نیّتیں کرتے ہوئے دُرُود شریف پڑھ کر آگے بڑھئے اورشوق سے پڑھئے :
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّ میری ، آپ کی ، جُملہ اہلِ خاندان اور ساری اُمّت کی مغفِرت فرمائے۔ ہمیں صِحّت و عافیت کے ساتھ اور دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں رَہتے ہوئے اِسلام کی خدمت پر اِستِقامت عنایت فرمائے ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہماری جسمانی بیماریاں دُور کرکے ہمیں بیمارِ مدینہ بنائے اٰمِیْن بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
کباب سموسے کھانے والے متوجہ ہوں :
بازاروں اور دعوتوں کے چٹ پٹے کباب سموسے کھانے والے توجُّہ فرمائیں ! کباب سموسے بیچنے والے عُموماً قیمہ دھوتے نہیں ہیں ۔ ان کے بقول قیمہ دھو کر ڈالیں تو کباب سموسے کا ذائقہمُتَأَثِّر ہو تا ہے! بازاری قیمے میں بعض اَوقات کیا کیا ہوتا ہے یہ بھی سن لیجئے! گائے کی اوجھڑی کا چِھلکا اتار کراُس کی ’’ بَٹ ‘‘ میں تلی بلکہ کہا جا تا ہے کبھی تو مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ جماہوا خون ڈال کر مشین میں پیستے ہیں ، اِس طرح سفید بٹ کے قیمے کا رنگ گوشت کی مانِند گلابی ہوجا تا اور وہ دھوکے سے گوشت کے قیمے میں کھپا دیاجا تا ہے۔ بسا اوقات کباب سموسے بیچنے والے حسبِ ضَرورت ادرک لہسن وغیرہ بھی اُسی قیمے کے ساتھ پِسوالیتے ہیں ۔ اب اس قیمے کے دھونے کا سُوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اُسی قیمے میں مرچ مَسالا ڈال کر بھون کر اُس کے کباب سموسے بناکر فَروخت کرتے ہیں ۔ ہوٹلوں میں بھی اِسی طرح کے قیمے کے سالن کا اندیشہ رہتا ہے۔ گندے کباب سموسے والوں سے پکوڑے وغیرہ بھی نہ لئے جا ئیں کہ کڑاہی ایک اور تیل بھی وُہی گندے قیمے والا۔ خیر میں یہ نہیں کہتا کہ مَعَاذَ اللہ ہر گوشت بیچنے والا اس طرح کرتا ہے یا خُدانخواستہ ہرہوٹل والا اور ہر کباب سموسے والا ناپاک قِیمہ ہی استعمال کرتا ہے۔ یقینا خالص گوشت کا قیمہ بھی ملتا ہے اور اگر دھوکا دیئے بغیر ’’ بٹ ‘‘ کا قیمہ کہہ کر ہی فروخت کیا تب بھی گناہ نہیں ۔ عَرض کرنے کامَنشا یہ ہے کہ قِیمہ یا کباب سموسے قابِل اطمینان مسلمان سے لینے چاہئیں اور جو مسلمان گناہوں بھری حَرَکتیں کرتے ہیں ان کو توبہ کرنی چاہئے۔
’’ یا رب!لذّاتِ نفسانی سے بچا ‘‘ کے اُنیس حُرُوف کی نسبت سے
تلی ہوئی چیزوں سے ہونے والی19 بیماریوں کی نشاندہی
{۱} بَدَن کا وزْن بڑھتا ہے {۲} آنتوں کی دیواروں کو نقصان پہنچتا ہے {۳} اِجا بت( پیٹ کی صفائی) میں گڑ بڑ پیدا ہوتی ہے {۴} پیٹ کادرد {۵} متلی {۶} قے یا {۷} اِسہال ( یعنی پانی جیسے دست) ہوسکتے ہیں {۸} تلی ہوئی چیزوں کا استِعمال خون میں نقصان دِہ کولیسٹرول یعنیLDL بناتا ہے {۹} مُفید کولیسٹرول یعنی HDLمیں کمی آتی ہے {۱۰} خون میں لوتھڑے یعنی جمی ہوئی ٹکڑیاں بنتی ہیں {۱۱} ہاضِمہ خراب ہوتا ہے {۱۲} گیس ہوتی ہے {۱۳} زیادہ گرم کردہ تیل میں ایک زَہریلا مادّہ ’’ ایکرولِین ‘‘ (Acrolein) پیدا ہوجا تا ہے جو کہ آنتوں میں خَراش پیدا کرتا ہے بلکہ مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ {۱۴} کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے {۱۵} تیل کو زِیادہ دیر تک گر م کرنے اور اُس میں چیزیں تلنے کے عمل سے اس میں ایک اور خطرناک زَہریلا مادّہ ’’ فری ریڈ یکلز ‘‘ پیدا ہوجا تا ہے جو کہ دل کے امراض {۱۶} کینسر {۱۷} جوڑوں میں شوزِش {۱۸} دماغ کے اَمراض اور {۱۹} جلد بڑھاپا لانے کا سبب بنتا ہے ۔
’’ فری ریڈیکلز ‘‘ نامی خطرناک زہریلا مادّہ پیدا کرنے والے مزید اور بھی عَوامِل ہیں مَثَلاً ٭تمباکو نوشی ٭ہوا کی آلودَگی (جیسا کہ آج کل گھروں میں ہر وقت کمرہ بند رکھا جا تا ہے نہ دھوپ آنے دی جا تی ہے نہ تازہ ہوا ) ٭کارکا دُھواں ٭ایکسرے (X-ray) ٭مائیکرووَیْو اَووَن ٭. T.Vاور ٭ کمپیوٹر کی اِسکرین کی شُعائیں ٭فَضائی سفر کی تابکاری ( یعنی ہوائی جہاز کا شعائیں پھینکنے کا عمل)
اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اِس خطر ناک زَہر یعنی ’’ فری ریڈیکلز ‘‘ کا توڑ بھی پیدا فرمایا ہے چُنانچِہ جن سبزیوں اور پھلوں کا رنگ سبز ، زَرد یا نارنجی یعنی سُرخی مائل زرد ہوتا ہے یہ اِس خطرناک زہر کو تباہ کردیتے ہیں اِس طرح کے پھلوں اور سبزیوں کا رنگ جس قدر گہرا ہوگا اُن میں وٹامنز اور مَعدَنی اجزا کی مقدار بھی زِیادہ ہوتی ہے وہ اِس زہر کازِیادہ قوّت کے ساتھ توڑ کرتے ہیں ۔
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
تلی ہوئی چیزوں کانقصان کم کرنے کا طریقہ:
دو باتوں پر عمل کرنے سے تلی ہوئی چیزوں کے نقصانات میں کمی ا ٓسکتی ہے: (۱) کباب، سَموسے، پکوڑے، انڈہ آملیٹ، مچھلی وغیرہ تلنے کیلئے جو کڑاہی یا فرائی پین