڑھانے ،  اس کی خوب برکتیں پانے،  ڈھیروں ڈھیر نیکیاں کمانے اور خود کو گناہوں سے بچانے کیلئے تبلیغ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ،  دعوتِ اسلامی کے  مَدَنی ماحول کو اپنانے اور عاشقان رسول کے  ساتھ سنتوں کی تربیت کے  مَدَنی قافلوں کے  ساتھ سنتوں بھرا سفر فرمانے کی سعادت حاصِل کیجئے۔ پر اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّوہ فوائد حاصِل ہوں گے کہ آپ کی عقل حیران رَہ جا ئے گی۔ ایک عاشقِ رسول

Index